تو آج سال پچیس سو چل رہا ہے، یعنی سو سال بعد، دو ہزار ایک سو پچیس۔ ہم میں سے کوئی زندہ نہیں ہوگا۔ نہ وہ لوگ ہوں گے جن سے آج ہم ناراض ہیں، نہ وہ ہوں گے جنہوں نے ہم سے کوئی غلطی کی، اور نہ وہ جو آج دل کے بہت قریب ہیں۔ اگر دنیا باقی رہی، تو لوگ بدل جائیں گے، سب کچھ ویسے ہی چلتا رہے گا، اسی رفتار، اسی فضا میں۔ تو پھر جب ہم نہیں ہوں گے، تو کیوں نہ آج جب ہم زندہ ہیں، ذرا جیا جائے؟ زندگی اگر امرت ہے، تو کیوں نہ اس کے ہر لمحے کو محسوس کیا جائے؟ جب ہم آج ہیں، تو کیوں نہ ذرا جیا جائے۔
قرآن سے نصیحت ┌─────═━┈━═─────┐ "فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا" (سورۃ الشرح، آیت 6) └─────═━┈━═─────┘ ⇶ ترجمہ یقیناً ہر تنگی کے ساتھ آسانی ہے۔ ⇶ وضاحت یہ آیت امید دیتی ہے کہ کوئی بھی مشکل ہمیشہ کے لیے نہیں ہوتی۔ اللہ ہر آزمائش کے ساتھ آسانی بھی رکھتا ہے۔ --- ⚘Ơขťᥣɑώ𝐳⚘