زمین پر آؤ پھر دیکھو ہماری اہمیت کیا ہے
بُلندی سے کبھی ذروں کا اندازہ نہیں ہوتا. Alishba
ہزاروں غم ہیں لیکن آنکھ سے ٹپکا نہیں آنسو
ہم اہلِ ظرف ہیں پیتے ہیں چھلکایا نہیں کرتے
نہ میں گرا نہ میری امیدوں کے مینار گرے
پر کچھ لوگ مجھے گرانے میں کئی بار گرے
ہمیں شاعر سمجھ کے یوں نظر انداز مت کرییے
نظر ہم پھیر لیں توحُسن کا بازار گِر جایئگا
کون جانے کہ نئے سال میں تو کس کو پڑھے
تیرا معیار بدلتا ہے نصابوں کی طرح
ہارا کر کوئی جان بھی لے لے تو منظور ہے مجھکو
دھوکا دینے والوں کو میں پھر موقع نہیں دیتا
اپنی شخصیت کی کیا مثال دوں یارو
نہ جانے کتنے مشہور ہو گئے
مجھے بدنام کرتے کرتے
آنکھ سے آنکھ ملانا تو سخن مت کرنا
ٹوک دینے سے کہانی کا مزا جاتا ہے
میں لوگوں سے مُلاقاتوں کے لمحے یاد رکھتا ہوں
باتیں بُھول بھی جاؤں پر لحہجے یاد رکھتا ہوں
فقیر شخص کا کیا ھےکہیں پہ بیٹھ گیا !
زمیں نے حکم دیا اور زمیں پہ بیٹھ گیا !
بس اک نگاہ سے ہم خرید لیں انہیں
جنہیں ناز ہے کہ وہ بکتے نہیں
قافلے میں پیچھے ہوں کچھ بات ہے ورنہ
میری خاک بھی نہ پاتے میرے ساتھ چلنے والے
بے مطلب کی زندگی کا سلسلہ ختم
اب جس طرح کی دنیا اس طرح کے ہم
Kia kheyal ha janab?
Meri janazy py ana ha ya kesi or kam sy kahi jana
Jin kay lie hum roty ha
Wo kesi or ki bahon me soty ha