Damadam.pk
A_chemist's posts | Damadam

A_chemist's posts:

A_chemist
 

آغاز جوانی ہے ذرا دیکھ کے چلئے
خطرے کی نشانی ہے ذرا دیکھ کے چلئے
ہر سمت سے امڈا ہے تلاطم ہی تلاطم
دریا میں روانی ہے ذرا دیکھ کے چلئے
یہ عمر ہی ایسی ہے کہ رہتا نہیں کچھ ہوش
اک جوش جوانی ہے ذرا دیکھ کے چلئے
چھونے سے نہ مرجھائے کہیں ڈر ہے اسی کا
پھولوں سی جوانی ہے ذرا دیکھ کے چلئے
شوخی ہے شرارت ہے قیامت ہے ادا ہے
رنگین جوانی ہے ذرا دیکھ کے چلئے
ان مست اداؤں کی نزاکت کی حیا کی
دنیا بھی دوانی ہے ذرا دیکھ کے چلئے
مرمر سا حسیں جسم ہے اک تاج محل سا
کیا خوف جوانی ہے ذرا دیکھ کے چلئے
یوں خود پہ اکڑنا بھی نہیں ٹھیک جہاں میں
یہ حسن تو فانی ہے ذرا دیکھ کے چلئے
جاں اپنی گنوا دے گا یہاں آپ کی خاطر
رامشؔ نے یہ ٹھانی ہے ذرا دیکھ کے چلئے

A_chemist
 

سورج ٹُردا نال برابر
دن کیوں لگن سال برابر
وِتھ تے سجنا وِتھ ہوندی اے
بھاونویں ہووے وال برابر
اکھ دا چانن مر جاوے تے
نیلا، پیلا، لال برابر
جُلی منجی بھین نوں دے کے
ونڈ لئے ویراں مال برابر
مرشد جے نہ راضی ہووے
مجرا ، ناچ، دھمال برابر
اُتوں اُتوں پردے پاون
وچوں سب دا حال برابر

A_chemist
 

"-محبت ہو جانا کوئی خاص بات نہیں,دعوے اور وعدے کرنا بھی مشکل نہیں,نبھانا مشکل ہوتا ہے اور یہ ظرف ہر کسی میں نہیں ہوتا,
بےشک محبت بہت خوبصورت چیز ہے
اگر ہاتھ تھام کر چلنے والا انسان مخلص ہو..

A_chemist
 

کوئی شخص کسی دوسرے کی جگہ کو نہیں بھر سکتا، دلوں میں جگہیں بھی فنگر پرنٹس کی طرح ہوتی ہیں جو کبھی کسی سے میچ نہیں ہوتی۔

A_chemist
 

کبھی جب مدتوں کے بعد اس کا سامنا ہوگا
سوائے پاس آداب تکلف اور کیا ہوگا

A_chemist
 

چل چھوڑ گلے شکوے مرے یار ادھر دیکھ
مت ڈھونڈ فرشتوں کو یہاں صرف بشر دیکھ
بس دیکھ مرے دل میں محبت کی حقیقت
قابل نہیں میں دیکھنے کے مجھ کو مگر دیکھ

A_chemist
 

نگاہ کو کسی صورت کی پیاس رہتی ہے
خیال کو کسی آہٹ کی آس رہتی ہے
تیرے بغیر کسی چیز کی کمی تو نہیں
تیرے بغیر طبیعت اُداس رہتی ہے

A_chemist
 

کیا کہا کسی حسین بدن پر تُو آمادہ نہیں ہوتا
جانے دے یار اتنا بھی کوئی سادہ نہیں ہوتا
پگھل جاتی ہے قرب کی حدت سے پارسائی اکثر
وہ بھی بہک جاتا ہے جس کا ارادہ نہیں ہوتا

A_chemist
 

تم جو تنہائیوں سے ڈرتے ہو
اپنی پرچھائیوں سے ڈرتے ہو
اپنے بڑھتے قدم سنبھالو تم
یوں جو رسوائیوں سے ڈرتے ہو
عشق آتش نواز دریا ہے
اس کی گہرائیوں سے ڈرتے ہو
یہ جو ماتم گزار شامیں ہیں
ان میں شہنائیوں سے ڈرتے ہو
خونِ دل پی کے جو نکھرتی ہیں
ایسی رعنائیوں سے ڈرتے ہو
ان کی نظروں سے کیوں گریزاں ہو
یوں ہی تم کھائیوں سے ڈرتے ہو
یہ تو سودا گرانِ الفت ہیں
پھر بھی ہرجائیوں سے ڈرتے ہو
سرمئی رات جھیل سناٹا
شب کی انگڑائیوں سے ڈرتے ہو
حال دیکھو نا شب گذیدہ سا
اب بھی سودائیوں سے ڈرتے ہو

A_chemist
 

ہم ہیں بے فیض ادیبوں کے ادھورے مصرعے..
اور وہ میر کے دیوان پر چھایا ہوا شخص ..

A_chemist
 

ایک اچھا تعلق رہا تم سے
ایک اچھی یاد ہو تم

A_chemist
 

یہ الگ بات کہ خاموش کھڑے رہتے ہیں
پھر بھی جو لوگ بڑے ہیں وہ بڑے رہتے ہیں
ایسے درویشوں سے ملتا ہے شجرہ ہمارہ
جن کے جوتوں میں کئی تاج پڑے رہتے ہیں

A_chemist
 

گزر تو جاۓ گی مگر بہت بے چین بے قرار گزرے گی

A_chemist
 

ممکن ہے اس تڑپ کے بعد تمہارا مقدر خدا ہو

A_chemist
 

سی کے لب ایک قیامت سی اٹھا دی جائے
رہ کے خاموش ذرا دھوم مچادی جائے

A_chemist
 

ہر رات تیری یاد کو ، سینے سے نکالا
جیسے کسی مُورت کو دفینے سے نکالا
اک خواہش ِ ناکام کو اِس کُوچہِ دل سے
بدلے تیرے تیور ، تو قرینے سے نکالا
پاٶں تیری دہلیز پہ رکھنے کے سزاوار
تُو نے جنہیں تکریم کے زینے سے نکالا
سِکہ نہیں چلتا تیری سرکار میں ورنہ
کیا کیا نہ ہُنر ھم نے ، خزینے سے نکالا
ہم ایسےبُرے کیا تھےکہ نفرت نہ محبت
رکھا نہ کبھی پاس ، نہ سِینے سے نکالا
ٹھوکر میں طلب کی رھے ہر عمر میں ہمجان
یُوں جیت کےمفہوم کو جینے سے نکالا

A_chemist
 

اور کوئی دل میں نہیں آئے گا
ختم کر دی محبت تم پر...

A_chemist
 

میں کسی درگاہ کی پاکیزہ جگہ میں پڑا وہ چراغ ہوں
جو اپنی ہی دُھن میں جلے جارہا ہے بنا کوئی تقاضا کیئے

A_chemist
 

لگی ہوئی ہے کوئی بدعا تعاقب میں
سکون شکل دکھاتا ہے لوٹ جاتا ہے

A_chemist
 

ابھی تو چند لفظوں میں سمیٹا ہے تجھے میں نے
ابھی تو میری کتاب میں تیری تفسیر باقی ہے