Damadam.pk
+___________________________+'s posts | Damadam

+___________________________+'s posts:

نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں اور بال بناؤں کس کے لیے
وہ شخص تو شہر ہی چھوڑ گیا میں باہر جاؤں کس کے لیے
جس دھوپ کی دل میں ٹھنڈک تھی وہ دھوپ اسی کے ساتھ گئی
ان جلتی بلتی گلیوں میں اب خاک اڑاؤں کس کے لیے
وہ شہر میں تھا تو اس کے لیے اوروں سے بھی ملنا پڑتا تھا
اب ایسے ویسے لوگوں کے میں ناز اٹھاؤں کس کے لیے
اب شہر میں اس کا بدل ہی نہیں کوئی ویسا جان غزل ہی نہیں
ایوان غزل میں لفظوں کے گلدان سجاؤں کس کے لیے
مدت سے کوئی آیا نہ گیا سنسان پڑی ہے گھر کی فضا
ان خالی کمروں میں ناصرؔ اب شمع جلاؤں کس کے لیے

مسئلہ یہ نہیں کہ ہم تیرے ہیں
𝐏𝐚𝐤𝐡𝐢
مسئلہ یہ ہے کہ ہم صرف تیرے ہیں

میں ڈوب رہا تیری آنکھوں کے دریے میں
تو ہے کہ اور ڈوبانا چاہتی ہے
ایسے نا تو ویسے ہی
تو مجھے مارنا چاہتی ہے
تجھ سے محبت ہے مجھ کو
تو ہے کہ اُوروں کی آس لگاتی ہے
میں جو بیٹھا راہ دیکھ راہا تیری
تو ہے کہ اِس بات کو بھی مزاق بناتی ہے