سورہ آل عمران آیت نمبر 57
وَ اَمَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَیُوَفِّیۡہِمۡ اُجُوۡرَہُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ لَا یُحِبُّ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۵۷﴾
ترجمہ:
البتہ جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک عمل کیے ہیں، ان کو اللہ ان کا پورا پورا ثواب دے گا، اور اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔
تفسیر:
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
https://goo.gl/2ga2EU
سورہ آل عمران آیت نمبر 56
فَاَمَّا الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا فَاُعَذِّبُہُمۡ عَذَابًا شَدِیۡدًا فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ ۫ وَ مَا لَہُمۡ مِّنۡ نّٰصِرِیۡنَ ﴿۵۶﴾
ترجمہ:
چنانچہ جو لوگ ایسے ہیں کہ انہوں نے کفر اپنا لیا ہے، ان کو تو میں دنیا اور آخرت میں سخت عذاب دوں گا، اور ان کو کسی طرح کے مددگار میسر نہیں آئیں گے۔
تفسیر:
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
https://goo.gl/2ga2EU
سورہ آل عمران آیت نمبر 55
ترجمہ:
(اس کی تدبیر اس وقت سامنے آئی) جب اللہ نے کہا تھا کہ : اے عیسیٰ میں تمہیں صحیح سالم واپس لے لوں گا، (٢٣) اور تمہیں اپنی طرف اٹھا لوں گا، اور جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے ان ( کی ایذا) سے تمہیں پاک کردوں گا۔ اور جن لوگوں نے تمہاری اتباع کی ہے، ان کو قیامت کے ک ان لوگوں پر غالب رکھوں گا جنہوں نے تمہارا انکار کیا ہے۔ (٢٤) پھر تم سب کو میرے پاس لوٹ کر آنا ہے، اس وقت میں تمہارے درمیان ان باتوں کا فیصلہ کروں گا جن میں تم اختلاف کرتے تھے۔
تفسیر:
23: حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے مخالفین نے انہیں سولی پر چڑھانے کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو آسمان پر اٹھا لیا اور جو لوگ آپ کو گرفتار کرنے والے تھے ان میں سے ایک شخص کو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا ہم شکل بنا دیا،
سورہ آل عمران آیت نمبر 54
وَ مَکَرُوۡا وَ مَکَرَ اللّٰہُ ؕ وَ اللّٰہُ خَیۡرُ الۡمٰکِرِیۡنَ ﴿٪۵۴﴾
ترجمہ:
اور ان کافروں نے ( عیسیٰ (علیہ السلام) کے خلاف) خفیہ تدبیر کی، اور اللہ نے بھی خفیہ تدبیر کی۔ اور اللہ سب سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے۔
تفسیر:
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
https://goo.gl/2ga2EU
سورہ آل عمران آیت نمبر 53
رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا بِمَاۤ اَنۡزَلۡتَ وَ اتَّبَعۡنَا الرَّسُوۡلَ فَاکۡتُبۡنَا مَعَ الشّٰہِدِیۡنَ ﴿۵۳﴾
ترجمہ:
اے ہمارے رب ! آپ نے جو کچھ نازل کیا ہے ہم اس پر ایمان لائے ہیں اور ہم نے رسول کی اتباع کی ہے، لہذا ہمیں ان لوگوں میں لکھ لیجیے جو ( حق کی) گواہی دینے والے ہیں۔
تفسیر:
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
https://goo.gl/2ga2EU
سورہ آل عمران آیت نمبر 52
فَلَمَّاۤ اَحَسَّ عِیۡسٰی مِنۡہُمُ الۡکُفۡرَ قَالَ مَنۡ اَنۡصَارِیۡۤ اِلَی اللّٰہِ ؕ قَالَ الۡحَوَارِیُّوۡنَ نَحۡنُ اَنۡصَارُ اللّٰہِ ۚ اٰمَنَّا بِاللّٰہِ ۚ وَ اشۡہَدۡ بِاَنَّا مُسۡلِمُوۡنَ ﴿۵۲﴾
ترجمہ:
پھر جب عیسیٰ نے محسوس کیا کہ وہ کفر پر آمادہ ہیں، تو انہوں نے (اپنے پیرؤوں سے) کہا : کون کون لوگ ہیں جو اللہ کی راہ میں میرے مددگار ہوں ؟ حواریوں (٢٢) نے کہا : ہم اللہ ( کے دین) کے مددگار ہیں، ہم اللہ پر ایمان لاچکے ہیں، اور آپ گواہ رہیے کہ ہم فرمانبردار ہیں۔
تفسیر:
22: حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے صحابہ کو حواری کہا جاتا ہے۔
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
https://goo.gl/2ga2EU
سورہ آل عمران آیت نمبر 50
.....وَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیۡنَ یَدَیَّ مِنَ
ترجمہ:
اور جو کتاب مجھ سے پہلے آچکی ہے، یعنی تورات، میں اس کی تصدیق کرنے والا ہوں، اور ( اس لیے بھیجا گیا ہوں) تاکہ کچھ چیزیں جو تم پر حرام کی گئی تھیں، اب تمہارے لیے حلال کردوں۔ (٢١) اور میں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں، لہذا اللہ سے ڈرو اور میرا کہنا مانو۔
تفسیر:
21: بنی اسرائیل کے لئے موسوی شریعت میں بعض چیزیں حرام کی گئی تھیں، مثلاً اونٹ کا گوشت اور چربی، بعض پرندے اور مچھلیوں کی بعض اقسام، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی شریعت میں انہیں جائز قراردیا گیا۔
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
https://goo.gl/2ga2EU
سورہ آل عمران آیت نمبر 49
وَ رَسُوۡلًا اِلٰی بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ ۬ۙ اَنِّیۡ قَدۡ جِئۡتُکُمۡ بِاٰیَۃٍ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ ۙ ..........
ترجمہ:
اور اسے بنی اسرائیل کے پاس رسول بنا کر بھیجے گا (جو لوگوں سے یہ کہے گا) کہ : میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک نشانی لے کر آیا ہوں، (اور وہ نشانی یہ ہے) کہ میں تمہارے سامنے گارے سے پرندے جیسی ایک شکل بناتا ہوں، پھر اس میں پھونک مارتا ہوں، تو وہ اللہ کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے، اور میں اللہ کے حکم سے مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو تندرست کردیتا ہوں، اور مردوں کو زندہ کردیتا ہوں، اور تم لوگ جو کچھ اپنے گھروں میں کھاتے یا ذخیرہ کر کے رکھتے ہو میں وہ سب بتا دیتا ہوں۔ (٢٠) اگر تم ایمان لانے والے ہو تو ان تمام باتوں میں تمہارے لیے ( کافی) نشانی ہے۔
سورہ آل عمران آیت نمبر 48
وَ یُعَلِّمُہُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ التَّوۡرٰٮۃَ وَ الۡاِنۡجِیۡلَ ﴿ۚ۴۸﴾
ترجمہ:
اور وہی ( اللہ) اس کو (یعنی عیسیٰ ابن مریم کو) کتاب و حکمت اور تورات و انجیل کی تعلیم دے گا۔
تفسیر:
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
https://goo.gl/2ga2EU
سورہ آل عمران آیت نمبر 47
قَالَتۡ رَبِّ اَنّٰی یَکُوۡنُ لِیۡ وَلَدٌ وَّ لَمۡ یَمۡسَسۡنِیۡ بَشَرٌ ؕ قَالَ کَذٰلِکِ اللّٰہُ یَخۡلُقُ مَا یَشَآءُ ؕ اِذَا قَضٰۤی اَمۡرًا فَاِنَّمَا یَقُوۡلُ لَہٗ کُنۡ فَیَکُوۡنُ ﴿۴۷﴾
ترجمہ:
مریم نے کہا : پروردگار مجھ سے لڑکا کیسے پیدا ہوجائے گا جبکہ مجھے کسی بشر نے چھوا تک نہیں ؟ اللہ نے فرمایا : اللہ اسی طرح جس کو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔ جب وہ کوئی کام کرنے کا فیصلہ کرلیتا ہے تو صرف اتنا کہتا ہے کہ “ ہوجا ” بس وہ ہوجاتا ہے۔
تفسیر:
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
https://goo.gl/2ga2EU
سورہ آل عمران آیت نمبر 46
وَ یُکَلِّمُ النَّاسَ فِی الۡمَہۡدِ وَ کَہۡلًا وَّ مِنَ الصّٰلِحِیۡنَ ﴿۴۶﴾
ترجمہ:
اور وہ گہوارے میں بھی لوگوں سے بات کرے گا (١٩) اور بڑی عمر میں بھی، اور راست باز لوگوں میں سے ہوگا۔
تفسیر:
19: اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم (رض) کی پاک دامنی واضح کرنے کے لئے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو معجزے کے طور پر اس وقت بات کرنے کی قدرت عطا فرمائی تھی جب دودھ پیتے بچے تھے اس کا ذکر سورة مریم (٢٩ تا ٣٣) میں آیا ہے۔
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
https://goo.gl/2ga2EU
Allah es azab sa nikal da mujy .say ameen😢
سورہ آل عمران آیت نمبر 45
اِذۡ قَالَتِ الۡمَلٰٓئِکَۃُ یٰمَرۡیَمُ اِنَّ اللّٰہَ یُبَشِّرُکِ بِکَلِمَۃٍ مِّنۡہُ ٭ۖ اسۡمُہُ الۡمَسِیۡحُ عِیۡسَی ابۡنُ مَرۡیَمَ وَجِیۡہًا فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ وَ مِنَ الۡمُقَرَّبِیۡنَ ﴿ۙ۴۵﴾
ترجمہ:
( وہ وقت بھی یاد کرو) جب فرشتوں نے مریم سے کہا تھا کہ : اے مریم ! اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے ایک کلمے کی ( پیدائش) کی خوشخبری دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ ابن مریم ہوگا، ( ١٨) جو دنیا اور آخرت دونوں میں صاحب وجاہت ہوگا، اور ( اللہ کے) مقرب بندوں میں سے ہوگا۔
تفسیر:
18: حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو کلمۃ اللہ کہنے کی وجہ اوپر حاشیہ نمبر 13 میں گذر چکی ہے۔
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
https://goo.gl/2ga2EU
سورہ آل عمران آیت نمبر 44
ذٰلِکَ مِنۡ اَنۡۢبَآءِ الۡغَیۡبِ نُوۡحِیۡہِ اِلَیۡکَ ؕ وَ مَا کُنۡتَ لَدَیۡہِمۡ اِذۡ یُلۡقُوۡنَ اَقۡلَامَہُمۡ اَیُّہُمۡ یَکۡفُلُ مَرۡیَمَ ۪ وَ مَا کُنۡتَ لَدَیۡہِمۡ اِذۡ یَخۡتَصِمُوۡنَ ﴿۴۴﴾
ترجمہ:
( اے پیغمبر) یہ سب غیب کی خبریں ہیں جو ہم وحی کے ذریعے تمہیں دے رہے ہیں، تم اس وقت ان کے پاس نہیں تھے جب وہ یہ طے کرنے کے لیے اپنے قلم ڈال رہے تھے کہ ان میں سے کون مریم کی کفالت کرے گا، ( ١٧) اور نہ اس وقت تم ان کے پاس تھے جب وہ ( اس مسئلے میں) ایک دوسرے سے اختلاف کررہے تھے۔
تفسیر:
17: جیسا کے اوپر آیت نمبر : ٣٤ میں ذکر کیا گیا، حضرت مریم (رض) کے والد کی وفات کے بعد ان کی کفالت کے بارے میں اختلاف رائے پیدا ہوا تو اس کا فیصلہ قرعہ اندازی کے ذریعے کیا گیا،
سورہ آل عمران آیت نمبر 43
یٰمَرۡیَمُ اقۡنُتِیۡ لِرَبِّکِ وَ اسۡجُدِیۡ وَ ارۡکَعِیۡ مَعَ الرّٰکِعِیۡنَ ﴿۴۳﴾
ترجمہ:
اے مریم ! تم اپنے رب کی عبادت میں لگی رہو، اور سجدہ کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع بھی کیا کرو۔
تفسیر:
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
https://goo.gl/2ga2EU
سورہ آل عمران آیت نمبر 42
وَ اِذۡ قَالَتِ الۡمَلٰٓئِکَۃُ یٰمَرۡیَمُ اِنَّ اللّٰہَ اصۡطَفٰکِ وَ طَہَّرَکِ وَ اصۡطَفٰکِ عَلٰی نِسَآءِ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۴۲﴾
ترجمہ:
اور ( اب اس وقت کا تذکرہ سنو) جب فرشتوں نے کہا تھا کہ : اے مریم ! بیشک اللہ نے تمہیں چن لیا ہے، تمہیں پاکیزگی عطا کی ہے اور دنیا جہان کی ساری عورتوں میں تمہیں منتخب کرکے فضیلت بخشی ہے۔
تفسیر:
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
https://goo.gl/2ga2EU
سورہ آل عمران آیت 41
ترجمہ:
انہوں نے کہا : پروردگار میرے لیے کوئی نشانی مقرر کردیجیے، اللہ نے کہا : تمہاری نشانی یہ ہوگی کہ تم تین دن تک اشاروں کے سوا کوئی بات نہیں کرسکو گے۔ (١٦) اور اپنے رب کا کثرت سے ذکر کرتے رہو، اور ڈھلے دن کے وقت بھی اور صبح سویرے بھی اللہ کی تسبیح کیا کرو۔
تفسیر:
16: حضرت زکریا (علیہ السلام) کا مقصد یہ تھا کہ کوئی نشانی معلوم ہوجائے جس سے یہ پتہ چل جائے کہ اب حمل قرار پا گیا ہے تاکہ وہ اسی وقت سے شکر ادا کرنے میں لگ جائیں اللہ تعالیٰ نے یہ نشانی بتلائی کہ جب حمل قرار پائے گا تو تم پر ایسی حالت طاری ہوجائے گی کہ تم اللہ کے ذکر اور تسبیح کے سوا کسی سے کوئی بات نہیں کرسکوگے اور بات کرنے کی ضرورت پیش آئے تواشاروں سے کرنی ہوگی۔
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد
سورہ آل عمران آیت نمبر 40
قَالَ رَبِّ اَنّٰی یَکُوۡنُ لِیۡ غُلٰمٌ وَّ ....
ترجمہ:
زکریا نے کہا : یا رب ! میرے یہاں لڑکا کس طرح پیدا ہوگا جبکہ مجھے بڑھاپا آپہنچا ہے اور میری بیوی بانجھ ہے ؟ (١٥) اللہ نے کہا : اسی طرح اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔
تفسیر:
15: دعا حضرت زکریا (علیہ السلام) نے خود مانگی تھی، اس لئے یہ سوال خدانخواستہ کسی بےیقینی کی وجہ سے نہیں تھا، بلکہ ایک غیر معمولی نعمت کی خبر سن کر تعجب کا اظہار تھا جو درحقیقت شکر کا ایک انداز ہے، نیز سوال کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کیا بچہ اسی بڑھاپے کی حالت میں پیدا ہوجائے گا یا ہماری جوانی لوٹادی جائے گی، اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا اسی طرح یعنی لڑکا اسی بڑھاپے کی حالت میں پیدا ہوگا۔
سورہ آل عمران آیت نمبر 39
فَنَادَتۡہُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ وَ ہُوَ قَآئِمٌ یُّصَلِّیۡ فِی الۡمِحۡرَابِ ۙ اَنَّ اللّٰہَ یُبَشِّرُکَ بِیَحۡیٰی مُصَدِّقًۢا بِکَلِمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ وَ سَیِّدًا وَّ حَصُوۡرًا وَّ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیۡنَ ﴿۳۹﴾
ترجمہ:
چنانچہ ( ایک دن) جب زکریا عبادت گاہ میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے، فرشتوں نے انہیں آواز دی کہ : اللہ آپ کو یحی کی ( پیدائش) کی خوشخبری دیتا ہے جو اس شان سے پیدا ہوں گے کہ اللہ کے ایک کلمے کی تصدیق کریں گے، (١٣) لوگوں کے پیشوا ہوں گے، اپنے آپ کو نفسانی خواہشات سے مکمل طور پر روکے ہوئے ہوں گے، (١٤) اور نبی ہوں گے اور ان کا شمار راست بازوں میں ہوگا۔
سورہ آل عمران آیت نمبر 38
ہُنَالِکَ دَعَا زَکَرِیَّا رَبَّہٗ ۚ قَالَ رَبِّ ہَبۡ لِیۡ مِنۡ لَّدُنۡکَ ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً ۚ اِنَّکَ سَمِیۡعُ الدُّعَآءِ ﴿۳۸﴾
ترجمہ:
اس موقع پر زکریا نے اپنے رب سے دعا کی، کہنے لگے : یا رب مجھے خاص اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا فرمادے۔ بیشک تو دعا کا سننے والا ہے۔ (١٢)
تفسیر:
12: حضرت مریم کے پاس بےموسم کے پھل آیا کرتے تھے، حضرت زکریا (علیہ السلام) نے یہ دیکھا تو انہیں توجہ ہوئی کہ خدا ان کو بےموسم پھل دیتا ہے وہ مجھے اس بڑھاپے میں اولاد بھی دے سکتا ہے چنانچہ انہوں نے یہ دعا مانگی۔
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
https://goo.gl/2ga2EU
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain