اے دل میرے
آ مل بیٹھیں
آ قصہ چھیڑ پرانا تُو
آ خواب سناؤں میں تجھ کو
جو چار دنوں کا قصہ ہے
جو جیون باب کا حصہ ہے
آ اُس ناسور کی بات کریں
جو روح کے اندر اتر گیا
آ خود سے اُس کو جدا کریں
اک شخص کو ہم بھی خدا کریں
اس نگری سے جو دور گیا
وہ ہنستا ہو اور گاتا ہو
آ مل بیٹھیں اور دعا کریں
جو شہر بھی اپنا چھوڑ گیا
جو ہم سے منہ بھی موڑ گیا
کیا اُس سے اب ہم گلہ کریں؟
چلو خود سے خود کو جدا کریں