السلام علیکم زندگی کے قاصے میں سارے سکے ہماری مرضی کے نہیں گرتے، ہم کتنی ہی منتوں کے دیے جلا لیں، وقت اپنی مرضی کی چال چلتا ہے ____ صرف تقدیر کے اشارے پر اور منت پوری نہ ہونے پر دل دیے کی مانند جلتا ہی چلا جاتا ہے
وقت بھى مرتا ہے - وقت پتہ نہيں جاندار ہوتا ہے يا بےجان ، ليكن مر جاتا ہے - جيسے مُردے كو دوباره زنده كرنا ناممكن ہے اسى طرح ہم لاكھ چاہيں تو بھى گزرے لمحے كو پھر سے جى نہيں سكتے- ہر لمحہ ايک مكمل زندگى ہے - لمحے كو جينا ہى دراصل زندگى جينا ہے-
غم و تکلیف کا باعث بنے گا اور یہ سب جانتے ہوئے بھی آپ اس کو بسیرا کرنے دیں گے کیونکہ قدرت نے غم سہنے میں بھی مزا رکھا ہے~ایسے لوگوں کی محبت جب آپ کے لیے ہر چیز سے بڑھ کر ضروری ہو جائے تو باقی ضرورتیں اپنی اہیمیت کھو دیتی ہیں۔
*مشتاق احمد یوسفی لکھتے ہیں کہ ایک صاحب کہنے لگے، "یار ساری عمر ڈرتے ڈرتے ہی گزر گئی ہے۔ پہلے والدین سے، پھر اساتذہ سے، پھر افسران سے، پھر موت سے اور پھر موت کے بعد والے حساب کتاب سے"۔ میں نے پوچھا ، "آپ نے بیوی کا ذکر نہیں کیا؟“ کہنے لگے ، "ڈر کے مارے نہیں کیا"۔ 😇