پشتو سیکھنی ھے مجھے 😂😂😂😂 کوٸ سکھا دو جی فی میل ٹیچر چاھٸے😂😂😂
تو نہیں دل میں مگر تیرا نشاں باقی ہے
بجھ گئی آگ محبت کی دھواں باقی ہے
میں تیرے بے وفا ہونے سے پریشان نہیں
دل لگانے کو ابھی سارا جہاں باقی ہے
احمدخان
أج کوٸ اچھا سا سانگ سنا دو دل بڑا پریشان ھے❤❤❤
میں چاہتا ہوں کروں عشق دوسرا تجھ سے مگر تُو پہلے مجھے پہلے سے رہائی دے🥀 کسی کا بچھڑے نہ یوسف بغیر کُرتا دیے کسی یعقوب کو وللہ نہ یوں جدائی دے💔
احمدخان
آج میں اس کو بےوفا بتا کر آیا ہوں
اس کا سارا خط پانی میں بہا کر آیا ہوں
اور ان خطوں کو پڑھ نہ لے کوئی
اسی لئے پانی میں بھی آگ لگا کر آیا ہوں
احمدخان
کیسے آئیں گے تمہاری محفل میں ہم..
تمہارا سب پہ مہربان ہونا ہم سے دیکھا نہیں جاتا
احمدخان
کل تلک جو ہمیں جــاناں جان کہتے تھکتے نہیں تھے
آج کسی اور کو بھی یہی کہتے ہونگے
احمدخان
رو پڑا آسمان بھی آج میری وفا دیکھ کر
دیکھ بات تیری بیوفائی کی بادلوں تک جا پہنچی
احمدخان
انہیں بے وفا جو بولوں تو توہین ہے وفا کی
وہ تو وفا کر رہے ہیں کبھی ادھر تو کبھی ادھر۔
احمدخان
اب تیرا رونا کس کام کا
اب تو مر گئے جو تجھ پے مرتے تھے۔
احمد خان
...تم کیوں گھبراتے ہو مقدر کے فیصلوں پر ؟🤗 کیا تم نہیں جانتے تمہارا رب غفور الرحیم ہے: ...تم کیوں گھبراتے ہو مقدر کے فیصلوں پر ؟🤗 کیا تم نہیں جانتے تمہارا رب غفور الرحیم ہےالسلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اب دل بھی دکھاؤ تو اذیت نہیں ہوتی حیرت ہے کسی بات پہ حیرت نہیں ہوتی اب درد بھی اک حد سے گزرنے نہیں پاتا اب ہجر میں وہ پہلی سی وحشت نہیں ہوتی ہوتا ہے تو بس ایک ترے ہجر کا شکوہ ورنہ تو ہمیں کوئی شکایت نہیں ہوتی کر دیتا ہے بے ساختہ بانہوں کو کشادہ جب بچ کے نکل جانے کی صورت نہیں ہوتی دل خوش جو نہیں رہتا تو اس کا بھی سبب ہے موجود کوئی وجہ مسرت نہیں ہوتی یوں بر سر پیکار ہوں میں خود سے مسلسل اب اس سے الجھنے کی بھی فرصت نہیں ہو2 ۔احمدخان
احمدخان ... بے رخی کے ساتھ سننا درد دل کی داستاں وہ کلائی میں تیرا کنگن گھمانا یاد ہے
Aaj Phr Bhegen Gy Barish Me Tery Khawab, - Aaj Phr Ankhon Ka Mosam Kharab Lgta Hai..

بچپن کا زمانہ ہوتا تھا خوشیوں کا خزانہ ہوتا تھا چاہت چاند کو پانے کی دل تتلی کا دیوانہ ہوتا تھا رونے کی وجہ نا ہوتی تھی ہنسنے کا بہانہ ہوتا تھا خبر نا تھی کچھ صبح کی نا شاموں کا ٹھکانہ ہوتا تھا دادی کی کہانی ہوتی تھی پریوں کا فسانہ ہوتا تھا پیڑوں کی شاخوں کو چھوتے تھے مٹی کا کھلونا ہوتا تھا غم کی زبان نا ہوتی تھی نا زخموں کا پیمانہ ہوتا تھا بارش میں کاغذ کی کشتی ہر موسم سہانا ہوتا تھا وہ کھیل وہ ساتھی ہوتے تھے ہر رشتہ نبھانا ہوتا تھا۔۔



submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain