"انوکھا شکرانہ وہ ماں کے پاس جاتی پر بتا نہ پاتی۔ کہ وہ کرمو چاچا کی دکان پر پتی چینی لینے نہیں جانا چاہتی۔ وہ بڑی حویلی کام کرنے نہیں جائے گی۔ لوگوں کی غلیظ نظریں اور بڑھتی ہوئی دست درازیاں!!!!! پر اماں سے کیسے کہے ؟؟؟ لفظ گم زبان گنگ !!! پھر دنیا میں ایک وبا پھوٹ پڑی۔ جو چھونے سے پھیلتی تھی۔ سب کو ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنا تھا۔ اور تیرہ سالہ معصوم سوہنی نے بستر پر لیٹ کر سوچا۔ چلو شکر ہے یہ لوگ خدا سے نہیں وبا سے تو ڈرتے ہیں۔ وبا کے دنوں میں اس نے خود کو محفوظ تصور کیا۔ منتخب" image uploaded on March 16, 2025, 4:01 a.m. | Damadam
Damadam.pk
انوکھا شکرانہ 
وہ ماں کے پاس جاتی پر بتا نہ پاتی۔ کہ وہ کرمو چاچا کی دکان پر پتی چینی لینے نہیں جانا چاہتی۔ وہ بڑی حویلی کام کرنے نہیں جائے گی۔ لوگوں کی غلیظ نظریں اور بڑھتی ہوئی دست درازیاں!!!!! پر اماں سے کیسے کہے ؟؟؟
لفظ گم زبان گنگ !!!
پھر دنیا میں ایک وبا پھوٹ پڑی۔ جو چھونے سے پھیلتی تھی۔ سب کو ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنا تھا۔ اور تیرہ سالہ معصوم سوہنی نے بستر پر لیٹ کر سوچا۔ چلو شکر ہے یہ لوگ خدا سے نہیں وبا سے تو ڈرتے ہیں۔ وبا کے دنوں میں اس نے خود کو محفوظ تصور کیا۔
منتخب
A  : انوکھا شکرانہ وہ ماں کے پاس جاتی پر بتا نہ پاتی۔ کہ وہ کرمو چاچا کی دکان - 
More images by AnokhiLadli: