اردو پڑھانے سے دل ہی اٹھ گیا😂😂😂😂
.. میں کل سے " دھاڑیں مار مار" کر ہنس رہا ہوں اور " زارو قطار" قہقہے لگارہا ہوں۔
میں ایک ادارے میں ٹیچر ہوں اور میٹرک/ انٹر کی اردو کی کلاس پڑھاتاہوں ‘ میں نے اپنے سٹوڈنٹس کا ٹیسٹ لینے کے لیے انہیں کچھ اشعار تشریح کرنے کے لیے دیے۔ جواب میں جو سامنے آیا وہ اپنی جگہ ایک ماسٹر پیس ہے۔ املاء سے تشریح تک سٹوڈنٹس نے ایک نئی زبان کی بنیاد رکھ دی ہے۔
میں نے اپنے سٹوڈنٹس کی اجازت سے اِن پیپرز میں سے نقل "ماری " ہے‘ اسے پڑھئے اور دیکھئے کہ پاکستان میں کیسا کیسا ٹیلنٹ بھرا ہوا ہے۔
سوالنامہ میں اس شعر کی تشریح کرنے کے لیے کہا گیا تھا
بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب ۔۔۔۔ تماشائے اہل کرم دیکھتے ہیں
ایک ذہین طالبعلم نے لکھا کہ
’’اِس شعر میں مستنصر حسین تارڑ نے یہ بتانے کی کوشش کی ہے










مراثیوں کی بچی بھاگ گئی۔ سارے مراثی جمع ہوئے اور فیصلہ کیا کے لڑکے کے گھر پر حملہ کیا جائے اور بچی کو بچایا جائے۔ دور پار اور قریب کے رشتہ داروں کو جمع کر لیا گیا۔شام ہوتے ہی مراثیوں کا پورا لشکر لڑکے کے گھر کے سامنے جمع ہو گیا اور مناسب وقت کا انتظار کرنے لگے۔ جب اندھیرا گہرا ہو گیا تو مراثیوں نے اپنے ہتھیار( ڈھول، باجے، ہارمونیم اور چمٹے وغیرہ) نکال لئے اور حملہ شروع کر دیا۔ پورا علاقہ ڈھول باجے کی آواز سے گونج اٹھا۔ اہل محلہ نے خوب بھنگڑے ڈالے اور بیلیں دی۔ صبح اذان ہوتے ہی حملہ روک دیا۔ جیو کے صحافی نے سب سے بڑے مراثی سے پوچھا کہ اس طرح ساری رات ڈھول بجا کر اپ کو کیا حاصل ہوا۔ مراثی بولا ہم نے آج کی رات لڑکی کی عزت بچا لی۔ صحافی نے پوچھا کہ کس طرح۔ مراثی نے سیگریٹ کا کش لگایا اور بھرائی ہوئی آواز میں بولا" بچے بات یہ ھے کہ ہمیں اپنی بچی








submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain