Damadam.pk
A_k_47's posts | Damadam

A_k_47's posts:

A_k_47
 

تجــــــــھـے ناز ہـے کہ تو حسین ہـے
تــیـرے گلـــــــــستـاں کو زوال کیـا
مجھے فــخر ہـے کہ میں عشق ہوں
جــــــــو جــلا نہ دوں تو کـمـال کیا
تجــــــــھـے ناز ہـے کہ تو حسین ہـے
تــیـرے گلـــــــــستـاں کو زوال کیـا
مجھے فــخر ہـے کہ میں عشق ہوں
جــــــــو جــلا نہ دوں تو کـمـال کیا

A_k_47
 

مجھے بجھا دے مرا دور مختصر کر دے
مگر دیئے کی طرح مجھ کو معتبر کر دے
بکھرتے ٹوٹتے رشتوں کی عمر ہی کتنی
میں تیری شام ہوں آ جا مری سحر کر دے
جدائیوں کی یہ راتیں تو کاٹنی ہوں گی
کہانیوں کو کوئی کیسے مختصر کر دے
ترے خیال کے ہاتھوں کچھ ایسا بکھرا ہوں
کہ جیسا بچہ کتابیں ادھر ادھر کر دے
وسیمؔ کس نے کہا تھا کہ یوں غزل کہہ کر
یہ پھول جیسی زمیں آنسوؤں سے تر کر دے

A_k_47
 

پامال ہوئے پھول ہیں گلدان پڑا ہے
ارمان کا ملبہ کہیں بہتان پڑا ہے
بے رنگ لفافے میں دبے آخری خط میں
اک زود فراموش کا پیمان پڑا ہے
وہ پنکھ جلا راکھ لپیٹے ہوئے بھنورا
اُس رات کی روداد سے انجان پڑا ہے
متروک سرائے کی طرح آج بھی دل میں
اک شخص کا چھوڑا ہوا سامان پڑا ہے

A_k_47
 

۔تم نے سمجھا ہی نہیں کوئی اشارا۔ ۔ سچ میں
لفظ میرے تھے مگر ذکر تھا تمھارا ۔۔ ۔۔۔ سچ میں
بس یہی بات نہیں دل کو گوارہ ۔۔۔سچ میں
تو کسی اور کو ہو جان سے پیارا سچ میں
تیری چاھت کا لبادہ نہ اتارا۔ ۔۔ سچ میں
پھر ترے بعد کہاں خود کو سنوارا سچ میں
کیا سمجھتے ہیں بتا لوگ تمھارے مجھ کو
بے سہارا ہوں جو دیتے ہیں سہارا سچ میں
شاعری درد کی نعمت نے اجالی میری
میرا احساس تغافل نے ابھارا سچ میں
ایک مانوس صدا مجھ کو سنائی دی ہے
نام سے مجھ کو یہاں کس نے پکارا سچ میں
تم کو کھو کر ہی تو احساس ہوا ہے مجھ کو
کس کو کہتے ہیں محبت کا خسارا سچ میں
بات چھڑتی ہے جو الفت کے سزاواروں کی
لوگ کرتے ہیں وہاں ذکر ہمارا سچ میں
پھر ترے بعد کہاں کوئی بسایا دل میں
میں تمھارا ہوں پیا آج بھی سارا سچ میں

A_k_47
 

اشعار میرے یوں تو زمانے کے لیے ہیں
کچھ شعر فقط ان کو سنانے کے لیے ہیں
اب یہ بھی نہیں ٹھیک کہ ہر درد مٹا دیں
کچھ درد کلیجے سے لگانے کے لیے ہیں
آنکھوں میں جو بھر لو گے تو کانٹوں سے چبھیں گے
یہ خواب تو پلکوں پہ سجانے کے لیے ہیں
دیکھوں ترے ہاتھوں کو تو لگتا ھے ترے ہاتھ
منڈیروں پہ فقط دیپ جلانے کے لیے ہیں
یہ علم کا سودا یہ رسالے یہ کتابیں
اک شخص کی یادوں کو بھلانے کے لیے ہیں

A_k_47
 

صدیوں سے راہ تکتی ہوئی گھاٹیوں میں تم
اک لمحہ آ کے ہنس گئے میں ڈھونڈھتا پھرا
ان وادیوں میں برف کے چھینٹوں کے ساتھ ساتھ
ہر سو شرر برس گئے میں ڈھونڈھتا پھرا
راتیں ترائیوں کی تہوں میں لڑھک گئیں
دن دلدلوں میں دھنس گئے میں ڈھونڈھتا پھرا
راہیں دھوئیں سے بھر گئیں میں منتظر رہا
قرنوں کے رخ جھلس گئے میں ڈھونڈھتا پھرا
تم پھر نہ آ سکو گے بتانا تو تھا مجھے
تم دور جا کے بس گئے میں ڈھونڈھتا پھرا

A_k_47
 

چھوڑ جانے پہ پرندوں کی مذمت کی ہو
تم نے دیکھا ہے کبھی پیڑ نے ہجرت کی ہو
جھولتی شاخ سے چپ چاپ جدا ہونے پر
زرد پتوں نے ہواؤں سے شکایت کی ہو
اب تو اتنا بھی نہیں یاد کہ کب آخری بار
دل نے کچھ ٹُوٹ کے چاہا کوئی حسرت کی ہو
عمر چھوٹی سی مگر شکل پہ جُھریاں اتنی
عین ممکن ہے کبھی ہم نے محبت کی ہو
ایسا ہمدرد تِرے بعد کہاں تھا، جس نے
لغزشوں پر بھی مِری کُھل کے حمایت کی ہو
دل شکستہ ہے، کوئی ایسا ہنر مند بتا
جس نے ٹوٹے ہوئے شیشوں کی مرمت کی ہو
شب کے دامن میں وہی نور بھریں گے احمد
جن چراغوں نے اندھیرے سے بغاوت کی ہو

A_k_47
 

ہجر کے لمبے دن، جیسے ریت کا صحرا
جہاں راستہ بھی خواب بن کر
قدموں کے نیچے ٹوٹتا رہتا ہے۔
ادھورے لمحوں کے سائے
دھوپ میں بھی سیاہی لے آتے ہیں،
اور سخن کی نمی
دل کے کاغذ پر پھیل کر
موسم کا رنگ بدل دیتی ہے۔
دریچے کے اس پار
دو آنکھیں کھلی رہتی ہیں،
جن میں بارش رکی ہوئی ہے،
جیسے کوئی وعدہ،
جو پورا ہونے سے پہلے سو گیا ہو۔
میں خوابوں کی وسعت بڑھانا چاہتا ہوں،
مگر ہجر کے اندر
ایک خاموش زوال ہے،
جو ہر دن،
میرے اندر سے میرا ہی سایہ مٹا دیتا ہے۔

A_k_47
 

میں نے ماحول کی آنکھوں کی عبارت پڑھ کر
دل کے مفہوم سمجھنے کا ہنر سیکھا ہے
میں نے مصنوعی رواداری کی ضربیں کھا کر
اپنی ہی ذات کے اندر کا سفر سیکھا ہے

A_k_47
 

أَنْتَ آخِرُ رَغْبَةٍ فِي قَلْبِي
تم میرے دل کی آخری چاہت ہو ❤✨

A_k_47
 

تیرے روبرو ہوتا ہوں تو فرط جذبات سے
الفاظ الگ، معانی الگ، بیان الگ، اوسان الگ
وعدہ یار پہ اعتبار بھی ہے کس قدر مشکل
اظہار الگ، انتظار الگ، عہد الگ، زبان الگ
چہار عناصر سے ہے اشکال کی وضاحت
معلوم الگ، مطلوب الگ، مقصود الگ، میزان الگ
نگاہ یار میں بھی چھپے ہیں التفات ہزار
نزاکت الگ، دید الگ، شکوہ الگ، مسکان الگ
چھنے ہیں صحرانوردی میں گوہر کیا کیا
ہے شعور الگ، ادراک الگ، وہم الگ ، گمان الگ
دیکھ ہم نے نثار کوئے یار کیا کیا کیا
سر الگ، دھڑ الگ، دل الگ، جان الگ
اہل مروت کو درپیش ہیں عجیب قباحتیں
قول الگ، فعل الگ، عقائد الگ، بیان الگ
سب کچھ باندھ بیٹھے ہیں قصد سفر کے لیے
بستر الگ، برتن الگ، کتب الگ، سامان الگ
نیر شاعری کسی کشتہ مرکب سے کم نہیں
تشبیہ الگ، تقطیع الگ، توجیح الگ، اوزان الگ

A_k_47
 

پیاس الگ، آبلے الگ، مسافت الگ، ہلکان الگ
دشت الگ، تنہائی الگ، غربت الگ، فقدان الگ
استانہ محبوب کے کیا کیا فیض لکھوں
زہد الگ، تقوی الگ ،شفا الگ، فیضان الگ
میرے وجود کو کچھ اس طرح توڑا ہجر نے
انکھیں الگ، بازو الگ، سر الگ، کان الگ
بکا آوارگی و مہ کشی میں سبھی متاع حیات
جاگیر الگ، سامان الگ، دوکان الگ، مکان الگ
عشق کا سودا اب تاعمر نہیں کرنا دوبارہ
ذلت الگ ،قرضہ الگ، بیاج الگ، نقصان الگ
زندگی کو ہم نے یونہں اجاڑ ڈالا
غم الگ، درد الگ، وسوسے الگ، ویران الگ
استقبال یار میں کیا کیا تیاریاں تھیں درکار
خاص الگ، عام الگ ، مہمان الگ، میزبان الگ
عجلہ عروسی میں وہ یوں جلوہ افروز تھے
حسن الگ، شرم الگ، اقرار الگ، شان الگ
تیرے روب

A_k_47
 

وجودِ عشق کا کوئی سرا ملا ، نہیں ملا
خودی ملی ؟ نہیں ملی، خدا ملا ؟ نہیں ملا
تمام شہر میں ملے گِلے ہزار رات سے
مگر کہیں کسی جگہ دیا ملا، نہیں ملا
تمہیں ہماری روح کے نشاں ملے نہیں ملے
ہمیں تمہارے جسم کا پتا ملا، نہیں ملا
یہ عہد رد کا عہد تھا سو رسم مسترد ہوئی
مسیحِ وقت دار پر کھڑا ملا، نہیں ملا
زمینِ دشت یاد بھی ہوائے سنگ دل کی ہے
کوئی نشان دیر تک پڑا ملا نہیں ملا

A_k_47
 

وہ محبت بھی کیا عجب ہوگی
جو حقیقت میں بے طلب ہوگی
ہم نے خود کو ہی راکھ کر ڈالا
آگ شاید تری غضب ہوگی
دل نے جو خواب سچ سمجھ رکھا
وہ حقیقت میں ایک شب ہوگی
خود سے بیزار، دنیا سے خفا
زندگی بھی کوئی سبب ہوگی
وہ سکوتِ نظر بھی بول اٹھے
جو نظر تجھ پہ مستحب ہوگی
غم کی دہلیز پار کر کے بھی
آرزو پھر بھی بے سبب ہوگی
ہم نے ہر زخم کو ہنسی دی ہے
یہ ہنسی بھی کوئی طلب ہوگی
میں بھی کاشف اپنے حال میں گم
زندگی میری بے ڈ ھب ہوگی
از کاشف

A_k_47
 

ہر مرحلۂ شوق سے لہرا کے گُزر جا
آثارِ تلاطم ہوں تو بَل کھا کے گُزر جا
بہکی ہُوئی مخمور گھٹاؤں کی صَدا سُن
فردوس کی تدبیر کو بہلا کے گُزر جا
مایوس ہیں احساس سے اُلجھی ہُوئی راہیں
پائل دلِ مجبور کی چھنکا کے گُزر جا
یزدان و اہر من کی حکایات کے بدلے
اِنساں کی روایات کو دُہرا کے گُزر جا
کہتی ہیں تجھے مَیکدۂ وقت کی راہیں
بِگڑی ہُوئی تقدیر کو سُلجھا کے گُزر جا
بُجھتی ہی نہِیں تِشنگیٔ دِل کِسی صُورت
اے ابرِ کرم آگ ہی برسا کے گُزر جا
کانٹے جو لگیں ہاتھ تو کچھ غم نہیں ساغرؔ
کلیوں کو ہر اِک گام پہ بِکھرا کے گُزر جا

A_k_47
 

سُہانے موسَموں کو کیسے قلمبند کروں ۔۔۔
شَــاعرــےغم ہوں، میں اشک لکھتـا ہوں۔۔۔۔

A_k_47
 

نت نئے نقش بناتے ہو ، مٹا دیتے ہو
جانے کس جرم تمنا کی سزا دیتے ہو
کبھی کنکر کو بنا دیتے ہو ہیرے کی کنی
کبھی ہیروں کو بھی مٹی میں ملا دیتے ہو
زندگی کتنے ہی مٌردوں کو عطا کی جس نے
وہ مسیحا بھی صلیبوں پہ سجا دیتے ہو
خواہش دید جو کر بیٹھے سر طور کوئی
طور ہی ، بن کے تجلی سے جلا دیتے ہو
نار نمرود میں ڈلواتے ہو خود اپنا خلیل
خود ہی پھر نار کو گلزار بنا دیتے ہو
جذب و مستی کی جو منزل پہ پہنچتا ہے کوئی
بیٹھ کر دل میں انا الحق کی صدا دیتے ہو
خود ہی لگواتے ہو پھر کفر کے فتوے اس پر
خود ہی منصور کو سولی پہ چڑھا دیتے ہو
اپنی ہستی بھی وہ اک روز گنوا بیٹھتا ہے
اپنے درشن کی لگن جس کو لگا دیتے ہو
کوئی رانجھا جو کبھی کھوج میں نکلے تیری
تم اسے جھنگ کے بیلے میں اڑا دیتے ہو
جستجو لے کے تمہاری جو چلے قیس کوئی
اس کو مجنوں کسی لیلیٰ کا بنا دیتے ہو

A_k_47
 

شبنم ہے کہ دھوکا ہے کہ جھرنا ہے کہ تم ہو
دل دشت میں اک پیاس تماشہ ہے کہ تم ہو
اک لفظ میں بھٹکا ہوا شاعر ہے کہ میں ہوں
اک غیب سے آیا ہوا مصرع ہے کہ تم ہو
دروازہ بھی جیسے مری دھڑکن سے جڑا ہے
دستک ہی بتاتی ہے پرایا ہے کہ تم ہو ۰۰۰۰
اک دھوپ سے الجھا ہوا سایہ ہے کہ میں ہوں
اک شام کے ہونے کا بھروسہ ہے کہ تم ہو
میں ہوں بھی تو لگتا ہے کہ جیسے میں نہیں ہوں
تم ہو بھی نہیں اور یہ لگتا ہے کہ تم ہو

A_k_47
 

جس طرف جائے مقدر کا ستارہ، جاؤں
یہ بھی ممکن ہے ترے دل میں اتارا جاؤں
میں محبت ہوں کڑی دھوپ میں چھاؤں جیسے
میں کوئی وقت نہیں ہوں کہ گزارا جاؤں
چارہ گر مجھ کو بتاتی ہے تری خاموشی
کچھ نہیں ہے مرے اس درد کا چارہ، جاؤں
"تیری آنکھوں میں کوئی عکس نہ دیکھے میرا"
اس نے آنکھوں سے کیا مجھ کو اشارہ ، جاؤں
ایک دریا نے رواں ہوتے ہوئے اس سے کہا
آپ نے پاؤں ڈبونے ہیں کہ کھارا جاؤں ؟❤
یہ بھی منظور نہیں تجھ پہ کوئی انگلی اٹھے
اور یہ خواہش بھی، ترے لب سے پکارا جاؤں !
میرا کردار پسندیدہ نہیں قصے میں
میں کسی موڑ پہ ہو سکتا ہے مارا جاؤں

A_k_47
 

زندہ رہنے کا تقاضا نہیں چھوڑا جاتا.........!!
ہم نے تجھ کو نہیں چھوڑا، نہیں چھوڑا جاتا
عین ممکن ھے تِرے ہجر سے مل جائے نجات
کیا کریں یار ! یہ صحرا نہیں چھوڑا جاتا
چھوڑ جاتی ھے بدن روح بھی جاتے جاتے
قید سے کوئی بھی پورا نہیں چھوڑا جاتا
اس قدر ٹوٹ کے ملنے میں ھے نقصان کہ جب
کھیت پیاسے ھوں تو دریا نہیں چھوٍڑا جاتا
چھوڑنا تجھ کو میری جاں ھے بہت بعد کی بات
ھم سے تو شہر بھی تیرا نہیں چھوڑا جاتا