Damadam.pk
A_k_47's posts | Damadam

A_k_47's posts:

A_k_47
 

تُو مُخاطب تھا ، کوئی بات وہ کرتا کیسے
تیری آنکھوں میں جو ڈوبا تھا ، اُبھرتا کیسے
میں جسے عُمرِ گُریزاں سے ُچرا لایا تھا
وہ تِرے وصل کا لمحہ تھا، گُزرتا کیسے
میری مٹّی میں فرشتوں نے تجھے گوندھا تھا
میرے پیکر سے تِرا رنگ اُترتا کیسے
میں نے کافر کو دلیلِ رُخِ روشن دی تھی !
حُسنِ یزداں سے مُکرتا تو، مُکرتا کیسے
آئنہ تیرے خدوخال ، قد و قامت کو !
روبرو دیکھ نہ پاتا، تو سنورتا کیسے
کم نِگاہی کا نہ طعنہ مجھے دینا، عاجزؔ
تُو کہ سورج تھا، تجھے آنکھ میں بھرتا کیسے

A_k_47
 

قفسِ زِنداں میں تیری یاد کا کاسہ لے کر
ہِجر کے دیپ جَلاتے ہیں٬ جِدھر جاتے ہیں
تم کو ہے راس، کسی وَصل کا کاندھا لیکن
لوگ جو دِل سے اُترتے ہیں٬ کِدھر جاتے ہیں ؟

A_k_47
 

ایک نادیدہ سفر پاوں کی زنجیر ہوا
پھر وہ منزل کی طرح سے مری تقدیر ہو ا
آخری بات مرے دل میں رہی کہہ نہ سکی
آخری خواب فقط آنکھ میں تصویر ہوا
درد تھا کڑوی دواوں کی طرح پہلے پہل
بعد مدت کے مری ذات کو اِکسیر ہوا
رات کا جسم سیہ شال میں لپٹا پہروں
یاد کا چہرہ نکل آنے سے تنویر ہوا
یاد ہے اس کو کہ وہ دن تھے ستاسی پورے
ہجر کا دشت بڑی دیر سے تسخیر ہوا
ہم سمجھتے تھے محبت کا صحیفہ ہے کوئی
اپنے عنوان کے بر عکس وہ تفسیر ہوا
شاخِ عجلت سے وہ ٹوٹا ہوا لمحہ شاید
بابِ الفت میں کسی ہاتھ سے تحریر ہوا
جیسے ترسا ہوا ، ٹوٹا ہوا تنہا کوئی
راستہ آپ مسافر سے بغل گیر ہوا

A_k_47
 

زندگی کیوں نہ تجھے وجد میں لاؤں واپس
چاک پر کوزہ رکھوں، خاک بناؤں واپس
دل میں اک غیر مناسب سی تمنا جاگی
تجھ کو ناراض کروں ، روز مناؤں واپس
وہ مرا نام نہ لے صرف پکارے تو سہی
کچھ بہانہ تو ملے دوڑ کے آؤں واپس
وقت کا ہاتھ پکڑنے کی شرارت کر کے
اپنے ماضی کی طرف بھاگتا جاؤں واپس
دیکھ میں گردشِ ایام اٹھا لایا ہوں
اب بتا، کون سے لمحے کو بلاؤں واپس؟
یہ زمیں گھومتی رہتی ہے فقط ایک ہی سمت
تُو جو کہہ دے تو اسے آج گھماؤں واپس
تھا ترا حکم سو جنت سے زمیں پر آیا
ہو چکا تیرا تماشا، تو میں جاؤں واپس

A_k_47
 

تیری مشکل نہ بڑھاؤں گا چلا جاؤں گا
اشک آنکھوں میں چھپاؤں گا چلا جاؤں گا
اورگلیوں سے تو مجھ کو نہیں لینا کچھ بھی
بس تمہیں دیکھنے آؤں گا چلا جاؤں گا
اپنی دہلیز پہ کچھ دیر پڑا رہنے دو
جیسے ہی ہوش میں آؤں گا چلا جاؤں گا
مدتوں بعد میں آیا ہوں پرانے گھر میں
خود کو جی بھر کے رلاؤں گا چلا جاؤں گا
چند یادیں مجھے بچوں کی طرح پیاری ہیں
ان کو سینے سے لگاؤں گا چلا جاؤں گا
خواب لینے کوئی آئے کہ نہ آئے کوئی
میں تو آواز لگاؤں گا چلا جاؤں گا
میں نے یہ جنگ نہیں چھیڑی یہاں اپنے لیے
تخت پہ تم کو بٹھاؤں گا چلا جاؤں گا
آج کی رات گزاروں گا مدینے میں حسن
صبح تلوار اٹھاؤں گا چلا جاؤں گا

A_k_47
 

عکس عکس، گماں گماں، خیال سارے مُسترد
تُو نہیں تو کچھ نہیں، سوال سارے مُسترد
ــــــــــــــــــــ✍️

A_k_47
 

حُکم تیرا ہے تو تَعمِیل کِیے دیتے ہیں،
زِندَگی ہِجَر میں تَحلِیل کِیے دیتے ہیں،
تُو مَیری وَصل کی خواہِش پہ بِگَڑتا کِیُوں ہے،
راستَہ ہی ہے چَلو تَبدِیل کِیے دیتے ہیں،
آج سَب اَشکوں کو آنکھوں کے کِنارے پہ بُلاؤ،
آج اِس ہِجَر کی تَکمِیل کِیے دیتے ہیں،
ہَم جو ہَنستے ہُوئے اَچھّے نَہِیں لَگتے تُم کو،...
تُو حُکم کَر آنکھ اَبھی جھِیل کِیے دیتے ہیں...!
..🍁🖤

A_k_47
 

کون چلا ہے اُلٹے پاؤں کس نے پایا سنگِ میل
اپنی اپنی قربانی ہے اپنا اپنا اسماعیل
میرے گھر کے دو دروازے دو سمتوں میں کُھلتے ہیں
ایک طرف پُرکھوں کی قبریں ایک طرف ہجرت کا نِیل
🥀🖤

A_k_47
 

مجھے ملال میں رکھنا خوشی تمہاری تھی
مگر میں خوش ہوں کہ وابستگی تمہاری تھی
بچھڑ کے تم سے خزاں ہو گئے تو یہ جانا
ہمارے حسن میں سب دل کشی تمہاری تھی
بہ نام شرط محبت یہ اشک بہنے دو
ہمیں خبر ہے کہ جو بے بسی تمہاری تھی
وہ صرف میں تو نہیں تھا جو ہجر میں رویا
وہ کیفیت جو مری تھی وہی تمہاری تھی
گلہ نہیں کہ مرے حال پر ہنسی دنیا
گلہ تو یہ ہے کہ پہلی ہنسی تمہاری تھی

A_k_47
 

تیرے اندازِ جدائی میں__ بڑا سلیقہ هے سائیں
یعنی مجھ سے پہلے بھی کسی اور سے بچھڑا هے تو

A_k_47
 

أَنْـتَ آخِـرُ رَغْبَــةٍ فِـي قَـلْبِـي
تـــم میرـــے دل کی آخری چاہت ہو ❤✨

A_k_47
 

عکــــــــں رخصــت ہوئے' آئینے رہ گئے
زاد ِ عُمر ِ رواں تذکرے رہ گئے
ایک ٹھنڈے پڑاؤ کی خواہش میں ہم !
اجنبی سَر زمیں پر پڑے رہ گئے
مُنتشِر زمزمے ' تہہ میں گرداب تھے
سطح ِ خاموش تک دائرے رہ گئے
ایک سہمی ہوئی شب کی آغوش میں
لمس ِ بےنام کے ذائقے رہ گئے
لاؤ لشکر لئے خواب رخصت ہوئے
چشم ِ بے خواب میں رَت جگے رہ گئے

A_k_47
 

بہت افسردہ لگتے ہیں مجھے آب پیار کے قصے ۔۔۔
گل و گلزار کی باتیں لب و رخسار کے قصے ۔۔۔۔۔۔۔۔
یہاں سب کے مقدر میں فقط غم جدائی ہے ۔۔۔۔۔
سبھی جھوٹے افسانے ہیں وصال یار کے قصے ۔۔۔۔
بھلا عشق و محبت سے کسی کا پیٹ بھرتا ہے ۔۔۔
سنو تم کو سناتا ہوں میں کاروبار کے قصے ۔۔۔
میرے احباب کہتے ہیں ، یہی اک عیب ہے مجھ میں ۔۔۔
سر دیوار لکھتا ھوں پس دیوار کے قصے ۔۔۔۔
میں اکثر اس لئے بھی اب لوگوں سے نہیں ملتا ۔۔۔۔
وہی بیکار کی باتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہی بیکار کے قصے ۔۔۔۔

A_k_47
 

نہ عبادتیں نہ ریاضتیں نہ ہی حرف ہیں میرے ہاتھ میں
تو کریم ہے دو جہان کا مجھے میرے غم سے نجات دے
ہے ازل تیرا ہے اورابد تیرا ہیں تیری ہی خدائ کے ضابطے
ملے مجھ کو تیری عنایتیں میری حسرتوں کو دوام دے
نہ ہو دشت میں کؤی ذوق بھی نہ رہے گا حزن و ملال بھی
تجھے تیرے عطاء کا ہے واسطہ میری بندگی کو سنوار دے۔۔
آمین یارب العالمین ۔

A_k_47
 

کسی کمزور لمحے میں
اگر میں کہہ پڑوں تم کو
مجھے تم سے محبت ہے
تو ہنس کر ٹال دینا بات میری اور بتانا کہ محبت جنسے ہوتی ہے
انہیں آگاہ نہیں کرتے
کہ آگاہی محبت میں گویا موت ہوتی ہے
محبت نام ہے خاموش جذبے کا
سسکنے کا
تڑپنے کا
سلگنے کا
اگر بتلاؤ گے محبوب کو چاہت کے بارے میں
وہ تم سے دور جائے گا وہ تم کو چھوڑ جائے گا
وہ تم کو خاص سے یکدم ہی بلکل عام کردے گا
وہ تم کو عشق کے بازار میں بےدام کردے گا
سو اے ہمدم
لگاؤ دل کو تم سو بار لیکن دھیان یہ رکھنا
تمہارے دل میں جو ٹھہرے اسے یہ مت بتانا وہ تمہارے دل کا باسی ہے
اسے یہ مت بتانا کہ بغیر اسکے اداسی ہے
اسے بلکل نہ جتلانا کہ تم کو اسکی چاہت ہے
اسے بلکل نہ بتلانا تمہیں اس سے محبت ہے....

A_k_47
 

سَرِ ﻣﻘﺘﻞ ﺑﮭﯽ ﺗﯿﺮﮮ ___ ﻧﺎﻡ ﮐﮯ ﭼﺮﭼﮯ ﮨﻮﺗﮯ
ﺗﻮ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﯽ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺧﺮﯼ خواہش ﮨﻢ ﺳﮯ..

A_k_47
 

اک نظم تمہاری آنکھوں پر
وہ آنکھیں جن کو چھونے کو🌹 بے چین رہے سارے موسم
بے تاب رہے ان چھوئے گُل
جن آنکھوں کی دہلیزوں پر 🌹کچھ خواب سدا زرخیز رہے مہمیز رہے
اک نظم تمہاری آنکھوں کی🌹پرشور طلاطم موجوں پر
جو ساحل سے ٹکراتی ہیں تو
کتنے ماہی گیروں کے🌹 ہونٹوں پہ نغمے چھڑتے ہیں
اک نظم تمہاری آنکھوں کے
آباد جزیروں کی خاطر🌹دن بھر جن کے بازاروں میں
سیاح اُمڈتے رہتے ہیں
اور شام ڈھلے اک سوگ ذدہ🌹 بے نام اُداسی پھیلتی ہے
اک نظم اُداسی میں لپٹی
ان جاگی سوئی راتوں کی🌹 بے کیف گزاری آنکھوں پر
اک نظم تمہاری آنکھوں پر

A_k_47
 

کہیں چاند راہوں میں کھو گیا کہیں چاندنی بھی بھٹک گئی
میں چراغ وہ بھی بجھا ہوا میری رات کیسے چمک گئی
مری داستاں کا عروج تھا تری نرم پلکوں کی چھاؤں میں
مرے ساتھ تھا تجھے جاگنا تری آنکھ کیسے جھپک گئی
بھلا ہم ملے بھی تو کیا ملے وہی دوریاں وہی فاصلے
نہ کبھی ہمارے قدم بڑھے نہ کبھی تمہاری جھجک گئی
ترے ہاتھ سے میرے ہونٹ تک وہی انتظار کی پیاس ہے
مرے نام کی جو شراب تھی کہیں راستے میں چھلک گئی
تجھے بھول جانے کی کوششیں کبھی کامیاب نہ ہو سکیں
تری یاد شاخ گلاب ہے جو ہوا چلی تو لچک گئی

A_k_47
 

گہری ، گھنی ، گھمبیر خاموشی..
گہری چپ کے--- گہرے گھاؤ ۔۔۔!!

A_k_47
 

خرچ لمحوں میں تیرے دست کشادہ سے ہوئے
کتنی صدیوں کی مشقت سے کمائے ہوئے ہم