(غزل (وقت ملا تو سوچیں گے
کیوں تو اچھا لگتا ہے
وقت ملا تو سوچیں گے
تجھ میں کیا کیا دیکھا ہے
وقت ملا تو سوچیں گے
سارا شہر شناسائی کا ، دعوے دار تو ہے لیکن کون ہمارا اپنا ہے
وقت ملا تو سوچیں گے
اور ہم نے اسکو لکا تھا ،کچھ ملنے کی تدبیر کرو
اس نے لکھ کر بھیجا ہے
وقت ملا تو سوچیں گے
موسم خوشبو ،بادے صباء ، چاند شفق اور تاروں میں ،کون تمہارے جیسا ہے
وقت ملا تو سوچیں گے
یاں تو اپنے دل کی مانوں ،یاں پھر دنیا والوں کی
مشورہ اس کا اچھا ہے
وقت ملا تو سوچیں گے
کیوں تو اچھا لگتا ہے
وقت ملا تو سوچیں گے
مُورخ لکھ گا کہ ایک قوم ایسی بھی تھی
جسے پولیس اس لیے مارتی تھی کہ کہیں وہ مر نہ جاءیں