Damadam.pk
Abeed's posts | Damadam

Abeed's posts:

Abeed
 

"دعا کرو کہ تمنائیں دل کی بر آئیں"

Abeed
 

زباں کھولوں تو مجھ پر سینکڑوں الزام آتے ہیں
نہ بولوں تو مجھے میرا سخنور مار دیتا ہے
آبروئے ادب جنت مکانی حضرت اسحاق اثر اندوری

Abeed
 

مناجات حضرت آدم علیہ السلام
اے رب!
ہم نے اپنے اوپر ستم کیا۔ اب اگر تو نے ہم سے درگزر نہ فرمایا اور رحم نہ فرمایا۔
تو یقیناً ، ہم تباہی ہو جائیں گے۔

Abeed
 

لوط علیہ السلام کا اپنے لوگوں سے خطاب
اقتباس
افسوس! کہ تم لوگ ایسے فحش کام کرتے ہو جو تم سے پہلے دنیا والوں میں سے کسی نے نہیں کیے ۔
کیا تمھارا یہ حال ہے کہ تم مردوں کے پاس جاتے ہو ۔ رہزنی کرتے ہو اور اپنی مجلسوں میں کھلم کھلا برے کام کرتے ہو ۔

Abeed
 

بازار میں لفظوں کے خریدار بہت ہیں
رخ کرتا نہیں کوئی معانی کی دکاں پر
آغاز برنی

Abeed
 

تو تھا مزاج شناسوں میں ہر دفعہ اول
میں بھول کر بھی تری نیکیاں نہ بھولوں گا
ع ر ع

Abeed
 

جس جگہ صرف غرض ہو احساس نہ ہو
کون سمجھے گا طبعیت یا مزاجوں کو وہاں
بولنا چاہیے مظلوم کے حق میں جس جا
موت آتی ہے ادیبوں کے رواجوں کو وہاں
عبید رضا عباس

Abeed
 

تعلی
میں جھانکتا ہوں گریباں میں لازمی اپنے
کہ میں نے خود کو بھلے کی مثال دینی ہے
عبید رضا عباس

Abeed
 

ہمزاد کی صلاح ہے کمتر نہ اس کو جان
بہتر یہی ہے دوست منافق نہ ساتھ لے
ع ر ع

Abeed
 

جانشین ساغر نظامی آبروئے غزل جنت مکانی اسحاق اثر اندوری
چار قدموں کے لیے بھی پا پیادہ زندگی
کر رہی ہے کس قدر نخرے زیادہ زندگی
تو کہیں کی شاہزادی ہے تو اتنا جان لے
میں بھی ہوں اپنے وقت کا شہزادہ زندگی
لمحہ لمحہ صدیاں گن کے دے چکے ہیں عمر کو
اور تیرا اب بتا کیا ہے ارادہ زندگی
تو ردا اپنی اگر تبدیل کرتی ہے تو کر
ہم بدل سکتے نہیں اپنا لبادہ زندگی
جس میں تیرے ساتھ تھا اسحاق اثر کا نام بھی
وہ ورق تو آج بھی رکھا ہے سادہ زندگی

Abeed
 

منتظر صرف ایک کن کی ہیں
میں جو رکھتا ہوں خواہشیں دل میں
عبید رضا عباس

Abeed
 

ذہن کیسے سکون پائے ، جب
دل میں بے چینیوں کا ڈیرہ ہو
عبید رضا عباس

Abeed
 

ایک مدت سے کہہ رہے ہیں عبید
الجھنوں میں ہے زندگی فی الحال
عبید رضا عباس

Abeed
 

نظم: بلا عنوان
کتاب: زندگی کلیشے ہے ۔
شاعر: افتخار حیدر
۔ ۔ ۔
سانس چلنے والی تھی
شام ڈھلنے والی تھی
غم گزرنے والا تھا
زخم بھرنے والا تھا
اشک تھمنے والے تھے
دل سنبھلنے والا تھا.......!!
سب بدلنے والا تھا
تو کہ پھر چلی آئی.....!!

شاعر ۔ افتخار حیدر
A  : شاعر ۔ افتخار حیدر - 
Abeed
 

ہر ابتدا کی لازمی اک انتہا بھی ہے
جو عبد مصطفٰی ہے کسی کا خدا بھی ہے
عبید رضا عباس

Abeed
 

بد قسمتی سے لوگ وہ جیون میں آ گئے
آتی نہیں ہیں راس وفاداریاں جنھیں
ع ر ع

Abeed
 

آج تمھاری خون خواری پہ حیرت ہے حیوانوں کو
تم تو کل تہذیب سکھانے نکلے تھے انسانوں کو
نامعلوم

Abeed
 

کبھی تو پوچھ معانی خوشی کے ان سے بھی
غموں کا ساتھ نبھاتے ہوئے جو زندہ ہیں
عبید رضا عباس

Abeed
 

"اب بھی کچھ اعتبار باقی ہے"
ع ر ع