یاد آتی ہے جب تیری مُجھ کو
ساری دُنیا کو بھول جاتا ہوں
اُسکی مُحبت اور کشمیر بُھلائیں گے تو مر جائیں گے
ایک ہی انداز میں لیتا ہوں سب سے انتقام
صبر کرتا ہوں اور ایسا کہ غضب کرتا ہوں
وہ درد ہے کہ جسے سہ سکوں نہ کہ پاوٓں
ملے گا چین تو اب جان سے گُزر کے مُجھے
پیار سے ہم کو اپنا بنا کر
بھولی بھالی نگاہوں نے لُوٹا
وہ کوئی بدنصیب ہی ہو گا
روشنی سے نہیں ہے پیار جسے
لاکھ چہرہ سہی چاند جیسا
دل کے کالوں سے اللّه بچائے
غیر سمجھا جسے فریدی نے
دوستی کے وہی تو قابل تھا
جب بھی جی چاہتا ہے پینے کو ، تیرا میخانہ یاد آتا ہے
میں جِس قدر ضدی انسان تھا
زندگی نے مُجھے اُس قدر صبر کا عادی بنا دیا
مُجھے اپنی زندگی میں اُس قدر صبر کرنا پڑا
جِس قدر میں ضدی تھا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain