سُہانے موسَموں کو کیسے قلمبند کروں ۔۔۔
شَــاعرــےغم ہوں، میں اشک لکھتـا ہوں۔۔۔۔
نت نئے نقش بناتے ہو ، مٹا دیتے ہو
جانے کس جرم تمنا کی سزا دیتے ہو
کبھی کنکر کو بنا دیتے ہو ہیرے کی کنی
کبھی ہیروں کو بھی مٹی میں ملا دیتے ہو
زندگی کتنے ہی مٌردوں کو عطا کی جس نے
وہ مسیحا بھی صلیبوں پہ سجا دیتے ہو
خواہش دید جو کر بیٹھے سر طور کوئی
طور ہی ، بن کے تجلی سے جلا دیتے ہو
نار نمرود میں ڈلواتے ہو خود اپنا خلیل
خود ہی پھر نار کو گلزار بنا دیتے ہو
جذب و مستی کی جو منزل پہ پہنچتا ہے کوئی
بیٹھ کر دل میں انا الحق کی صدا دیتے ہو
خود ہی لگواتے ہو پھر کفر کے فتوے اس پر
خود ہی منصور کو سولی پہ چڑھا دیتے ہو
اپنی ہستی بھی وہ اک روز گنوا بیٹھتا ہے
اپنے درشن کی لگن جس کو لگا دیتے ہو
کوئی رانجھا جو کبھی کھوج میں نکلے تیری
تم اسے جھنگ کے بیلے میں اڑا دیتے ہو
جستجو لے کے تمہاری جو چلے قیس کوئی
اس کو مجنوں کسی لیلیٰ کا بنا دیتے ہو
شبنم ہے کہ دھوکا ہے کہ جھرنا ہے کہ تم ہو
دل دشت میں اک پیاس تماشہ ہے کہ تم ہو
اک لفظ میں بھٹکا ہوا شاعر ہے کہ میں ہوں
اک غیب سے آیا ہوا مصرع ہے کہ تم ہو
دروازہ بھی جیسے مری دھڑکن سے جڑا ہے
دستک ہی بتاتی ہے پرایا ہے کہ تم ہو ۰۰۰۰
اک دھوپ سے الجھا ہوا سایہ ہے کہ میں ہوں
اک شام کے ہونے کا بھروسہ ہے کہ تم ہو
میں ہوں بھی تو لگتا ہے کہ جیسے میں نہیں ہوں
تم ہو بھی نہیں اور یہ لگتا ہے کہ تم ہو
جس طرف جائے مقدر کا ستارہ، جاؤں
یہ بھی ممکن ہے ترے دل میں اتارا جاؤں
میں محبت ہوں کڑی دھوپ میں چھاؤں جیسے
میں کوئی وقت نہیں ہوں کہ گزارا جاؤں
چارہ گر مجھ کو بتاتی ہے تری خاموشی
کچھ نہیں ہے مرے اس درد کا چارہ، جاؤں
"تیری آنکھوں میں کوئی عکس نہ دیکھے میرا"
اس نے آنکھوں سے کیا مجھ کو اشارہ ، جاؤں
ایک دریا نے رواں ہوتے ہوئے اس سے کہا
آپ نے پاؤں ڈبونے ہیں کہ کھارا جاؤں ؟❤
یہ بھی منظور نہیں تجھ پہ کوئی انگلی اٹھے
اور یہ خواہش بھی، ترے لب سے پکارا جاؤں !
میرا کردار پسندیدہ نہیں قصے میں
میں کسی موڑ پہ ہو سکتا ہے مارا جاؤں
زندہ رہنے کا تقاضا نہیں چھوڑا جاتا.........!!
ہم نے تجھ کو نہیں چھوڑا، نہیں چھوڑا جاتا
عین ممکن ھے تِرے ہجر سے مل جائے نجات
کیا کریں یار ! یہ صحرا نہیں چھوڑا جاتا
چھوڑ جاتی ھے بدن روح بھی جاتے جاتے
قید سے کوئی بھی پورا نہیں چھوڑا جاتا
اس قدر ٹوٹ کے ملنے میں ھے نقصان کہ جب
کھیت پیاسے ھوں تو دریا نہیں چھوٍڑا جاتا
چھوڑنا تجھ کو میری جاں ھے بہت بعد کی بات
ھم سے تو شہر بھی تیرا نہیں چھوڑا جاتا
بہتا آنسو ایک جھلک میں کتنے روپ دکھائے گا
آنکھ سے ہو کر گال بھگو کر مٹی میں مل جائے گا
بھولنے والے! وقت کے ایوانوں میں کون ٹھہرتا ہے
بیتی شام کے دروازے پر کس کو بلانے آئے گا
آنکھ مچولی کھیل رہا ہے اک بدلی سے اک تارا
پھر بدلی کی یورش ہوگی پھر تارا چھپ جائے گا
اندھیارے کے گھور نگر میں ایک کرن آباد ہوئی
کس کو خبر ہے پہلا جھونکا کتنے پھول کھلائے گا
پھر اک لمحہ آن رکا ہے وقت کے سونے صحرا میں
پل بھر اپنی چھب دکھلا کر لمحوں میں مل جائے گا
گر محبت ہو تو ایسا نہیں کرتے جاناں
بیچ رستے میں تو چھوڑا نہیں کرتے جاناں
تم کسی خواب کی صورت ہو مری آنکھوں میں
خواب آنکھوں کے تو نوچا نہیں کرتے _ جاناں
جاں سے پیاروں پہ بہت مان ہوا کرتا ہے
یوں کسی مان کو توڑا نہیں کرتے _ جاناں
یاد رکھنے کے جو قابل ہوں، انہی لوگوں کو
اس قدر جلد تو بھولا نہیں کرتے _ جاناں
عشق میں جھکنے سے توقیر نہیں گھٹتی ہے
خود پرستی کو لبادہ نہیں کرتے _ جاناں
راہ پرخار پہ ہوتا ہے کٹھن چلنا ___ مگر
ساتھ دینا ہو تو سوچا نہیں کرتے جاناں
ظرف والے ہیں، اسی واسطے چپ ہیں اتنے
غم کو سہتے ہیں ___ تماشہ نہیں کرتے جاناں
تم جو کہتے ہو کہ جی پاؤ گے میرے بن بھی
خود پہ اتنا بھی بھروسہ نہیں کرتے _ جاناں
سامنے والا ہی ہر بار منائے گا ہمیں
ایسی امید پہ روٹھا نہیں کرتے جاناں
موج خوشبو کی طرح بات اڑانے والے۔۔
تجھ میں پہلے تو نہ تھے رنگ زمانے والے۔۔
کتنے ہیرے میری آنکھوں سے چرائے تُو نے،
چند پتھر میری جھولی میں گرانے والے۔
خون بہا اگلی بہاروں کا تیرے سر تو نہیں،
خُشک ٹہنی پہ نیا پھول کھلانے والے۔۔
آ تجھے نذر کروں اپنی ہی شہہ رگ کا لہو،
میرے دشمن،، میری توقیر بڑھانے والے۔۔
آستینوں میں چھپائے ہوئے خنجر آئے،
مجھ سے یاروں کی طرح ہاتھ ملانے والے۔۔
ظلمتِ شب سے انہیں کیسی شکایت محسن؟
وہ تو سورج کو تھے آئینہ دکھانے والے۔۔
پہلے تو اپنے دل کی رضا جان جائیے
پھر جو نگاہِ یار کہے مان جائیے
شاید حضور سے کوئی نسبت ہمیں بھی ہو
آنکھوں میں جھانک کر ہمیں پہچان جائیے
اک دھوپ سی جمی ہے نگاہوں کے آس پاس
یہ آپ ہیں تو آپ پہ قربان جائیے
کچھ کہہ رہی ہیں آپ کے سینے کی دھڑکنیں
میرا نہیں تو دل کا کہا مان جائیے
اپنی غزل قتیل وہ کوئل کی کوک ہے
جس کی تڑپ کو دور سے پہچان جائیے۔
کرب کے شہر میں رہ کر نہیں دیکھا تو نے
کیا گزرتی رہی ہم پر، نہیں دیکھا تو نے
کانچ کا جسم لئے شہر میں پھرنے والے
دستِ حالات میں پتھر نہیں دیکھا تو نے
اے مجھے صبر کے آداب سکھانے والے
جب وہ بچھڑا تھا، وہ منظر نہیں دیکھا تو نے
بے کراں کیوں نہ لگیں تجھ کو یہ جوہر تیرے
بات یہ ھے کہ سمندر نہیں دیکھا تو نے
جانے والوں کو صدائیں نہیں دیتا میں بھی
تو بھی مجھ سا ھے کہ مُڑ کر نہیں دیکھا تو نے
تو نے دیکھا ھے مقدر کا ستارہ خاؔور
پر ستارے کا مقدر نہیں دیکھا تو نے
آ کے لے جائے میری آنکھ کا پانی مجھ سے
کیوں حسد کرتی ہے دریا کی روانی مجھ سے
ماس ناخن سے الگ کر کے دکھایا میں نے
اس نے پوچھے تھے جدائی کے معانی مجھ سے
صرف اک شخص کی خاطر مجھے برباد نہ کر
روز روتے ہوۓ کہتی ہے جوانی مجھ سے
اس کے ہاتھوں پہ میں ہونٹوں کے نشاں چھوڑ آیا
اس نے مانگی تھی محبت کی نشانی مجھ سے
میری حالت کا اسے علم ہے شاہد پھر بھی
چاہتا ہے کہ سنے میری زبانی مجھ سے
خمارِ درد میں بھیگا یہ ماہتاب تو دیکھ !
نگار خانہء ہستی کی آب و تاب تو دیکھ !
ملالِ فُرق سے دہکی ہوئی زمین پہ آ
عذابِ شوق سے. سُلگے ہوئے سحاب تو دیکھ !
نظر تو ڈال, تِرے غم نے کیسا رُوپ دِیا
یہ زرد رنگ پہنتا ہُوا شباب تو دیکھ !
بیانِ زیست میں اُس اِک نِگِہ کے رنگ تو سُن!
کتابِ عمر میں اُس کُنجِ لب کے باب تو دیکھ !
نِشاطِ دید کے سائل! کچھ اور دیر مچل!
جمالِ یار کے تشنہ! نیا سراب تو دیکھ !
تُو مُخاطب تھا ، کوئی بات وہ کرتا کیسے
تیری آنکھوں میں جو ڈوبا تھا ، اُبھرتا کیسے
میں جسے عُمرِ گُریزاں سے ُچرا لایا تھا
وہ تِرے وصل کا لمحہ تھا، گُزرتا کیسے
میری مٹّی میں فرشتوں نے تجھے گوندھا تھا
میرے پیکر سے تِرا رنگ اُترتا کیسے
میں نے کافر کو دلیلِ رُخِ روشن دی تھی !
حُسنِ یزداں سے مُکرتا تو، مُکرتا کیسے
آئنہ تیرے خدوخال ، قد و قامت کو !
روبرو دیکھ نہ پاتا، تو سنورتا کیسے
کم نِگاہی کا نہ طعنہ مجھے دینا، عاجزؔ
تُو کہ سورج تھا، تجھے آنکھ میں بھرتا کیسے
قفسِ زِنداں میں تیری یاد کا کاسہ لے کر
ہِجر کے دیپ جَلاتے ہیں٬ جِدھر جاتے ہیں
تم کو ہے راس، کسی وَصل کا کاندھا لیکن
لوگ جو دِل سے اُترتے ہیں٬ کِدھر جاتے ہیں ؟
ایک نادیدہ سفر پاوں کی زنجیر ہوا
پھر وہ منزل کی طرح سے مری تقدیر ہو ا
آخری بات مرے دل میں رہی کہہ نہ سکی
آخری خواب فقط آنکھ میں تصویر ہوا
درد تھا کڑوی دواوں کی طرح پہلے پہل
بعد مدت کے مری ذات کو اِکسیر ہوا
رات کا جسم سیہ شال میں لپٹا پہروں
یاد کا چہرہ نکل آنے سے تنویر ہوا
یاد ہے اس کو کہ وہ دن تھے ستاسی پورے
ہجر کا دشت بڑی دیر سے تسخیر ہوا
ہم سمجھتے تھے محبت کا صحیفہ ہے کوئی
اپنے عنوان کے بر عکس وہ تفسیر ہوا
شاخِ عجلت سے وہ ٹوٹا ہوا لمحہ شاید
بابِ الفت میں کسی ہاتھ سے تحریر ہوا
جیسے ترسا ہوا ، ٹوٹا ہوا تنہا کوئی
راستہ آپ مسافر سے بغل گیر ہوا
زندگی کیوں نہ تجھے وجد میں لاؤں واپس
چاک پر کوزہ رکھوں، خاک بناؤں واپس
دل میں اک غیر مناسب سی تمنا جاگی
تجھ کو ناراض کروں ، روز مناؤں واپس
وہ مرا نام نہ لے صرف پکارے تو سہی
کچھ بہانہ تو ملے دوڑ کے آؤں واپس
وقت کا ہاتھ پکڑنے کی شرارت کر کے
اپنے ماضی کی طرف بھاگتا جاؤں واپس
دیکھ میں گردشِ ایام اٹھا لایا ہوں
اب بتا، کون سے لمحے کو بلاؤں واپس؟
یہ زمیں گھومتی رہتی ہے فقط ایک ہی سمت
تُو جو کہہ دے تو اسے آج گھماؤں واپس
تھا ترا حکم سو جنت سے زمیں پر آیا
ہو چکا تیرا تماشا، تو میں جاؤں واپس
تیری مشکل نہ بڑھاؤں گا چلا جاؤں گا
اشک آنکھوں میں چھپاؤں گا چلا جاؤں گا
اورگلیوں سے تو مجھ کو نہیں لینا کچھ بھی
بس تمہیں دیکھنے آؤں گا چلا جاؤں گا
اپنی دہلیز پہ کچھ دیر پڑا رہنے دو
جیسے ہی ہوش میں آؤں گا چلا جاؤں گا
مدتوں بعد میں آیا ہوں پرانے گھر میں
خود کو جی بھر کے رلاؤں گا چلا جاؤں گا
چند یادیں مجھے بچوں کی طرح پیاری ہیں
ان کو سینے سے لگاؤں گا چلا جاؤں گا
خواب لینے کوئی آئے کہ نہ آئے کوئی
میں تو آواز لگاؤں گا چلا جاؤں گا
میں نے یہ جنگ نہیں چھیڑی یہاں اپنے لیے
تخت پہ تم کو بٹھاؤں گا چلا جاؤں گا
آج کی رات گزاروں گا مدینے میں حسن
صبح تلوار اٹھاؤں گا چلا جاؤں گا
عکس عکس، گماں گماں، خیال سارے مُسترد
تُو نہیں تو کچھ نہیں، سوال سارے مُسترد
ــــــــــــــــــــ✍️
حُکم تیرا ہے تو تَعمِیل کِیے دیتے ہیں،
زِندَگی ہِجَر میں تَحلِیل کِیے دیتے ہیں،
تُو مَیری وَصل کی خواہِش پہ بِگَڑتا کِیُوں ہے،
راستَہ ہی ہے چَلو تَبدِیل کِیے دیتے ہیں،
آج سَب اَشکوں کو آنکھوں کے کِنارے پہ بُلاؤ،
آج اِس ہِجَر کی تَکمِیل کِیے دیتے ہیں،
ہَم جو ہَنستے ہُوئے اَچھّے نَہِیں لَگتے تُم کو،...
تُو حُکم کَر آنکھ اَبھی جھِیل کِیے دیتے ہیں...!
..🍁🖤
کون چلا ہے اُلٹے پاؤں کس نے پایا سنگِ میل
اپنی اپنی قربانی ہے اپنا اپنا اسماعیل
میرے گھر کے دو دروازے دو سمتوں میں کُھلتے ہیں
ایک طرف پُرکھوں کی قبریں ایک طرف ہجرت کا نِیل
🥀🖤
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain