"کتنے ہی دوست دشمنوں کی صَف میں آ گئے تیرے دیے بٹن جو میرے کَف میں آ گئے تو وہ اہم سوال تھا جو حاشیے میں تھا ہم وہ فضول کام تھے جو رَف میں آ گئے پھر اس کے بعد رقص ہوا رقص دیر تک جب دکھ نکل کے لہجے سے اُس دَف میں آ گئے ہم ایسے تازہ پھول تھے جو کم سنی میں ہی بوسیدہ کاغذوں کی کسی لَف میں آ گئے پہلے تو انتظار ہی اترا تھا بالوں میں پھر رنگ وحشتوں کے میرے پَف میں آ گئے خوشحال و اشک بار کی جب ٹولیاں بنیں سارے ہی سوگوار مری صف میں آ گئے دو چار میرے دوست سدا دل میں جو رہے اک روز میں نے دیکھا میرے کف میں آ گئے" image uploaded on March 24, 2025, 5:23 p.m. | Damadam
Damadam.pk
Mehndi Design image
A  : کتنے ہی دوست دشمنوں کی صَف میں آ گئے تیرے دیے بٹن جو میرے کَف میں آ گئے تو - 
More images by Aasia.Khan: