ڈاکٹر شاکر حسین عباسی ، ناگپور 20 مارچ 2010 نظم و نثر دونوں کے لیے یہ سچائی عالمگیر ہے کہ معیاری ادب وہ ہوتا ہے جو "مسرت سے شروع ہو کر بصیرت پر ختم ہو" ۔ جب کوئی شعر ہمارے دل میں چٹکی بھر لیتا ہے اور کیف و سرور اور لذت و نشاط کی اک موج بن کر دل پر سے گزر جاتا ہے تب اس کی تہہ میں سے بصیرت کی روشنی اور فکر کی کوئی کرن پھوٹتی ہے اور زندگی کے کسی پہلو کو شائستگی دے جاتی ہے ایسا ہی شعر ، شاعری کا بھرم ہوتا ہے ، ایک خوبصورت شعر دیکھیے جس میں غناء بھی ہے اور حق معبودیت بھی ہونٹ ہلتے ہیں تو بس تیری عنایت کے سبب کیسے الفاظ کریں شکر ادائی تیری ایک اور شعر میری پسند کا ان اجالوں میں تو آنکھیں نہیں کھولی جاتیں یہ ترقی ہے کہ محروم نظر ہونا ہے ایسے ہی اشعار کے خالق کا نام ہے "اسحاق اثر" ......!