"اتنا قریب آؤ کہ جی بهر کے دیکھ لیں
شاید کہ پهر ملو تو یہ ذوق نظر نہ ہو
یوں اترو میرے دل میں آنکهوں کے راستے
مجھ میں سما جاؤ نظر کو خبر نہ ہو
مدت ہوئی ملے نہیں اک دوسرے سے ہم
آج سب گلے مٹا دو کوئی شکوہ پهر نہ ہو
میرے سامنے بیٹهے رہو میں دیکهتا رہوں
رک جائے وقت کاش طلوعِ سحر نہ ہو
کرلو مجھ سے وعدہ میرے ہو بس میرے
جب ساتھ میرا دو تو زمانے کا ڈر نہ ہو
آئے ہو اب کہ جو تم تو اک شب قیام کر لو
شاید کہ پھر گزر ہو تو میرا گھر نہ ہو
ممکن ہے ترتیبِ وقت میں ایسا بھی لمحہ آئے
دستک کو تیرا ہاتھ اٹھے اور میرا در نہ ہو
فیض احمد فیض ✍" image uploaded on May 19, 2025, 12:43 p.m. | Damadam