وہ جو تیرے فقیر ہوتے ہیں آدمی بے نظیر ہوتے ہیں دیکھنے والا اک نہیں ملتا آنکھ والے کثیر ہوتے ہیں جن کو دولت حقیر لگتی ہے اف! وہ کتنے امیر ہوتے ہیں جن کو قدرت نے حسن بخشا ہو قدرتاً کچھ شریر ہوتے ہیں زندگی کے حسین ترکش میں کتنے بے رحم تیر ہوتے ہیں وہ پرندے جو آنکھ رکھتے ہیں سب سے پہلے اسیر ہوتے ہیں پھول دامن میں چند رکھ لیجے راستے میں فقیر ہوتے ہیں ہے خوشی بھی عجیب شے لیکن غم بڑے دل پذیر ہوتے ہیں اے عدمؔ احتیاط لوگوں سے لوگ منکر نکیر ہوتے ہی