"کبھی تھک کے سو گئے ہم کبھی رات بھر نہ سوئے۔۔ کبھی ہنس کے غم چھپائے، کبھی منہ چھپا کے روئے۔۔ میری داستانِ حسرت وہ سنا سنا کے روئے۔۔ مجھے آزمانے والے مجھے آزما کے روئے۔۔ شبِ غم کی آپ بیتی، جو سنائی انجمن میں، کوئی سن کے مسکرائے، کوئی مسکرا کے روئے۔۔ میں ہوں بے وطن مسافر، میرا نام بے بسی ہے، میرا کوئی بھی نہیں ہے، جوگلے لگا کے روئے۔۔ میرے پاس سے گزر کر میرا حال تک نہ ہوچھا، میں کیسے مان جاؤں وہ دور جا کے روئے۔۔" image uploaded on Oct. 18, 2025, 1:56 a.m. | Damadam
Damadam.pk
کبھی تھک کے سو گئے ہم کبھی رات بھر نہ سوئے۔۔
کبھی ہنس کے غم چھپائے، کبھی منہ چھپا کے روئے۔۔
میری داستانِ حسرت وہ سنا سنا کے روئے۔۔
مجھے  آزمانے  والے  مجھے  آزما  کے روئے۔۔
شبِ غم کی آپ  بیتی،  جو  سنائی انجمن میں،
کوئی سن کے مسکرائے، کوئی مسکرا کے روئے۔۔
میں ہوں بے وطن مسافر، میرا نام بے بسی ہے،
میرا کوئی بھی نہیں ہے، جوگلے لگا کے روئے۔۔
میرے پاس سے گزر کر میرا حال تک نہ ہوچھا،
میں کیسے مان  جاؤں  وہ دور  جا  کے روئے۔۔
A  : کبھی تھک کے سو گئے ہم کبھی رات بھر نہ سوئے۔۔ کبھی ہنس کے غم چھپائے، کبھی - 
More images by Adnan90: