کسی زوال کا خطرہ نہ ذہن میں رکھیے
وطن ملا ہے محمد علی کے صدقے میں ۔
عبیدؔ رضا عباس
وطن کے نام پہ بھڑکا رہے ہیں جتنے لوگ
وطن کے واسطے اپنا لہو ، نہیں دیں گے۔
عبید رضا عباس
اس کو بھی مال و زر نے معزز بنا دیا
آداب جس میں ہیں نہ کوئی بات ڈھنگ کی
ع ر ع
تونڈے عملاں دی لوڑ خالق نوں
سچ جے پچھیں تا اکّا کوئی نئیں
عبیدؔ رضا عباس
عبید آزمایا ہے مشکل میں ہم نے
مددگار کوئی نہیں ملنے والا
ع ر ع
ذرا سی بات نجانے کہاں تلک جائے
منافقوں سے تکلم میں احتیاط کرو
عبید رضا عباس
جرم جڑ سے اکھاڑنا ہے تو
ہاتھ کاٹو ہر ایک ظالم کے
عبید رضا عباس
لے کے جاؤں کہاں شکایت میں
سارا عالم ہی ظلم پرور ہے
#بلوچستان
ہنوز موت کی ملتی ہیں دھمکیاں لیکن
نہیں ہے ڈر کہ، طرفدار مَیں علی کا ہوں
علیہ السلام
عبید رضا عباس
قابلِ اعتبار کون ہے اب
کیا کہیں کچھ پتا نہیں اس کا
عبید رضا عباس
فقط یہ دوست تری باتوں کے طفیل ہوا
ٹہل رہا ہوں کسی دوسرے زمانے میں
خاک پائے بزرگان ادب
عبید رضا عباس
شکوہ یہ زبان پر کبھی پہلے نہیں آیا
نادان سمجھ کر ہمیں لوگوں نے ستایا
ع ر ع
محنت کسی کی رائگاں جاتی نہیں عبید
ان مشکلوں سے ہم نے نکلنا ضرور ہے
ع ر ع
اس میں کیسے ہو گی روانیت
شعر جبرا جو آپ کہتے ہیں
ع ر ع
کوئی مجبوری بھی نہیں لیکن
روز سنتا ہوں آپ کی باتیں
ع ر ع
ڈاکٹر شاکر حسین عباسی ، ناگپور
20 مارچ 2010
نظم و نثر دونوں کے لیے یہ سچائی عالمگیر
ہے کہ معیاری ادب وہ ہوتا ہے جو "مسرت سے شروع ہو کر بصیرت پر ختم ہو" ۔
جب کوئی شعر ہمارے دل میں چٹکی بھر لیتا ہے اور کیف و سرور اور لذت و نشاط کی اک موج بن کر دل پر سے گزر جاتا ہے تب اس کی تہہ میں سے بصیرت کی روشنی اور فکر کی کوئی کرن پھوٹتی ہے اور زندگی کے کسی پہلو کو شائستگی دے جاتی ہے ایسا ہی شعر ، شاعری کا بھرم ہوتا ہے ، ایک خوبصورت شعر دیکھیے جس میں غناء بھی ہے اور حق معبودیت بھی
ہونٹ ہلتے ہیں تو بس تیری عنایت کے سبب
کیسے الفاظ کریں شکر ادائی تیری
ایک اور شعر میری پسند کا
ان اجالوں میں تو آنکھیں نہیں کھولی جاتیں
یہ ترقی ہے کہ محروم نظر ہونا ہے
ایسے ہی اشعار کے خالق کا نام ہے "اسحاق اثر" ......!
یہ بھیڑ مرے پاس عبث تو نہیں رہتی
روتوں کو ہنسانے کا ہنر آتا ہے مجھ کو
عبید رضا عباس
کیونکر گناہ گار کو ہو خواہش بہشت
جو آدمی نے بویا وہی کاٹنا بھی ہے
عبید رضا عباس
اب کہ دولت ہی بن چکی ہے خدا
کر رہے ہیں ارادھنا اس کی
عبید رضا عباس
شاعری تضادات کے مجموعے کے نام ہے ۔
ذو معنی شعر دیکھیں
۔
کر دور اپنی بھول کو اے دل نشیں غزال
تیرے عبید کے لیے ہیں داسیاں بہت
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain