"ہمیں پگڑی کے اُسے دستار کے لالے پڑے رہے
ہم عشق کیا کرتے ہمارے آگے ماؤں کے نوالے پڑے رہے
بھاگ کر گھر سے کتنی دور تلک چلتے
ہمارے پاؤں میں تو غیرت کے چھالے پڑے رہے
یکدم کچھ یاد آیا تو کھول لی جا کے الماری
وہاں بھی بزرگوں کی نصحیتوں کے رسالے پڑے رہے
بھولے بسرے جو کبھی یاد آؤں تو یاد کر لینا
ہماری محبت پہ شاید پڑھے ہوۓ تالے پڑے رہے" image uploaded on May 18, 2025, 1:32 p.m. | Damadam