گذارش
سنو!
اتنی گذارش ہے‘
کہ جب یہ نام تیرا‘ نام میرا جڑ نہیں سکتا
تو اپنے نام کے سنگ نام جوڑا مت کرو کوئی!
MM happy live life my dear
تم اس کو ماضی بنا چکی ہو
ہر ایک رشتہ بھلا چکی ہو
ہر ایک لمحے کا عکس دل سے مٹا چکی ہو
مگر تمہارا وہ کل ابھی تک
مری نگاہوں میں جل رہا ہے
ہوا کا رُخ تو بدل رہا ہے!
مگر عجب یہ محبتیں ہیں
کہ دل ابھی تک!
تمہاری راہوں پہ چل رہا ہے
تمہاری خاطر مچل رہا ہے
بتاؤ! اِس کو بتاؤں کیسے؟
تمہاری آنکھوں میں پلنے والا
کوئی بھی سپنا مرا نہیں ہے
میں ایک کل جو گزر چکا ہوں
مجھے بتاؤ میں کیسے دل سے
تمہارے نقشِ قدم مٹاؤں
بتاؤکیسے تمہیں بھلاؤں
کہ تم تو واقف ہو اس ہُنرسے
یہی ہوا ناں!
کہ تم نے مجھ کو بھلا دیا ہے
جو نقشِ الفت‘ تمہارے دل پہ کھدا ہوا تھا
اُسے کھرچ کے مٹا دیا ہے
مجھے خبر ہے!
کہ تم میں مجھ میں جو دوریاں ہیں
ہماری قسمت میں وہ لکھی تھیں
میں قسمتوں کے لکھے ہوئے کو
مٹاؤں کیسے؟
بچھڑ کے تم سے‘ جو آگ سینے میں جل رہی ہے
بتاؤ اُس کو بجھاؤں کیسے؟
کہ تم تو واقف ہو اِس ہنر سے!
مجھے خبر ہے!
تمہاری آنکھوں میں پلنے والا ہر ایک سپنا
تمہارا کل ہے‘
وہ کل کہ جس کی ہر ایک آہٹ
تم اپنی دھڑکن سے سن رہی ہو
مگر تمہارا جو ایک کل تھا
تمہیں خبر ہے وہ کل کہاں ہے؟
اپنا دل تھام کسی یاد کی دہلیز پہ آ
’’آ کسی شام کسی یاد کی دہلیز پہ آ‘‘
دیکھ آتے ہیں نظر تجھ کو مناظر کیسے
لے مرا نام کسی یاد کی دہلیز پہ آ
اب تو ہر گام ضرورت ہے تیری یادوں کی
اب تُو ہر گام کسی یاد کی دہلیز پہ آ
غمِ دنیا نہ کہیں چھین لے تجھ کو مجھ سے
چھوڑ سب کام کسی یاد کی دہلیز پہ آ
آج کی شام منانا ہے ترے غم کو مجھے
آج کی شام کسی یاد کی دہلیز پہ آ
شفق روئی ہوئی آنکھوں کی مانند
ستارے مجھ کو آنسو دِکھ رہے ہیں
مجھے اِن پتیوں کی سرسراہٹ
دبی آہوں کی مانند لگ رہی ہے
ابھی اک موڑ آیا ہے- ابھی منزل نہیں آئی
ابھی اپنے دیے سے- اور کتنے ہی دیے مجھ کو جلانے ہیں - ابھی تو اِس سفر میں
اور کتنے موڑ آنے ہیں- ابھی میں تازہ دم ہوں - ابھی سینے میں جلتا وہ دیا
ویسے ہی روشن ہے - ابھی ظلمت کدے میں
اپنے حصے کی شمعیں مجھ کو جلانی ہیں
کہ یوں بھی روشنی تقسیم کرنے کے سفر میں
منزلوں کی قید کیا ہو گی
پرانے ساتھیوں کو چھوڑنے کا
غم تو ہے دل میں!
کہ جن کے ساتھ چلنے سے
سفر نے اپنی ساری مشکلیں خود ہی سمیٹی تھیں
نئے رستوں پہ اُن کی یاد میری ہمسفر ہو گی
پرانے ساتھیوں کو چھوڑنے کا غم تو ہے دل میں
مگر مجھ کو ابھی تو
روشنی تقسیم کرنی ہے
ابھی تو موڑ آیا ہے
ابھی منزل نہیں آئی
٭۔ یہ نظم اپنے والد محترم پروفیسر سعید شیخ کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر لکھی گئی۔
Main waha hon jahan jahan tum ho
Tum karo gey kahan kahan se guraiz
Aik hi hadsa tu hai aur wo yeh ki aaj tak
Baat nahi kahi gayi baat nahi suni gayi
Teri sorat se hai aalim main baharon ko sabat
Teri aankhon ke siwa dunya main rakha kia hai
عجیب رُت ہے جدائیوں کی‘ عذاب دن ہیں عذاب راتیں
میں چند مہمل سے لفظ لکھ کر یہ سوچتا ہوں کہ کچھ لکھوں گا
میں لفظ پلکوں سے چن رہا ہوں‘ میں خواب کاغذ پہ بُن رہا ہوں
میں تیری آہٹ بھی سن رہا ہوں میں جانتا ہوں کہ کچھ لکھوں گا
میں شام یادوں کے جنگلوں میں گذارتا ہوں کہ کچھ لکھوں گا
یہ شہر سارا ہی سو چکا ہے میں جاگتا ہوں کہ کچھ لکھوں گا
میں پچھلے موسم کی بارشوں کو پھر اپنی آنکھوں میں لا رہا ہوں
کہ اب کے ساون کی رُت میں‘ میں بھی یہ سوچتا ہوں کہ کچھ لکھوں گا
کوئی تو خوابِ محبت بھی ساتھ دھر جائے
ہمارے نین کٹوروں میں نیند بھر جائے
اب اُس کی بزم میں کمزور دل کا کام بھی کیا؟
وہ رخ جو پھیرے تو مضبوط دل بھی ڈر جائے
نہ پوچھ اُس کی اداسی کی وسعتیں کہ وہ شخص
کسی کو شعر سناتے ہوئے بکھر جائے
کھُلا ہے خیر سے آوارگی کا دروازہ
تری تلاش میں لیکن یہ دل کدھر جائے
ابھی میں ہوں تو جہاں بھر میں ہے پھبن تیری
نہیں رہوں تو ترا رنگ بھی اتر جائے
طلاق عقل کو دے دی ہے آج تیسری بار
یہ دل پہ چھوڑ دیا لے کے اب جدھر جائے
میں اس کے غم سے مراسم بڑھا چکا اتنے
خوشی جو آئے تو چاہوں ابھی ٹھہر جائے
بھلے شفا نہ عطا ہو ذرا سا چھُو تو سہی
نصیبِ زخم گھڑی دو گھڑی سنور جائے
یہ میں نے خواب میں دیکھا تھا زین، سُوئےفلک
وہ آنکھ اٹھا کے گرائے تو چاند مر جائے
Wo Kehti Hai Chalo Farhat Hawa Ke Sath Chalte Hain
Mai Khamoshi Se Us Ke Sath Chal Deta Hun Bujne Ko
Wo Muj Se Pochti Hai Tum Kahan Ghayab Ho Sadyon Se
Main Kehta Hun, Hazaron Waswason Ke Darmian Gum Hun
Wo Muj Se Pochti Hai Raat Ki Bechenyan Kia Hain
Main Kehta Hun, Wohi Jo Doorion Ke Dil Mein Hoti Hain
Wo Muj Se Pochti Hai Khof Ka Dorania Kia Hai
Main Kehta Ho Jo Dil Aur Gham Ka Hota Hai Musebat Se
Wo Muj Se Pochti Hai Badlon Ki Umer Kitni Hai
Main Kehta Hun Tamazat Ke Mutabiq Panyon Ke Waqt Jitni Ha
Bichray Yun Ke Rait Peh Gum Sum Bethay Bethay
Us Ne Mera, Mein Ne Us Ka Jurm Likha
khud ko itna b mat bachaya kr ..M..
Barshe ho to bheg jaya kr .
Kam le kuvlch haseen honto se.
batoo bato me muskiraya kr .
Tumhe Pata Hai Mere Hathon Ki Lakeeron Mein,
Tumhare Naam Ke Saara Haruf Bante Hain
ye kesa nasha he me kis ajab khumar me hu .....
tum a ke ja bi chuki ho me intrzar me hu .. M this one is for you .
kisi ko apne amal ka hisaab kia dety .... sawal sary ghalat the jawaab kia dety. M😭
Vichar jaye te yar te peeni pendi ae .....dàgha dawe dildar te peeni pendi ae
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain