اکیلے راستے میں نہ کهڑے ہوا کروں
کے ہوا تنگ کرے گی بچڑے ہوئے لوگوں
کی سدا تنگ کرے گی مت ٹوٹ کے اسے
چاہوں آغاز اے سفر میں بچهڑے گا تو ہر
اک ادا تنگ کرے گی ....
اس کو جرا ہوئے بهی زمانہ بہت ہوا
اب کیا کہیں یہ قصہ پرانا بہت ہوا ...
ہم نہ ہو گے تو بهلا کون منائے گا تمیں
یہ بری بات ہے ہر بات پہ روٹها نہ کروں ..
تمام عمر کی نا معتبر رفاقت سے
کہیں بهلا ہو کہ پل بهر میلیں یقیں سے ملیں
تو اب تو دوشمنی کے قابل بهی نہیں رہا
اٹهی تهی جو کبهی وہ عداوت تمام شد...
روح کا تهاپ نہ روکو قیامت ہو گی
تم کو معلوم نہیں کہ کون کہا رقص میں ہے
آنکهیں کهولی تو جاگ اٹهیں حسرتیں تمام
اس کو بهی کهو دیا جس کو پایا تها خواب میں
فراز وہ آنکهیں جهیل سی گہری تو ہے
پر ان میں میرے نام کا کوئی عکس نہیں...
یہ کس کا ہاتھ میرے ہاتھ میں آ گیا
محسن
کہ ساری کائنات دسترس میں لگتی ہے ...
کب سے ہم اس بهنور میں ہیں ...
اپنے گهر میں ہیں یا سفر میں ہیں
دوست ہوتے تو کیا ہوتا
دوشمنی پر جب اتنے پیارے ہیں
ان کی جانب بهی اک نظر ناصح
جو تیرے مشواروں کے مارے ہیں
بهٹک کے اس طرف آتا ہے ،لوٹ جاتا ہے
رہ اے عدم کے مسافر کی بهول ہے دونیا ...
عشق مجبور و نا مراد سہی
پهر بهی ظالم کا بول بالا ہے
موت آئے تو دن پهریں شاید
زندگی نے تو مار ڈالا ہے
سوچا تها دوسروں سے بہت مختلف تجهے ...
کیا مان لے کہ تو بهی ہمارا نہیں رہا
آدمی آدمی سے ملتا ہے
دل مگر کم کسی سے ملتا ہے
مل کے بهی جو کبهی نہیں ملتا
ٹوٹ کے دل اسی سے ملتا ہے
سب انداز حسن پیارے ہیں
ہم مگر سادگی کے مارے ہیں
اس کی راتوں کا انتقام نہ پوچھ
جس نے ہنس ہنس کے دن گزارے ہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain