⭕ *" یکم مئی، یومِ مزدُور "* ⭕ *ہاتھ پاؤں یہ بتاتے ہیں کہ مزدُور ہُوں میں* *اور ملبُوس بھی کہتا ہے کہ مجبُور ہُوں میں* ۔ *فخر کرتا ہُوں کہ کھاتا ہُوں فقط رزقِ حلال* *اپنے اس وصفِ قلندر پہ تو مغرُور ہُوں میں* ۔ *سال تو سارا ہی گُمنامی میں کَٹ جاتا ہے* *بس "یکم مئی" کو لگتا ہے کہ مشہُور ہُوں میں* *بات سُنتا نہیں میری کوئی ایوانوں میں* *سب کے "منشُور" میں گو "صاحبِ منشُور" ہُوں میں* *اہنے بچوں کو بچا سکتا نہیں فاقوں سے* *اُنکو تعلیم دِلانے سے بھی معذُور ہُوں میں* *پیٹ بھر دیتا ہے حاکم مرا تقریروں سے* *اُس کی اِس طفل تسلی پہ تو رنجُور ہُوں میں* ۔ *یومِ مزدور ہے، چُھٹی ہے، مرا فاقہ ہے* *پھر بھی یہ دن تو مناؤں گا کہ مزدُور ہُوں میں* *مُجھ کو پردیس لئے پھرتی ہے روزی واصفؔ* *اپنے بچوں سے بہت دُور، بہت دُور ہُوں میں*