لذّتِ موج فروشاں کی قسم کھا کے کہوں
اندروں شورِ بروگی پہ سنساں کیوں رہوں
ہے یہ فقدانِ تمنا یا بےبسی کی نژاد
میں پھر ارداسِ ارتباط پہ ارزاں کیوں رہوں
غمِ دوراں، غمِ ہجراں، غمِ ہستی کی فکر
سوزشِ سانس کی تلخی پہ حیراں کیوں رہوں
تم ہو مصروفِ تكلم تمہیں کیا غرض کہ میں
بے ثباتیِٔ گریہ پہ پشیماں کیوں رہوں۔ ۔ ۔
تم ہو مصروفِ تكلم تمہیں کیا غرض کہ میں
بے ثباتیِٔ گریہ پہ پشیماں کیوں رہوں۔ ۔ ۔
*کی دم دا بھروسہ یار*
*ساں آوے، نہ آوے*



میں رہوں چپ سبھی چیخ پڑیں وحشت سے..
میں اگر بات کروں ہونٹوں پہ تالے پڑ جائیں..
تین مقام ہیں اور ایک ہستی
وفا کا جھولا عجز کی بستی
رات میں نبض ہے رقصاں
کلائی میں تاریکی ہے تحلیل


تراشیدم
تراشا
دیکھو، ہم سب کے دل مختلف ہیں ناں؟ ایسے ہی ذہانت کے مدارج میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس سب میں اگر کوئی شے ہمارے اشتراک کا مؤجب بنتی ہے تو وه ہیں ہمارے اغراض و مقاصد۔ ۔ ۔ کائنات کی ہر شے ایک دوسرے سے مختلف ہے اور یہی اسکی خوبصورتی ہے۔ ۔ ہم انسان بھی ایسے ہی ہیں لیکن بس عرفان نہیں رکھتے نا۔ ۔ اس ہی لئے پابند ہیں
ہم نظم و ضبط کے مارے لوگ اگر زندگی کو انتشار کے معنوں میں قبول کر لیں تو اس بے ربط سی دنیا میں ہمیشگی کو جی لیں گے۔


میں روز اُسکو سمجھاتا ہوں کہ۔عشق فانی ہے
وہ پھر سے خواب مُحبت کے بونے لگتی ہے
اور ایسی لڑکی سے کون بحث کا خطرہ مول لے
جو لاجواب ہو جائے تو رونے لگتی ہے۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain