"کیا سوچ کے دیتا تھا وہ دستک ، نہیں پوچھا اور دکھ یہ ہوا نام پتہ تک نہیں پوچھا میں خواب یہاں بیچنے آئی ہی نہیں جب کیا مول لگاتے رہے گاہک ، نہیں پوچھا دھڑکن بھی اذیت تھی مگر وحشتِ دل سے کرنی ہے ابھی اور بھی بک بک ؟ نہیں پوچھا سجدے میں بہت باتیں خداوند سے کی ہیں مٹ سکتی ہے کیا بخت کی کالک ؟ نہیں پوچھا آنکھوں کی تھکن دیکھ کے سب چونک رہے ہیں لوگوں نے زباں سے ابھی بے شک نہیں پوچھا ہر ایک کو سورج کی تمازت سے بچایا پیڑوں نے کسی شخص سے مسلک نہیں پوچھا" image uploaded on March 24, 2025, 5:36 p.m. | Damadam
Damadam.pk
Beautiful People image
A  : کیا سوچ کے دیتا تھا وہ دستک ، نہیں پوچھا اور دکھ یہ ہوا نام پتہ تک نہیں - 
More images by Aasia.Khan: