Damadam.pk
A_k_47's posts | Damadam

A_k_47's posts:

A_k_47
 

سُہانے موسَموں کو کیسے قلمبند کروں ۔۔۔
شَــاعرــےغم ہوں، میں اشک لکھتـا ہوں۔۔۔۔

A_k_47
 

نت نئے نقش بناتے ہو ، مٹا دیتے ہو
جانے کس جرم تمنا کی سزا دیتے ہو
کبھی کنکر کو بنا دیتے ہو ہیرے کی کنی
کبھی ہیروں کو بھی مٹی میں ملا دیتے ہو
زندگی کتنے ہی مٌردوں کو عطا کی جس نے
وہ مسیحا بھی صلیبوں پہ سجا دیتے ہو
خواہش دید جو کر بیٹھے سر طور کوئی
طور ہی ، بن کے تجلی سے جلا دیتے ہو
نار نمرود میں ڈلواتے ہو خود اپنا خلیل
خود ہی پھر نار کو گلزار بنا دیتے ہو
جذب و مستی کی جو منزل پہ پہنچتا ہے کوئی
بیٹھ کر دل میں انا الحق کی صدا دیتے ہو
خود ہی لگواتے ہو پھر کفر کے فتوے اس پر
خود ہی منصور کو سولی پہ چڑھا دیتے ہو
اپنی ہستی بھی وہ اک روز گنوا بیٹھتا ہے
اپنے درشن کی لگن جس کو لگا دیتے ہو
کوئی رانجھا جو کبھی کھوج میں نکلے تیری
تم اسے جھنگ کے بیلے میں اڑا دیتے ہو
جستجو لے کے تمہاری جو چلے قیس کوئی
اس کو مجنوں کسی لیلیٰ کا بنا دیتے ہو

A_k_47
 

شبنم ہے کہ دھوکا ہے کہ جھرنا ہے کہ تم ہو
دل دشت میں اک پیاس تماشہ ہے کہ تم ہو
اک لفظ میں بھٹکا ہوا شاعر ہے کہ میں ہوں
اک غیب سے آیا ہوا مصرع ہے کہ تم ہو
دروازہ بھی جیسے مری دھڑکن سے جڑا ہے
دستک ہی بتاتی ہے پرایا ہے کہ تم ہو ۰۰۰۰
اک دھوپ سے الجھا ہوا سایہ ہے کہ میں ہوں
اک شام کے ہونے کا بھروسہ ہے کہ تم ہو
میں ہوں بھی تو لگتا ہے کہ جیسے میں نہیں ہوں
تم ہو بھی نہیں اور یہ لگتا ہے کہ تم ہو

A_k_47
 

جس طرف جائے مقدر کا ستارہ، جاؤں
یہ بھی ممکن ہے ترے دل میں اتارا جاؤں
میں محبت ہوں کڑی دھوپ میں چھاؤں جیسے
میں کوئی وقت نہیں ہوں کہ گزارا جاؤں
چارہ گر مجھ کو بتاتی ہے تری خاموشی
کچھ نہیں ہے مرے اس درد کا چارہ، جاؤں
"تیری آنکھوں میں کوئی عکس نہ دیکھے میرا"
اس نے آنکھوں سے کیا مجھ کو اشارہ ، جاؤں
ایک دریا نے رواں ہوتے ہوئے اس سے کہا
آپ نے پاؤں ڈبونے ہیں کہ کھارا جاؤں ؟❤
یہ بھی منظور نہیں تجھ پہ کوئی انگلی اٹھے
اور یہ خواہش بھی، ترے لب سے پکارا جاؤں !
میرا کردار پسندیدہ نہیں قصے میں
میں کسی موڑ پہ ہو سکتا ہے مارا جاؤں

A_k_47
 

زندہ رہنے کا تقاضا نہیں چھوڑا جاتا.........!!
ہم نے تجھ کو نہیں چھوڑا، نہیں چھوڑا جاتا
عین ممکن ھے تِرے ہجر سے مل جائے نجات
کیا کریں یار ! یہ صحرا نہیں چھوڑا جاتا
چھوڑ جاتی ھے بدن روح بھی جاتے جاتے
قید سے کوئی بھی پورا نہیں چھوڑا جاتا
اس قدر ٹوٹ کے ملنے میں ھے نقصان کہ جب
کھیت پیاسے ھوں تو دریا نہیں چھوٍڑا جاتا
چھوڑنا تجھ کو میری جاں ھے بہت بعد کی بات
ھم سے تو شہر بھی تیرا نہیں چھوڑا جاتا

A_k_47
 

بہتا آنسو ایک جھلک میں کتنے روپ دکھائے گا
آنکھ سے ہو کر گال بھگو کر مٹی میں مل جائے گا
بھولنے والے! وقت کے ایوانوں میں کون ٹھہرتا ہے
بیتی شام کے دروازے پر کس کو بلانے آئے گا
آنکھ مچولی کھیل رہا ہے اک بدلی سے اک تارا
پھر بدلی کی یورش ہوگی پھر تارا چھپ جائے گا
اندھیارے کے گھور نگر میں ایک کرن آباد ہوئی
کس کو خبر ہے پہلا جھونکا کتنے پھول کھلائے گا
پھر اک لمحہ آن رکا ہے وقت کے سونے صحرا میں
پل بھر اپنی چھب دکھلا کر لمحوں میں مل جائے گا

A_k_47
 

گر محبت ہو تو ایسا نہیں کرتے جاناں
بیچ رستے میں تو چھوڑا نہیں کرتے جاناں
تم کسی خواب کی صورت ہو مری آنکھوں میں
خواب آنکھوں کے تو نوچا نہیں کرتے _ جاناں
جاں سے پیاروں پہ بہت مان ہوا کرتا ہے
یوں کسی مان کو توڑا نہیں کرتے _ جاناں
یاد رکھنے کے جو قابل ہوں، انہی لوگوں کو
اس قدر جلد تو بھولا نہیں کرتے _ جاناں
عشق میں جھکنے سے توقیر نہیں گھٹتی ہے
خود پرستی کو لبادہ نہیں کرتے _ جاناں
راہ پرخار پہ ہوتا ہے کٹھن چلنا ___ مگر
ساتھ دینا ہو تو سوچا نہیں کرتے جاناں
ظرف والے ہیں، اسی واسطے چپ ہیں اتنے
غم کو سہتے ہیں ___ تماشہ نہیں کرتے جاناں
تم جو کہتے ہو کہ جی پاؤ گے میرے بن بھی
خود پہ اتنا بھی بھروسہ نہیں کرتے _ جاناں
سامنے والا ہی ہر بار منائے گا ہمیں
ایسی امید پہ روٹھا نہیں کرتے جاناں

A_k_47
 

موج خوشبو کی طرح بات اڑانے والے۔۔
تجھ میں پہلے تو نہ تھے رنگ زمانے والے۔۔
کتنے ہیرے میری آنکھوں سے چرائے تُو نے،
چند پتھر میری جھولی میں گرانے والے۔
خون بہا اگلی بہاروں کا تیرے سر تو نہیں،
خُشک ٹہنی پہ نیا پھول کھلانے والے۔۔
آ تجھے نذر کروں اپنی ہی شہہ رگ کا لہو،
میرے دشمن،، میری توقیر بڑھانے والے۔۔
آستینوں میں چھپائے ہوئے خنجر آئے،
مجھ سے یاروں کی طرح ہاتھ ملانے والے۔۔
ظلمتِ شب سے انہیں کیسی شکایت محسن؟
وہ تو سورج کو تھے آئینہ دکھانے والے۔۔

A_k_47
 

پہلے تو اپنے دل کی رضا جان جائیے
پھر جو نگاہِ یار کہے مان جائیے
شاید حضور سے کوئی نسبت ہمیں بھی ہو
آنکھوں میں جھانک کر ہمیں پہچان جائیے
اک دھوپ سی جمی ہے نگاہوں کے آس پاس
یہ آپ ہیں تو آپ پہ قربان جائیے
کچھ کہہ رہی ہیں آپ کے سینے کی دھڑکنیں
میرا نہیں تو دل کا کہا مان جائیے
اپنی غزل قتیل وہ کوئل کی کوک ہے
جس کی تڑپ کو دور سے پہچان جائیے۔

A_k_47
 

کرب کے شہر میں رہ کر نہیں دیکھا تو نے
کیا گزرتی رہی ہم پر، نہیں دیکھا تو نے
کانچ کا جسم لئے شہر میں پھرنے والے
دستِ حالات میں پتھر نہیں دیکھا تو نے
اے مجھے صبر کے آداب سکھانے والے
جب وہ بچھڑا تھا، وہ منظر نہیں دیکھا تو نے
بے کراں کیوں نہ لگیں تجھ کو یہ جوہر تیرے
بات یہ ھے کہ سمندر نہیں دیکھا تو نے
جانے والوں کو صدائیں نہیں دیتا میں بھی
تو بھی مجھ سا ھے کہ مُڑ کر نہیں دیکھا تو نے
تو نے دیکھا ھے مقدر کا ستارہ خاؔور
پر ستارے کا مقدر نہیں دیکھا تو نے

A_k_47
 

آ کے لے جائے میری آنکھ کا پانی مجھ سے
کیوں حسد کرتی ہے دریا کی روانی مجھ سے
ماس ناخن سے الگ کر کے دکھایا میں نے
اس نے پوچھے تھے جدائی کے معانی مجھ سے
صرف اک شخص کی خاطر مجھے برباد نہ کر
روز روتے ہوۓ کہتی ہے جوانی مجھ سے
اس کے ہاتھوں پہ میں ہونٹوں کے نشاں چھوڑ آیا
اس نے مانگی تھی محبت کی نشانی مجھ سے
میری حالت کا اسے علم ہے شاہد پھر بھی
چاہتا ہے کہ سنے میری زبانی مجھ سے

A_k_47
 

خمارِ درد میں بھیگا یہ ماہتاب تو دیکھ !
نگار خانہء ہستی کی آب و تاب تو دیکھ !
ملالِ فُرق سے دہکی ہوئی زمین پہ آ
عذابِ شوق سے. سُلگے ہوئے سحاب تو دیکھ !
نظر تو ڈال, تِرے غم نے کیسا رُوپ دِیا
یہ زرد رنگ پہنتا ہُوا شباب تو دیکھ !
بیانِ زیست میں اُس اِک نِگِہ کے رنگ تو سُن!
کتابِ عمر میں اُس کُنجِ لب کے باب تو دیکھ !
نِشاطِ دید کے سائل! کچھ اور دیر مچل!
جمالِ یار کے تشنہ! نیا سراب تو دیکھ !

A_k_47
 

تُو مُخاطب تھا ، کوئی بات وہ کرتا کیسے
تیری آنکھوں میں جو ڈوبا تھا ، اُبھرتا کیسے
میں جسے عُمرِ گُریزاں سے ُچرا لایا تھا
وہ تِرے وصل کا لمحہ تھا، گُزرتا کیسے
میری مٹّی میں فرشتوں نے تجھے گوندھا تھا
میرے پیکر سے تِرا رنگ اُترتا کیسے
میں نے کافر کو دلیلِ رُخِ روشن دی تھی !
حُسنِ یزداں سے مُکرتا تو، مُکرتا کیسے
آئنہ تیرے خدوخال ، قد و قامت کو !
روبرو دیکھ نہ پاتا، تو سنورتا کیسے
کم نِگاہی کا نہ طعنہ مجھے دینا، عاجزؔ
تُو کہ سورج تھا، تجھے آنکھ میں بھرتا کیسے

A_k_47
 

قفسِ زِنداں میں تیری یاد کا کاسہ لے کر
ہِجر کے دیپ جَلاتے ہیں٬ جِدھر جاتے ہیں
تم کو ہے راس، کسی وَصل کا کاندھا لیکن
لوگ جو دِل سے اُترتے ہیں٬ کِدھر جاتے ہیں ؟

A_k_47
 

ایک نادیدہ سفر پاوں کی زنجیر ہوا
پھر وہ منزل کی طرح سے مری تقدیر ہو ا
آخری بات مرے دل میں رہی کہہ نہ سکی
آخری خواب فقط آنکھ میں تصویر ہوا
درد تھا کڑوی دواوں کی طرح پہلے پہل
بعد مدت کے مری ذات کو اِکسیر ہوا
رات کا جسم سیہ شال میں لپٹا پہروں
یاد کا چہرہ نکل آنے سے تنویر ہوا
یاد ہے اس کو کہ وہ دن تھے ستاسی پورے
ہجر کا دشت بڑی دیر سے تسخیر ہوا
ہم سمجھتے تھے محبت کا صحیفہ ہے کوئی
اپنے عنوان کے بر عکس وہ تفسیر ہوا
شاخِ عجلت سے وہ ٹوٹا ہوا لمحہ شاید
بابِ الفت میں کسی ہاتھ سے تحریر ہوا
جیسے ترسا ہوا ، ٹوٹا ہوا تنہا کوئی
راستہ آپ مسافر سے بغل گیر ہوا

A_k_47
 

زندگی کیوں نہ تجھے وجد میں لاؤں واپس
چاک پر کوزہ رکھوں، خاک بناؤں واپس
دل میں اک غیر مناسب سی تمنا جاگی
تجھ کو ناراض کروں ، روز مناؤں واپس
وہ مرا نام نہ لے صرف پکارے تو سہی
کچھ بہانہ تو ملے دوڑ کے آؤں واپس
وقت کا ہاتھ پکڑنے کی شرارت کر کے
اپنے ماضی کی طرف بھاگتا جاؤں واپس
دیکھ میں گردشِ ایام اٹھا لایا ہوں
اب بتا، کون سے لمحے کو بلاؤں واپس؟
یہ زمیں گھومتی رہتی ہے فقط ایک ہی سمت
تُو جو کہہ دے تو اسے آج گھماؤں واپس
تھا ترا حکم سو جنت سے زمیں پر آیا
ہو چکا تیرا تماشا، تو میں جاؤں واپس

A_k_47
 

تیری مشکل نہ بڑھاؤں گا چلا جاؤں گا
اشک آنکھوں میں چھپاؤں گا چلا جاؤں گا
اورگلیوں سے تو مجھ کو نہیں لینا کچھ بھی
بس تمہیں دیکھنے آؤں گا چلا جاؤں گا
اپنی دہلیز پہ کچھ دیر پڑا رہنے دو
جیسے ہی ہوش میں آؤں گا چلا جاؤں گا
مدتوں بعد میں آیا ہوں پرانے گھر میں
خود کو جی بھر کے رلاؤں گا چلا جاؤں گا
چند یادیں مجھے بچوں کی طرح پیاری ہیں
ان کو سینے سے لگاؤں گا چلا جاؤں گا
خواب لینے کوئی آئے کہ نہ آئے کوئی
میں تو آواز لگاؤں گا چلا جاؤں گا
میں نے یہ جنگ نہیں چھیڑی یہاں اپنے لیے
تخت پہ تم کو بٹھاؤں گا چلا جاؤں گا
آج کی رات گزاروں گا مدینے میں حسن
صبح تلوار اٹھاؤں گا چلا جاؤں گا

A_k_47
 

عکس عکس، گماں گماں، خیال سارے مُسترد
تُو نہیں تو کچھ نہیں، سوال سارے مُسترد
ــــــــــــــــــــ✍️

A_k_47
 

حُکم تیرا ہے تو تَعمِیل کِیے دیتے ہیں،
زِندَگی ہِجَر میں تَحلِیل کِیے دیتے ہیں،
تُو مَیری وَصل کی خواہِش پہ بِگَڑتا کِیُوں ہے،
راستَہ ہی ہے چَلو تَبدِیل کِیے دیتے ہیں،
آج سَب اَشکوں کو آنکھوں کے کِنارے پہ بُلاؤ،
آج اِس ہِجَر کی تَکمِیل کِیے دیتے ہیں،
ہَم جو ہَنستے ہُوئے اَچھّے نَہِیں لَگتے تُم کو،...
تُو حُکم کَر آنکھ اَبھی جھِیل کِیے دیتے ہیں...!
..🍁🖤

A_k_47
 

کون چلا ہے اُلٹے پاؤں کس نے پایا سنگِ میل
اپنی اپنی قربانی ہے اپنا اپنا اسماعیل
میرے گھر کے دو دروازے دو سمتوں میں کُھلتے ہیں
ایک طرف پُرکھوں کی قبریں ایک طرف ہجرت کا نِیل
🥀🖤