"جنگل تھے تاریک کہیں ،کہیں مٹی ریت کے ٹیلے تھے عشق کی راہ میں آنے والے پتھر بھی نوکیلے تھے ۔ تیرے ہجر کےناگ کا ڈسنا کچھ اتنا زہریلا تھا میری آنکھ سے بہنے والے آنسو نیلے نیلے تھے ۔ سانسوں کی شطرنج بھی ہارے پھر بھی مل نہ پایا وہ اس کے پیار میں حائل شاید ریئت رواج قبیلے تھے ۔ تم نا حق بدنام ہوئے ورنہ میخانے کا رستہ ہم نے ہر اس شخص سے پوچھا جس کے نین نشیلے تھے ۔" image uploaded on Sept. 12, 2025, 7:28 p.m. | Damadam
Damadam.pk
جنگل تھے تاریک کہیں ،کہیں مٹی ریت کے ٹیلے تھے
عشق کی راہ میں آنے والے پتھر بھی نوکیلے تھے ۔
تیرے ہجر کےناگ کا ڈسنا کچھ اتنا زہریلا تھا
میری آنکھ سے بہنے والے آنسو نیلے نیلے تھے ۔
سانسوں کی شطرنج بھی ہارے پھر بھی مل نہ پایا وہ
اس کے پیار میں حائل شاید ریئت رواج قبیلے تھے ۔
تم نا حق بدنام ہوئے ورنہ میخانے کا رستہ 
ہم نے ہر اس شخص سے پوچھا جس کے نین نشیلے تھے ۔
A  : جنگل تھے تاریک کہیں ،کہیں مٹی ریت کے ٹیلے تھے عشق کی راہ میں آنے والے پتھر - 
More images by Aena88: