دل کی تکلیف کم نہیں کرتے اب کوئی شکوہ ہم نہیں کرتے جان جاں تجھ کو اب تری خاطر یاد ہم کوئی دم نہیں کرتے دوسری ہار کی ہوس ہے سو ہم سر تسلیم خم نہیں کرتے وہ بھی پڑھتا نہیں ہے اب دل سے ہم بھی نالے کو نم نہیں کرتے جرم میں ہم کمی کریں بھی تو کیوں تم سزا بھی تو کم نہیں کرتے
شرمندگی ہے ہم کو بہت ہم ملے تمہیں تم سر بہ سر خوشی تھے مگر غم ملے تمہیں میں اپنے آپ میں نہ ملا اس کا غم نہیں غم تو یہ ہے کہ تم بھی بہت کم ملے تمہیں ہے جو ہمارا ایک حساب اس حساب سے آتی ہے ہم کو شرم کہ پیہم ملے تمہیں تم کو جہان شوق و تمنا میں کیا ملا ہم بھی ملے تو درہم و برہم ملے تمہیں اب اپنے طور ہی میں نہیں تم سو کاش کہ خود میں خود اپنا طور کوئی دم ملے تمہیں اس شہر حیلہ جو میں جو محرم ملے مجھے فریاد جان جاں وہی محرم ملے تمہیں دیتا ہوں تم کو خشکئ مژگاں کی میں دعا مطلب یہ ہے کہ دامن پر نم ملے تمہیں میں ان میں آج تک کبھی پایا نہیں گیا جاناں جو میرے شوق کے عالم ملے تمہیں تم نے ہمارے دل میں بہت دن سفر کیا شرمندہ ہیں کہ اس میں بہت خم ملے تمہیں یوں ہو کہ اور ہی کوئی حوا ملے مجھے ہو یوں کہ اور ہی کوئی آدم ملے تمہیں
جا رہے ہو دسمبر؟ چلو جا رہے ہو تو یہ وعدہ رہا تم سے کہ اگلی بار آؤگے تو ان حالاتوں سے لڑتے ہوئے تھوڑے اور مضبوط ہو جاہیں گے جن سے اس بار لڑ نہیں پائے تھے وہ ساری خواہشیں جو ادھوری رہ گئیں اگلے سال تک پوری کرلیں گے (انشاء اللہ ) ...دسمبر تم اگلی بار آؤگے نہ تو بہت سی یادیں اور خوشگوار لمحوں کو ساتھ بتائیں گے۔۔۔