اس کے گاؤں کو جاتی ہوئی
ہااااائے ہر بارات سے ڈر لگتا ہے
اس کی کوئ خیر خبر ہو تو بتاؤ یارو
ہم کسی اور دلاسے میں نہیں آئیں گۓ
خالد ندیم شانی
دل سے اتری ہی نہیں شام جدائ والی
ہااااائے تم تو کہتے تھے کے برا وقت گزر جاتا ہے
مُسکراتا ہی رہا حرفِ تمنا سُن کر
ٹال دی اُس نے مِری بات کِس آسانی سے
غمِ حیات نے آوارہ کر دیا ہے ورنہ
تھی آرزو کہ ہر شام اپنے گھر لوٹیں
تو نے بھی رکھی وہی نگاہ زمانے والی
تجھے بھی ہم خوب گنگار نظر آئے
بہت خوبصورت ہے دنیا مگر تیرے خیالوں سے دلکش کچھ نہیں 🥀
Good morning 🌅
بعد ترکِ الفت بھی یوں تو ہم جیئے لیکن
وقت بے طرح بیتا عمر بے سبب گزری
ﯾﺎﺩ ﺳﮯ ﺍُﺳﮑﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺧﺎﻟﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﻟﻤﺤﮧ
ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﮈﺭﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮩﯿﮟ ﺑﮭﻮﻝ ﻧﮧ ﺟﺎﺅﮞ ﺍُﺳﮑﻮ
ﺷﮩﺰﺍﺩؔ ﺍﺣﻤﺪ