کہانی ختم ہوئی۔۔۔
اب وقت ہے الوداع کہنے کا۔۔۔۔
good bye
بتا رہا ہے جھٹکنا تری کلائی کا
ذرا بھی رنج نہیں ہے تجھے جدائی کا
✍️ : اظہر فراغؔ
الوداع کی آواز سننا
کسی بارودی سرنگ پہ پاوں رکھ دینے جیسا ہے
اس کے بعد وہاں سے
انسان ایک بھی قدم آگے نہیں بڑھا سکتا
نسیم خان
🤲
"اے رب،
میرا دل تھک گیا ہے، بوجھ سے بھرا ہے۔
مجھے اپنی محبت میں لپیٹ لے،
مجھے وہ سکون دے جو دنیا نہیں دے سکی۔
میری اصل پہچان تیری بنائی ہوئی ہے،
تو نے مجھے ویسا بنایا جیسا میں ہوں۔
میری روح غلط نہیں،
میری حقیقت گناہ نہیں۔
اے رب،
جس درد کو میں برسوں سے اٹھا رہی ہوں،
اسے ہلکا کر دے۔
میری تنہائی کو اپنی قربت سے بھر دے۔
اور مجھے یہ یقین دے
کہ میں جیسی ہوں، ویسی ہی تیری تخلیق کا کمال ہوں۔
تم سے الفت کے تقاضے نہ نباہے جاتے
ورنہ ہم کو بھی تمنّا تھی کہ چاہے جاتے
" ایک نسل کی جہالت دوسری نسل کی روایت اور پھر تیسری نسل کا عقیدہ بن جاتی ہے "
عربی کہاوت
"تم لوگ اس لئے غریب ہو کیونکہ جب بارش ہوتی ہے تو
بجائے فصل اگانے کی تدابیر کے تم لوگ جنسی میل ملاپ میں لگ جاتے ہو۔"
~رابرٹ موگابے
ہماری تاثیر کو اتنا بھی نہ کم تر جانیں
روح تک آپ کے سرکار ، اتر جائیں گے۔
یااللہ مجھے غموں کی گہرائیوں سے نکال،
مایوسی کی دھند کو چھٹا دے، اور گناہوں کے بوجھ سے ہلکا کر دے۔یا کریم! میرا دل سکون پائے،میری راہیں روشن ہوں،اور میرا انجام تیری رحمت میں ہو۔۔۔


پریتم ایسی پریت نہ کریو
جیسی کرے کھجور
دھوپ لگے تو سایہ ناہیں
بھوک لگے پھل دور۔۔۔۔
پریت نہ کریو پنچھی جیسی
جل سوکھے اڑ جائے۔۔۔۔
پریت تو کریو مچھلی جیس
جل سوکھے مر جائے۔۔۔۔
پریت کبیرا ایسی کریو
جیسی کرے کپاس
جیو تو تن کو ڈھانکے
مرو تو نہ چھوڑے ساتھ
شاعر: بھگت کبیر
سی کے لب ایک قیامت سی اٹھا دی جائے
رہ کے خاموش ذرا دھوم مچا دی جائے
اب تو صیاد کو بھی کوئی سزا دی جائے
اس قفس ہی میں ذرا آگ لگا دی جائے
جس کو دیکھو وہی صحرا میں چلا آتا ہے
راستے میں کوئی دیوار اُٹھا دی جائے
دل میں کب تک رہے امید کا ویران محل
اب تو یہ کہنہ عمارت بھی گرا دی جائے
تیرا دیوانہ تو ویرانہ نہیں چھوڑے گا
کوئی بستی اسی جنگل
میں بسا دی جائے
حسن اکبر کمال
کچھ لوگ “مدد چاہیے” نہیں کہتے
وہ بس خاموشی اختیار کر لیتے ہیں۔
وہ “میرے ساتھ بیٹھو” نہیں کہتے
بس دیر تک آنکھوں میں دیکھتے ہیں
شاید یہ جاننے کے لیے کہ آپ ابھی بھی موجود ہیں۔
وہ “مجھے تنہا مت چھوڑو” نہیں کہتے
بس اپنی آواز مدھم کر لیتے ہیں
شاید اس امید میں کہ کوئی خاموشی کو سن لے۔
کبھی وہ “مجھے تمہاری ضرورت ہے” نہیں کہتے
بس بے وجہ پرانی تصویریں دیکھتے ہیں
شاید ماضی میں وہ کچھ ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں جو آج کھو گیا ہے۔
لہٰذا جب وہ آخر کار کہتے ہیں “خیال رکھنا”
تو سمجھ جائیے، یہ ایک دعا ہے
جو لبوں سے نہیں، دل سے نکلتی ہے۔
احساسات ہمیشہ الفاظ میں قید نہیں کیے جا سکتے،
کبھی کبھی
خاموشی سب سے بلند چیخ ہوتی ہے۔
بس... سننے کے لیے دل چاہیے۔
کربِ تنہائی
کون رویا، کون سویا 🖤
رات رکھ لیتی ہے بھرم سب کا ✨
محبت بے دهیانی هے
محبت بے اراده هے
کسی کے پاس کم کم هے
کہیں حد سےزیادہ هے
کبهی یہ سانولی رُُت هے
هرا سا یہ لبادہ هے
یہ بچوں کی شرارت هے
یہ مٹی کے کهلونے سی
کہیں پہ هیر جیسی هے
کہیں گمنام رادها هے
محبت کتنی سادہ هے
یہ وہ رستہ هے جس کے سامنے
اک اور رستہ هے
نہ منزل هے
نہ کوئی واپسی کا اس میں وعده هے
محبت بے دهیانی هے
محبت بے اراده هے..
تمہارا پیچھا چھوڑ دیا میں نے
میں سونے کا بہانہ کر کے اکثر سنتا رہتا ہوں
مِرے بارے میں جو باتیں در و دیوار کرتے ہیں
✍️ : راجیش ریڈی
(یوم پیدائش 22 جولائی 1952)
Stop checking your phone
Every minute
They are not Even think
About you.
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain