عجب تقاضے ہیں چاہتوں کے
بڑی کٹھن یہ مسافتیں ہیں
میں جس کی راہوں میں بچھ گیا ہوں
اسی کو مجھ سے شکایتیں ہیں
شکایتیں سب بجا ہیں لیکن
میں کیسے اس کو یقین دلاؤں
جو مجھ کو جاں سے عزیز تر ہیں
اسے بھلاؤں تو مر نہ جاؤں
اور میں اس خاموشی کی انتہا میں
کہاں کہاں سے گزر گیا ہوں
اسے خبر بھی نہیں ہے شاید میں
دھیرے دھیرے بکھر گیا ہوں