اسنے کہا ماشااللہ سبحان اللہ مجھے مکہ اور مدینہ دونوں نظر آرہے ہیں۔ اور اسکو گدھا بھی 50 روپے میں خریدنا پڑا۔*بالکل کچھ یہی صورتحال یہاں کی بھی ہے۔ اچھی تبدیلی صرف ان کو ہی نظر آرہی۔ اور اپنا ہی لیڈر بھی مہنگا پڑ رہا ہے* وہ ذہنی طور پر اب یہ سمجھ چکے ہیں کہ ہمارے لیڈر میں وہ خوبی ہی نہیں جو وہ ہمیں کھڑے ہو کر بیان فرمایا کرتے تھے۔*مگر اب صورت حال اس کے بلکل برعکس ہے اور اب وہ یہ تبدیلی کی ہڈی نا نگل سکتے ہیں نا اگل اور اب وہ لوگ یہ بتاتے پھر رہے ہیں کہ ہمارا لیڈر ہمیں مدینہ کی ریاست دکھاۓ گا۔*
*ایک بادشاہ بازار سے گزرا وہاں ایک چودھری 2 روپے میں گدھا بیچ رہا تھا۔ اگلے دن بادشاہ پھر وہاں سے گزرا وہ پھر وہیں بیٹھا گدھا بیچ رہا تھا۔* *بادشاہ رک گیا اور اس سے پوچھا کہ گدھا کتنے کا ہے اسنے دیکھا کہ بادشاہ ہے اسنے قیمت 50 روپے بتا دی۔ بادشاہ بولا کل تو تم 2 روپے کا بیچ رہے تھے* *اب وہ گبھرا گیا اور گبھراہٹ میں اس نے کہہ دیا کہ اس پر بیٹھ کر آنکھیں بند کرو تو مدینہ کی زیارت ہوتی ہے اسلیے اس کی قیمت زیادہ ہے۔ بادشاہ نے وزیر کو کہا کہ بیٹھ کر دیکھو کچھ نظر آتا ہے کہ نہیں۔* *وزیر بیٹھنے لگا تو چودھری نے فورا کہ دیا کہ زیارت صرف نیک ایماندار اور پارساء کو ہوتی ہے۔ اب وزیر بیٹھ گیا اسنے آنکھیں بند کیں کچھ بھی نظر نہ آیا مگر اسنے سوچا میں اگر کہوں گا کہ نظر نہیں آیا تو سب کہیں گے کہ نیک ایماندار اور پرہیزگار نہیں ہے اسنے کہا کہ ماشاال