تیری محفل بھی گئ چاہنے والے بھی گئے شب کی اہیں بھی گئ صبح کی نالے بھی گئے دل تجھے دے بھی گئے اپنا صلہ لے بھی نہ گئے اگے بیٹھے ہی نہ تھے اور نکالے بھی گئے Str@nger
یوں بہانے سے میرے پاس نہ آؤ، جاؤ پھر بھڑک جائے گا جذبوں کا الاؤ ، جاؤ میں تو صدیوں کی تھکن لے کے وہاں پہنچا تھا اس نے اک پل میں کہا، خواب اٹھاؤ، جاؤ میں نے اک عمر ترا ظلم سہا ہے جاناں مجھ کو چاہت کے فوائد نہ بتاؤ ، جاؤ معذرت! اب تیرے دھوکے میں نہیں آئیں گے اب کسی اور کو پلکوں پہ بٹھاؤ، جاؤ یہ بڑے شہر تو جسموں کے تماشائی ہیں کون دیکھے گا تیری روح کے گھاؤ، جاؤ تاکہ وہ عشق کے خطرے سے خبردار رہیں نئی نسلوں کو میرے شعر سناؤ، جاؤ دشت در دشت سرابوں میں بھٹکتے ہوئے ہم پیاس کیا چیز ہے، ہم کو نہ سکھاؤ، جاؤ