میں لوگوں سے ملاقاتوں کے لمحے یاد رکھتا ہوں میں باتیں بھول بھی جاؤں تو لہجے یاد رکھتا ہوں سرِ محفل نگاہیں مجھھ پہ جن لوگوں کی پڑتی ہیں نگاہوں کے معانی سے وہ چہرے یاد رکھتا ہوں ذرا سا ہٹ کے چلتا ہوں زمانے کی روایت سے کہ جن پہ بوجھھ میں ڈالوں وہ کاندھے یاد رکھتا ہوں میں یوں تو بھول جاتا ہوں خراشیں تلخ باتوں کی مگر جو زخم گہرے دیں وہ رویے یاد رکھتا ہوں