در اپنا کہیں پر ہے تو دیوار کہیں پر
اب ملنے ہمیں آئے گا دلدار کہیں پر...
اس نے جاتے ہوئے مڑکر نہیں دیکھا ہم کو
ہم نے دیکھا ہے اسے دور تک جاتے جاتے...
ندی سمٹی کنارے آ گرے ہیں
کنائے، استعارے آ گرے ہیں...
اگرچہ مہربانی تو کرے گا
وہ پھر بھی بے زبانی تو کرے گا...
آنکھ میں اجڑے گھرانے تو نہیں رکھ سکتی
میں یہاں خواب پُرانے تو نہیں رکھ سکتی...
پھر اسے بھول جانے کا سوچتے ہیں
دل کے آزار بڑھانے کا سوچتے ہیں...
مایوس رہوں تو کفر کروں
اُمید رکھوں دیوانہ کہلاؤں...
زندگی تجھ سے ہمیں اب کوئی شکوہ ہی نہیں
اب تو وہ حال ہے جینے کی تمنا ہی نہیں...
یوں تصور میں بسر رات کیا کرتے تھے
لب نہ کھلتے تھے مگر بات کیا کرتے تھے...
قبر پر میری وہ اسد آنا تیرا
گریہ کرنا اور آنسو بہانہ تیرا...
نجانے مُجھ سے کیا پُوچھا گیا تھا
مگر لب پر تِرا نام آ گیا تھا ...
ڈر ہے کہ مجھے رنج و الم چھوڑ نہ جائیں
ویران حویلی میں یہ غم چھوڑ نہ جائیں...
وہ شخص حسن اپنا دکھا کر چلا گیا
دیوانہ مجھ کو اپنا بنا کر چلا گیا...
خنجر سے کرو بات نہ تلوار سے پوچھو
میں قتل ہوا کیسے مرے یار سے پوچھو...
اسی ایک بات کا تو رونا ہے
چائیے وہ کے جو نہیں ملتا
چند سانسیں خریدنے کے لیے
زندگی روز بیچتا ہوں تجھے
شک کی سولی پہ نہ لوگوں کو چڑھایے رکھو
خوش گمان بن کے جیو، رشتے نبھانا سیکھو
ایسا کل کی تلاش میں کھوئے
اپنے سب آج گنوا بیٹھے


submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain