پہلے میں سمجھا کرتی تهی چپ زہر ہے اور سناٹے موت کے سائے ہے !اب مجھ پر کهولا کہ چپ تو معرفت ہے ..چپ تو سمندر ہے ...چپ تو جوگ ہے ....چپ تو پاس انفاس ہے .....چپ تو تزکیہ نفس ہے ...چپ تو گویائی کا مینار ہے ...اندر کی ہر گره کهولتی جاتی ہے ہرروزن روشن ہو جاتا ہے تو باہر کے گلے شکوے ختم ہو جاتے ہیں اسی کو خود شناسی کہا گیا ہے مگر کتنی کانٹوں بهری راہو کو عبور کر کے بندہ یہا تک آ جاتا ہے !مگر جب آ جائے سہاروں سے بے نیاز ہوکراس جہاں مرغ وماہی کی ساری مصلتیں سمجنے لگ جاتا ہے ...
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain