I published a song on StarMaker, check out my singing now!
#Akele Hain Chale Aao Jahan Ho#StarMakerListen to 'Akele Hain Chale Aao Jahan Ho' I sang! (StarMaker, free online karaoke)
https://m.starmakerstudios.com/d/playrecording?app=sm&from_sid=100044191551&is_convert=true&pg_rf_ca_vn=347&pid=ShareInvitation&recordingId=10414574239867540&share_type=whatsapp
کہیں چاند 🌙 راہوں میں کھو گیا؛ کہیں چاندنی بھٹک گئی________میں چراغ وہ بھی بجھا ہوا میری آنکھ کیسے چمک گئ
مری داستاں کا عروج تھا؟ تری نرم پلکوں کی چھاؤں میں_______مرےساتھ تجھ کو تھا جاگنا تری آنکھ کیسے جھپک گئی
ترے ہاتھ سے مرے ہونٹ تک وہی انتظار کی پیاس تھی؟
مرے نام کی جوشراب تھی کہیں راستے میں چھلک گئی؛
تجھے بھول جانے کی کوششیں کبھی کامیاب نہ ہوسکی______تری یاد شاخ گلاب ہےجو ہوا چلی تو لچک گئ
اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں۔۔۔۔۔۔۔۔جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی
یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں
تو خدا ہے نہ مرا عشق فرشتوں جیسا
دونوں انساں ہیں تو کیوں اتنے حجابوں میں ملیں
اب نہ وہ میں ہوں؛ نہ توہے؛ نہ وہ ماضی ہے فراز
جیسے دو سائے تمنا کے سرابوں میں ملیں
ہمیشہ ساتھ رہنے کی عادت کچھ نہیں ہوتی
جو لمحے مل گئے جی لو ریاضت کچھ نہیں ہوتی
کئ رشتوں کو جب پرکھا.؟ نتیجہ ایک ہی نکلا
ضرورت ہی سب کچھ ہے محبت کچھ نہیں ہوتی
کسی نے چھوڑ کے جانا ہو۔۔ تو پھر چھوڑ ہی جاتا ہے
بچھڑنا ہو تو پھر صدیوں کی رفاقت کچھ نہیں ہوتی
تعلق ٹوٹ جائے تو۔۔؛ سفینے ڈوب جاتے ہیں
یہ سب کہنے کی باتیں ہیں حقیقت کچھ نہیں ہوتی
تیری جانب اگر چلے ہوتے
ہم نہ یوں دربدر ہوئے ہوتے
ساری دنیا ہے میری مٹھی میں
کون آئے گا_____اب تے ہوتے
پا لیا میں نے ساری دنیا کو
کوئی خواہش نہیں ترے ہوتے
تم مری آنکھ کے تیور نہ بھلا پاؤ گے──────⊱◈◈◈⊰──────ان کہی بات کو سمجھو گے تو یاد آؤنگا
ہم نے خوشیوں کی طرح دکھ بھی اکٹھے دیکھے──────⊱◈◈◈⊰────── صفحہ زیست کو پلٹو گے تو یاد آؤنگا
اسی انداز میں پوتے تھے مخاطب مجھ سے──────⊱◈◈◈⊰──────خط کس اور کو لکھو گے تو یاد آؤنگا
میری خوشبو تمہیں کھولے گی گلابوں کی طرح──────⊱◈◈◈⊰──────تم اگرخد سے نہ بولو گے تو یاد آؤنگا
اب تو یہ اشک میں ہونٹوں سے چرا لیتا ہوں✶⊶⊷⊶⊷❍⊶⊷⊶⊷✶ہاتھ سے خود انہیں پونچھو گے تو یاد آؤنگا
شال پہنائے گا اب کون؟ دسمبر میں تمہیں✶⊶⊷⊶⊷❍⊶⊷⊶⊷✶بارشوں میں کبھی بھیگو گے تو یاد آؤنگا
اس میں شامل ہے مرے بخت کی تاریکی بھی═════ ✥.❖.✥ ═════تم سیہ رنگ جو پہنو گے تو یاد آؤنگا
کس کی آنکھ سے سپنے چرا کر کچھ نہیں ملتا
منڈیروں سے چراغوں کو بجھا کر کچھ نہیں ملتا
فقط تم سے ہی کرتا ہوں میں ساری راز کی باتیں
ہراک کو داستان دل سناکر کچھ نہیں ملتا
نہ جانے کون سے جزے کی یوں تسکین کرتا ہوں
بظاہر تو تمہارے خط جلا کر کچھ نہیں ملتا
مجھے اکثر ستاروں سے یہی آواز آتی ہے
کسی کے ہجر میں نیندیں گنوا کر کچھ نہیں ملتا
جگرہوجائیگا چھلنی یہ آنکھیں خون روئیں گی──────⊱◈◈◈⊰──────وصی بےفیض لوگوں سےنبھاکر کچھ نہیں ملتا
دیار غیر میں کیسے تجھے صدا دیتے؟
تو مل بھی جاتا تو آخر____ تجھے گنوا دیتے
تمہی نے ہم کو سنایا نہ اپنا دکھ ورنہ؟
دعا وہ کرتے کہ ہم آسماں ہلا دیتے
ہمیں یہ زعم رہا اب کے وہ پکارے گے
انہیں یہ ضد تھی کہ ہربار ہم صدا دیتے
وہ تراغم تھا کہ تاثیر میرے لہجے کی
کہ جس کو حال سناتے اسے رلا دیتے
تمہاری یاد نےکوئی جواب ہی نہ دیا
مرے خیال کے آنسو رہے صدا دیتے
سماعتوں کو میں تا عمر کوستا_____سید
وہ کچھ نہ کہتے مگر ہونٹ تو ہلا دیتے
✶⊶⊷⊶⊷❍⊶⊷⊶⊷✶
کیسا___؟ مفتوح سا منظر ہے کئ صدیوں سے
مرے قدموں پہ مرا سر ہےکئ صدیوں سے
خوف رہتا ہے نہ سیلاب کہیں لےجائے
میری پلکوں پہ ترا گھر ہے کئ صدیوں سے
اشک آنکھوں سے سلگتے ہوئے سوجاتے ہیں
یہ مری آنکھ جو بنجر ہے کئ صدیوں سے
کون کہتا ہے ملاقات مری آج کی ہے؟
تو مری روح کے اندر ہے کئ صدیوں سے
تمہارا_________نام لکھنے کی اجازت چھن گئی جب سے؟
کوئی بھی لفظ لکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں،؛؛
تیری یادوں کی خوشبو کھڑکیوں میں رقص کرتی ہے
ترے غم میں سلگتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
میں ہنس کے جھیل لیتا ہوں جدائی کی سبھی رسمیں؛
گلےجب اس کے لگتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
ترے کوچے سے اب میرا تعلق واجبی ساہے
مگر جب بھی گزرتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
ہزاروں موسموں کی حکمرانی ہے میرے دل پر______________
وصی میں جب بھی ہنستا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں_____________✍️
ضبط کرنا نہ کبھی ضبط میں وحشت کرنا؛
اتنا آساں بھی نہیں تجھ سے محبت کرنا
اک بگولے کی طرح ڈھونڈتے پھرنا تجھ کو
!!!روبرو ہو تو نہ شکوہ نہ شکایت کرنا
اےےےے اسیر ؛؛ قفس سحر انا دیکھ آکر
کتنا مشکل ہے۔ ترے شہر سے ہجرت کرنا؛؛
جمع کرنا تہ مژگاں تجھے قطرہ؛ قطرہ
رات بھر پھر تجھے ٹکڑوں میں روایت کرنا
•••••••••••••••••••••••••••••
ہم کہاں اور تم کہاں جاناں؟
ہیں کئی ہجر__________ درمیاں جاناں
رائیگاں وصل میں بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وقت ہوا
؛؛؛ پر ہوا خوب رائیگاں جاناں
میرے اندر ہی تو کہیں گم ہے
کس سے پوچھوں؟ ترا نشاں جاناں
روشنی__________ بھر گئی نگاہوں میں
ہوگئے خواب___________ بےاماں جاناں
اب بھی؛؛ جھیلوں میں عکس پڑتے ہیں
!!!!!اب نیلا ہے آسماں جاناں
ہےجو پرخوں_____سے تمہارا عکس خیال
_____________________________
زخم آئے کہاں کہاں جاناں
دل کے سنسان جزیروں کی خبر لائے گا
درد پہلو سے جدا ہوکے کہاں جائے گا؟
کون ہوتا ہے کسی کا شب تنہائی میں
غمِ فرقت ہی غمِ عشق کو بہلائے گا
راگ میں آگ دبی ہے غم محرومی کی؛
راکھ ہو کر بھی یہ شعلہ ہمیں سلگائے گا
وقت ؛؛؛؛؛ خاموش ہے روٹھے ہوئے یاروں کی طرح""
کون۔۔۔؟ لو دیتے ہوئے زخموں کو سہلائے گا
زندگی______________________چل کہ ذرا موت کے دم خم دیکھے
ورنہ یہ جزبہ لحد تک ہمیں لے جائے گا
©©©©©©©©©©©©©©©©©©©©©©©©©©©©©
کچھ_____ دن تو بسو میری آنکھوں میں؛
پھر________ خواب اگر ہو جاؤ تو کیا
کوئی رنگ تو دو میرے چہرے کو
پھر___________ زخم اگر مہکاو تو کیا
میں تنہا تھا میں تنہا ہوں
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛تم آؤ تو کیا؛؛؛؛؛نہ آؤ تو کیا
اک________وہم ہے یہ دنیا اس میں؛
کچھ کھوو تو کیا کچھ پاؤ تو کیا؟
میں نے روکا بھی نہیں؛ اور وہ ٹھہرا بھی نہیں؛
حادثہ کیا تھا؟ جسےدل نے بھلایا بھی نہیں؛؛؛
کون سا موڑہے کیوں پاؤں پکڑتی ہے زمیں؟
اس کی بستی بھی نہیں کوئی پکارا بھی نہیں؛؛؛
وہ تو صدیوں کا سفر کرکے یہاں پہنچا تھا!
تونے منہ پھیر کے جس شخص کو دیکھا بھی نہیں؛؛؛
_____________💌---------------
دل منافک تھا شبِ ہجر میں سویا کیسا
اور جب تجھ سےملا ٹوٹ کہ رویا کیسا؛؛
زندگی میں بھی غزل ہی کا قرینہ رکھا!
خواب در خواب ترے غم کو پرویا کیسا؛؛
اب تو چہروں پہ بھی کتبوں کا گماں ہوتا ہے!!!
آنکھیں پتھرائی ہوئی ہیں لب گویا کیسا؛؛
دیکھ اب قرب کا موسم بھی نہ سر سبز لگے!!!
ہجر ہی ہجر مراسم میں سمویا کیسا؛؛؛
ایک_____آنسو تھا کہ دریائے ندامت تھا فراز!
دل سے بےباک شناور کو ڈبویا کیسا
______________🦋______________
ٹھہرو ذرا کہ مرگِ تمنا سے بیشتر؛؛؛
اپنی رفاقتوں کو پلٹ کر بھی دیکھ لیں؛
گزری مسافتوں پہ بھی ڈالیں ذرا نظر
قربت کی ساعتوں کا مقدر بھی دیکھ لیں
شاید!!
کہ مل سکے نہ نئے موسموں میں ہم؛؛؛
جاتی رتوں کے آخری منظر بھی دیکھ لیں
________🕊️___________________
جب ہم ہوئے تھے شوق کی راہوں پہ گامزن؛؛؛؛؛
رہزن نہیں ملے تھے کہ مقتل نہ آئے تھے
صحرائے غم سے تابہ ہوائے گل مراد_______کن کن قیامتوں نے نہ فتنے اٹھائے تھے
قول و قرار و واعدہ و پیماں سے بے خبر؛
یہ خواب یہ گلاب ہمیں نے سجائے تھے
دیکھو ذرا ادھر کہ چلے تھے جہاں سے ہم؛
کچھ پھول کچھ چراغ ابھی داہموں میں ہیں؟؟
اک سوگوار شام خزاں بھی سہی مگر!!!
بکھرے ہوئے گلاب ابھی راستوں میں ہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain