خیال و خواب ہوئی ہیں محبتیں کیسی لہو میں ناچ رہی ہیں یہ وحشتیں کیسی نہ شب کو چاند ہی اچھا نہ دن کو مہر اچھا یہ ہم پہ بیت رہی ہیں قیامتیں کیسی وہ ساتھ تھا تو خدا بھی تھا مہرباں کیا کیا بچھڑ گیا تو ہوئی ہیں عداوتیں کیسی عذاب جن کا تبسم ثواب جن کی نگاہ کھنچی ہوئی ہیں پس جاں یہ صورتیں کیسی ہوا کے دوش پہ رکھے ہوئے چراغ ہیں ہم جو بجھ گئے تو ہوا سے شکایتیں کیسی جو بے خبر کوئی گزرا تو یہ صدا دے دی میں سنگ راہ ہوں مجھ پر عنایتیں کیسی نہیں کہ حسن ہی نیرنگیوں میں طاق نہیں جنوں بھی کھیل رہا ہے سیاستیں کیسی نہ صاحبان جنوں ہیں نہ اہل کشف و کمال ہمارے عہد میں آئیں کثافتیں کیسی جو ابر ہے وہی اب سنگ و خشت لاتا ہے فضا یہ ہو تو دلوں میں نزاکتیں کیسی یہ دور بے ہنراں ہے بچا رکھو خود کو یہاں صداقتیں کیسی کرامتیں کیسی
پلکوں سے خاک اڑاتے ہیں، کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں موسم کا رنگ بدلتے ہیں، یہ نرم ہوا کےجھونکے بھی شاخوں سے بور اڑاتے ہیں، کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں یادوں کی گرم ہواؤں سے، آنکھوں کی کلیاں جلتی ہیں جب آنسوں درد جگاتے ہیں، کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں بے درد ہوائیں سہہ سہہ کر، سورج کے ڈھلتے سائے میں جب پنچھی لوٹ کے آتے ہیں، کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں جب لوگ جہاں کے قصوں میں دم بھر کا موقعہ ملتے ہی لفظوں کے تیرچلاتے ہیں، کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں..!!ALONE ARMAN BROKEN 💔💔💔
وہ لوگ جو کچھ روز جوانی میں ملیں گے ہر شام وہ پھر تیری کہانی میں ملیں گے ڈھونڈو نہ ہمیں دنیا کی رنگین فضا میں ہم لوگ کسی یاد پرانی میں ملیں گے حالات کے تپتے ہوئے صحراﺅں میں بچھڑے یہ طے ہے کسی شام سہانی میں ملیں گے اک خواب تُلا رہتا ہے ہجرت پہ ہمہ وقت اک روز اِسی نقل مکانی میں ملیں گے دعویٰ نہیں ، اُ مّید نہیں ، ہم کو یقیں ہے ہم پھر سے اسی کوچہِ فانی میں ملیں گے ملنا ہے اگر ہم سے تو پڑھ لیجئے ہم کو ہم لوگ تری آنکھ کے پانی میں ملیں گے یوں ہی نہ ٹٹولو ہمیں لفظوں میں ہمارے ہم بات نہیں بات کے معنی میں ملیں گے یہ مصرعہِ اول تو یونہی کھینچ دیا ہے مطلب تجھے سب مصرعہِ ثانی میں ملیں گے
خواب آنکھوں سے سارے جدا ہو گئے پیار جن سے کیا بے وفا ہو گئے تجھ سے پہلے نہ دست دعا اٹھ سکا تجھ کو دیکھا مجسم دعا ہو گئے دیکھ لیجے محبت کی سرشاریاں حسن کا آپ تو آئنہ ہو گئے اک نظر تیری نظروں سے کیا مل گئی آپ تو دل ربا دل ربا ہو گئے