یوں تو هر مهینه اهم هے علی
مگر دل کهتا هے که دسمبر خاص هے
شب بخیر
اس قدر نبھاۓ هیں وعدے تمام علی
که اب اپنوں سے بھی خوف آتا هے
اسلام علیکم
زخم اپنے چھپانا بھول گیا
میں اب که مسکرانا بھول گیا
علی
صبح بخیر
سب بھول گیا یهاں تک که اپنی بچپن کی کهانی بھی بھول گیا
وه کاغز کی کشتی اور گلیوں میں ٹهرا هوا پانی بھی بھول گیا
علی
شب بخیر
یه جو اوروں کیلیۓ خود کو اهم سمجھتے هیں
وه لوگ دل میں بھت بڑا وهم رکھتے هیں
علی
شب بخیر
انا, پیار , نفرت ,بغض بے پناه ڈھنگ تھے
میرے دل میں رهنے والوں کے بے شمار رنگ تھے
علی
لوگ جتنے بھی اس نے اپنی ادا سے گھیرے
تھوڑے ہی وقت میں آ قضاء نے گھیرے
علی
مجھ سے بیشک وہ جدا رہے
دعا ہے کہ خوش سدا رہے
علی
اس قدر هوا تماشه محبت شهر میں
که کوئ نه رها قابل نفرت شهر میں
علی
شب بخیر
کون کهتا هے که زخم بھر جاتے هیں
زخم تازه رهتے هیں لوگ مر جاتے هیں
علی
شب بخیر
الله حافظ
عشق کا بھوت جب سوار هو جاۓ
هر دن هر رات بے کار هو جاۓ
خوشیوں سے دور تک کوئ تعلق نهیں رهتا
غموں میں زندگی کا شمار هو جاۓ
علی
شب بخیر
مجھے زنده خاک میں ملانے کی
تم کوشش تو کرو مجھے بھلانے کی
علی
وه جنهیں هر پل یاد رکھا میں نے انهوں نے بھلا دیا مجھکو
رشتے غیروں سے اپنا لیۓ اور خاک میں ملا دیا مجھکو
علی
شب بخیر
مسجد کے مناروں سے پکارا جاؤنگا
آج زنده هوں تو کل مارا جاؤنگا
علی
شب بخیر
یاد آۓ میری محبت تو چلے آنا
کبھی جو ملے فرصت تو چلے آنا
ابھی تو چند دوست هی جدا هوۓ
بڑھ جاۓ اگر نفرت تو چلے آنا
علی
شب بخیر
اسلام علیکم
دل اب کس کا لگتا هے قرآن و نماز میں
دو دن کی محبت میں الجھی هوئ هے دنیا
علی
شب بخیر
میرے حالات پر مسکرانا نه بھولیۓ گا
یوں بے وجه آزمانا نه بھولیۓ گا
کیا پته کب دنیا بکھر جاۓ .....
سب بھول جاۓ گا مگر زخم لگانانا بھولیۓ گا
علی
ابھی تو کچھ نهیں بدلا زمانے میں
که لوگ مصروف هیں زخم لگانے میں
تم کهتے هو سب کچھ بدلا هے ,تو پھر
سانپ کیوں موجود هیں شفا خانے میں
علی
رونا چاهوں بھی تو رونے نهیں دیتا
اک عجب خیال هے جو سونے نهیں دیتا
علی
شب بخیر
میرے کچھ دوستوں کے بارے .....
مجھ سے ملنے آتے تھے محفل سجاتے تھے
اجڑے دیار میں رونق لگاتے تھے محفل سجاتے تھے
کوئ اداس نه بیٹھے مسکراتے رهو سب
زخم اپنے بھول جاتے تھے محفل سجاتے تھے
علی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain