دل سے ترا خیال نکالا نہیں گیا سورج تو ڈھل گیا ہے اجالا نہیں گیا دنیا کی بھیڑ بھاڑ میں جانے کہاں گیا اک تیرا غم ملا تھا سنبھالا نہیں گیا کر تو دیا ہے صاف پرانے مکان کو وہ آئینے کی گرد وہ جالا نہیں گیا دل پر جمی اداسی کو کھرچا کچھ اس طرح اب تک وہ میرے ہاتھ کا چھالا نہیں گیا
"کبھی چاند بن کسی رات میں کبهی آ نظر کسی بات میں کبهی ساتھ ساتھ یوں ہم چلیں تیرا ہاتھ ہو میرے ہاتھ میں میں کسی کی بات بھی جب کروں تیری بات ہو میری بات میں اسے ڈھونڈتا ہوں میں رات دن وہ جو گم ہوئی میری ذات میں_
میں ویکھ لیا سب سنگتاں نوں نالے ہر رشتہ آزما بیٹھاں اس پیار پریت دے معاملے وچ میں عزت وقار ونجا بیٹھاں سجناں دے وی کئی کئی روپ ھوندن میں ہر پہچان بھلا بیٹھاں ساری کھیڈ ہے شاکرؔ مقدراں دی بھرے شہر دے وچ تنہا بیٹھاں
ایک عورت کبھی بھی مرد کو کنٹرول نہیں کر سکتی کیونکہ مرد قابو میں آنے والی مخلوق ہی نہیں ہے عورت کا پیار، غصہ، رونا پیٹنا، اور لڑنا جھگڑنا ایک طرف اور وہ مرد دوسری طرف وہ کبھی بھی زبردستی عورت کیلئے کچھ نہیں کرے گا وہ تب کرے گا جب وہ واقعی اس کیلئے کچھ کرنا چاہے گا وہ تب کرے گا جب وہ عورت واقعی اس کی محبت، عقیدت یا چاہت بن جائے گی اگر کوئی عورت زبردستی مرد کو اسکا رویہ بدلنے کا کہے گی ناں تو وہ اس کو مٹی میں تو رول دے گا، لیکن اپنا رویہ اس عورت کیلئے کبھی نہیں بدلے گا وہ خود کو تب بدلے گا جب وہ خود اپنی مرضی سے بدلنا چاہے گا اگر وہ محبت بھی کرے گا تو عورت کے کہنے پر اسکا اظہار بھی نہیں کرے گا وہ محبت کا اظہار بھی تب کرے گا جب اسکا دل چاہے گا وہ محبت بھی تب جتائے گا جب اسے اسکی پرواہ ہوگی 🙂 ❤️♥️♥️