کہاں یہ ہونٹ کہاں یہ گلاب استغفار
موازنے کی بھی حد ہے جناب استغفار
کہاں وہ زمزمی آنکھیں دھلے ہوئے دو نور
کہاں یہ میکدہ، ساقی، شراب استغفار
چَاہتا ہُوں کہ مِیری طرح کا ___نَقصان ہَو تُجھے
اَور پِھر میں بِھی کُہوں اِس میں بَھلائی ہَوگی!!
کتنا خالی سا لفظ ہے "جی"۔
مگر بھر جائے تو "اُف"۔
ہم وہی ہیں بس ذرا سا ٹھکانہ بدل لیا ہے
تیرے دل سے نکل کر اب اوقات میں رہتے ہیں