آ ج کل کی محبتیں،😥😥
مکمل ہو گئی محبت
چلو اب کپڑے پہن لو
ہر شخص یہاں دلفریب ہے ❤
ہر دلفریب اک فریب ہے 🔥
شرم دہشت جھجھک پریشانی
ناز سے کام کیوں نہیں لیتیں
آپ. وہ. جی. مگر.. یہ سب کیا ہے
تم مرا نام کیوں نہیں لیتیں ..
جون ایلیاء
اس کو کیا پڑی کہ وہ مجھے آ کر مناۓ ☹☹ وہ تو کہتا ہو گا ,,جان چھوٹی,, بھاڑ میں جاۓ...!!!💔💔 I
*کُچھ نہیں، کُچھ بھی نہیں، گَر تیرا کردار نہیں*
*تُو ، فلاں اِبنِ فلاں ہے ، یہ تو کوئی معیار نہیں*
محاذ عشق سے کب کون بچ کے نکلا ہے،🖤
تو بچ گیا ہے تو خیرات کیوں نہیں کرتا.🙄🖤
زندگی کٹھن ہی سہی..!!
گزارا کیجیے، گزار دیجیے..!!
”جون ایلیاء“
میں جو مدہوش ہوا ہوں جو مجھے ہوش نہیں
سب نے دی بانگِ محبت کوئی خاموش نہیں
میں تری مست نگاہی کا بھرم رکھ لوں گا
ہوش آیا بھی تو کہہ دوں گا مجھے ہوش نہیں
تو نہیں ہے نہ سہی، کیف نہیں غم ہی سہی
یہ بھی کیا کم ہے کہ خالی مرا آغوش نہیں
رہ گیا ہوں ترے جلوؤں میں جو میں گم ہوکر
ہائے دنیا یہ سمجھتی ہے مجھے ہوش نہیں
درِ جاناں پہ مجھے کرنے دے سجدے زاہد
ہاں مجھے ہوش نہیں، ہوش نہیں ، ہوش نہیں
آگئے ہیں ترے جلوے جو مقابل میرے
میں تومیں ہوں، مری نظروں کو بھی کچھ ہوش نہیں
چاک دامن کو مرے دیکھ کے حیراں کیوں ہو
ہوش کی بات تو یہ ہے کہ مجھے ہوش نہیں
جانِ صدہوش تھی شاید کہ مری بےہوشی
ہوش آیا ہے تو کہتا ہوں مجھے ہوش نہیں
ہائے بہزاد یہ عالم نہ سمجھ میں آیا
اب مجھے ہوش جو آیا تو انہیں ہوش نہیں 🥀🔥
( بہزاد لکھنوی)
کسی کو گھر سے نکلتے ہی مل گئی منزل
کوئی ہماری طرح عمر بھر سفر میں رہا
احمد فراز
اس نے کہا...🙊
تیرے بنا زہر کھا لوں گا، چھت سے چھلانگ لگا دوں گا ،نہر میں کود جاؤں گا...
میں نے کہا..
ویکھ لے_____جیڑا تینوں سوکھا لگے
ايھو جيڪو عشق آ ڏاڊو مشھور آ 🍁
انھي ڏنو سور آ انھي ۾ سرور آ 🖤
*زندگيء ۾،
وڏو ماڻهون ٿيڻ کان اڳ
سٺو ماڻهون ٿيڻ جي خواهش رکندا ڪريو.*
*صدموں سے لوگ مر نہیں جاتے*
*تمہارے سامنے ہے مثال میری* 🙂💔
جون ایلیاء 🖤
صرف آواز اور لفظ نہیں,,, ♨️
میری چپ بھی تجھے پکارتی ہے,,, 🥀
مجھ کو انتظار تیری دستک کا ہے
موت کو کیا ہے وہ تو ایک دن آنی ہے
انسان اوقات سے زیادہ منہ تب کھولتا ہے
جب گول گپے کھاتا ہے۔
فارغ بیٹھا تھا سوچا آپ لوگوں کو بھی
بتادوں۔
😀😀😂😂
آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا
اتنا مانوس نہ ہو خلوت غم سے اپنی
تو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا
ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دوں
میں نہیں کوئی تو ساحل پہ اتر جائے گا
زندگی تیری عطا ہے تو یہ جانے والا
تیری بخشش تری دہلیز پہ دھر جائے گا
ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فرازؔ
ظالم اب کے بھی نہ روئے گا تو مر جائے گا
بہت رویا وہ ہم کو یاد کر کے
ہماری زندگی برباد کر کے
پلٹ کر پھر یہیں آ جائیں گے ہم
وہ دیکھے تو ہمیں آزاد کر کے
رہائی کی کوئی صورت نہیں ہے
مگر ہاں منت صیاد کر کے
بدن میرا چھوا تھا اس نے لیکن
گیا ہے روح کو آباد کر کے
ہر آمر طول دینا چاہتا ہے
مقرر ظلم کی میعاد کر کے
جڏهن بک دروازو کڙڪائيندي آهي ,ته عقيدا درين مان ڀڄي ويندا آهن .
-فرينچ چوڻي .
ایمان والوں کی نگری میں
کیوں اتنی بے ایمانی ہے؟
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain