Is bar pasand ki shopping Kar k b eid ka koi maza nhi Aya, such hai k eid apno k sath acha hota hai, tanha reh kar insan jitni be khush rehne ki koshish karay magar koi na koi baat zaroor osay rola deta hai😒 STR@NGER
اس کی آنکھوں میں اتر جانے کو جی چاہتا ہے شام ہوتی ہے تو گھر جانے کو جی چاہتا ہے کسی کم ظرف کو با ظرف اگر کہنا پڑے ایسے جینے سے تو مر جانے کو جی چاہتا ہے ایک اک بات میں سچائی ہے اس کی لیکن اپنے وعدوں سے مکر جانے کو جی چاہتا ہے قرض ٹوٹے ہوئے خوابوں کا ادا ہو جائے ذات میں اپنی بکھر جانے کو جی چاہتا ہے اپنی پلکوں پہ سجائے ہوئے یادوں کے دیے اس کی نیندوں سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے ایک اجڑے ہوئے ویران کھنڈر میں آذرؔ نا مناسب ہے مگر جانے کو جی چاہتا ہے
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ کچھ تو مرے پندار محبت کا بھرم رکھ تو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کے لیے آ پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تو رسم و رہ دنیا ہی نبھانے کے لیے آ کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ اک عمر سے ہوں لذت گریہ سے بھی محروم اے راحت جاں مجھ کو رلانے کے لیے آ اب تک دل خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لیے آ
سہل یوں راہ زندگی کی ہے ہر قدم ہم نے عاشقی کی ہے ہم نے دل میں سجا لیے گلشن جب بہاروں نے بے رخی کی ہے زہر سے دھو لیے ہیں ہونٹ اپنے لطف ساقی نے جب کمی کی ہے تیرے کوچے میں بادشاہی کی جب سے نکلے گداگری کی ہے بس وہی سرخ رو ہوا جس نے بحر خوں میں شناوری کی ہے جو گزرتے تھے داغؔ پر صدمے اب وہی کیفیت سبھی کی ہے
تمہارے شہر کا موسم بڑا سُہانا لگے میں ایک شام چُرا لُوں اگر بُرا نہ لگے تمہارے بس میں اگر ہو تو بُھول جاؤ ہمَیں تمھیں بُھلانے میں شاید مجھے زمانہ لگے ہمارے پیار سے جلنے لگی ہے اِک دُنیا دُعا کرو کسی دُشمن کی بد دُعا نہ لگے جو ڈُوبنا ہے تو، اِتنے سُکون سے ڈُوبو کہ آس پاس کی لہروں کو بھی پتا نہ لگے ہو جس ادا سے، مِرے ساتھ بیوفائی کر ! کہ تیرے بعد، مجھے کوئی بے وفا نہ لگے وہ پُھول جو مِرے دامن سے ہو گیا منسُوب خُدا کرے! اُسے بازار کی ہَوا نہ لگے تم آنکھ مُوند کے پی جاؤ زندگی، قیصر ! کہ ایک گھونٹ میں شاید یہ بدمزا نہ لگے
وہ دل ہی کیا ترے ملنے کی جو دعا نہ کرے میں تجھ کو بھول کے زندہ رہوں خدا نہ کرے رہے گا ساتھ ترا پیار زندگی بن کر یہ اور بات مری زندگی وفا نہ کرے یہ ٹھیک ہے نہیں مرتا کوئی جدائی میں خدا کسی کو کسی سے مگر جدا نہ کرے سنا ہے اس کو محبت دعائیں دیتی ہے جو دل پہ چوٹ تو کھائے مگر گلہ نہ کرے اگر وفا پہ بھروسہ رہے نہ دنیا کو تو کوئی شخص محبت کا حوصلہ نہ کرے بجھا دیا ہے نصیبوں نے میرے پیار کا چاند کوئی دیا مری پلکوں پہ اب جلا نہ کرے زمانہ دیکھ چکا ہے پرکھ چکا ہے اسے قتیلؔ جان سے جائے پر التجا نہ کرے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain