"اب کیسی پردہ داری ، خبر عام ہو چُکی
ماں کی ردا تو ، دِن ہُوئے نِیلام ہو چُکی
اب آسماں سے چادرِ شب آئے بھی تو کیا
بے چادری ،،، زمین پہ الزام ہو چُکی
اُجڑے ہُوئے دیار پہ پھر کیوں نِگاہ ہے
اِس کشت پر تو بارشِ اکرام ہو چُکی
سُورج بھی اُس کو ڈُھونڈ کے واپس چلا گیا
اَب ہم بھی گھر کو لوٹ چلیں ، شام ہو چُکی
شملے سنبھالتے ہی رہے مصلحت پسند
ہونا تھا جس کو پیار میں بدنام ، ہو چُکی
آنکھیں ہیں ،،، اور صُبح تلک تیرا انتظار
مشعلِ بدست رات تِرے نام ہو چُکی
کوہِ ندا سے بھی سُخن اُترے اگر تو کیا
نا سامعوں میں حُرمتِ الہَام ہو چُکی
(خوشبوؤں کی شاعرہ)
پروینؔ شاکر ¹⁹⁹⁴-¹⁹⁵²
مجموعۂ کلام : (خوشبو)" image uploaded on April 23, 2025, 9:20 a.m. | Damadam