مجهے وہ لاکھ تڑپائے مگر اس شخص کی خاطر !
میرے دل کے اندهروں میں دوعایئں رقص کرتی ہیں ...
نہ گلا ہے خوئی حالات سے
نہ شکایت کسی کی اذیت سے
خود ہی سارے ورق جدا ہو رہے ہے
میری زندگی کی کتاب سے .....
تمہارے لیے رکهے ہے
دو تحفے دل ابتدا کے لیے
جان انتہاں کے لیے
کبهی ایسں بهی لگتا ہے
آنکهوں کے سمندر میں کسی نے ریت بهر دی ہے
تیرے روخساروں پر بہتے آنسوں
تیرے زخموں پہ گرتے تهے
تو لگتا تها دوکهوں پہ رنگ اترے ہے
کیا قبروں پر کتبے لگانے لازمی ہے ؟جن لوگوں کی
پہچان ہمیں زندگی میں نہیں ہوتی ،تو مرنے کے باد ان کی
قبروں کو نشانیاں دینے کی ضرورت کیوں پڑتی ہے ؟
ہم نے ان کی قبروں کو ڈهونڈ کے کون سی ایسی خوشی
دینا ہوتی ہے جو ان کی ساری زندگی کے دوکهوں کا مداوا
کر سکے ؟ تمہیں نہیں لگتا ہمیں کتبوں کو زندہ لوگوں پہ
نصب کرنا چاہیے تاکہ ان کی پہچان ہم ان کے جیتے جی
ہی کرسکیں پهر شاید انہں قبروں تک پہنچنے کی اتنی
جلدی نہ ہو ....
"عورت چاند کی طرح نہیں ہونی چاہئے جسے ہر کوئی
بے نقاب دیکهے بلکہ مسلمان عورت تو سورج کی طرح
ہونی چاہیئے جسے دیکھنے سے پہلے ہی جهک جائیں..."
کیا حسین خواب محبت نے دیکھایا
کهل گئی آنکھ تو تعبیر پہ رونا آیا ...
عامہ اقبال کی ایک ہندوں لڑکی پر نظر پڑ گئی لڑکی
بہت خوب صورت تهی اقبال بار بار اسے دیکھ رہے تهے
کہ لڑکی بولی ....!
اپنے سے انچا جو صنم دیکهتے ہیں
زندگی میں رنج والم دیکهتے ہیں
اس پر اقبال نے کہاں ...!
تجھ سے نہ غرض نہ تیری صورت سے غرض
ہم تو محصور کا قلم دیکهتے ہیں
Saso na kaha rok mor lia
Koyi rah nazar..ma na ay
dharkan na kaha dil chor diya..
kaha chory in jesmo na sayye...
Yahii .. bar bar sochta hu tanha ma yaha
mery sath sath chal taha ha yado ka dhuwa..
Jo bhejii the duwa wo ja kay asman sa yu takra gai kay a gaii ha lot kay sadaa ...
جو دنیا کو سنائی دیں اسے کہتے ہے
خاموشی اور جو آنکوں میں دیکهائی دیں
اسے توفان کہتے ہیں ...
" بنا ملے تیرا حال بتا سکتا ہو
ارے میری محبت میں اتنی طاقت
ہے کے تیری آنکھ کے آنسوں اپنی
آنکھ سے نکال سکتا ہو .....
مجھ کو دهوکا دیں گیا میرا ہی ذوق انتخاب
درحقیقت لوگ جو اچھے نہ تهے اچھے لگے....
کچھ وقت کی روانی نے ہمیں یو بدل دیا
وفا پر اب بهی قائم ہے محبت چوڑ دی ہم نے
جہاں سوال کے بدلے سوال ہوتا ہے
وہا سے محبتوں کا زوال ہوتا ہے ...
ایک پٹهان کہی جا رہا ہوتا ہے رستے میں اس کے
سر پر خارش ہوتی ہے پٹهان کافی دیر سے
ہلمیٹ پر خارش کر رہا ہوتا ہے
ساتھ کهڑا آدمی بولتا ہے :بهائی ہلمیٹ اتار کر خارش کرو
تو پٹهان بولتا ہے :پاگل کا بچا تمہارا پاوں پہ خارش ہوتا
ہے تو تم شلوار اتار دیتا ہے ...هاهاهاهاها
میری راتیں تیری یادوں سے سجی رہتی ہیں
میری سانسیں تیری خوشبو سے بسی رہتی ہیں
میری آنکهوں میں تیرا سپنا سجا رہتا ہے
ہاں میرے دل میں تیرا عکس بسا رہتا ہے
اس طرح میرے دل کے بہت پاس ہو تم
جس طرح پاس ہی شہ رگ کے خدا رہتا ہے
میں نے عرصے سے کسی پهول کو دیکها بهی نہں
تجھ کو سوچا ہے تو پهر تجھ کو ہی سوچا ہےفقط
تجھ سے اب محبت نہیں کی جا سکتی
خود کو ، اتنی بھی اذیت نہیں دی جاسکتی ...
ہم نے تو محبت چهوڑ دی لیکن
محبت نت ہمیں کہی کا نہں چوڑا...
رونے کی سزا ہے نہ رولانے کی سزا ہے
یہ درد محبت کو نبهاہنے کی سزا ہے
ہنستے ہے تو نکل آتے ہے آنکهوں سے آنسوں
یہ اک شخص کو بے انتہا چاہنے کی سزا ہے ....
وقت دیوار بنا بیٹھا ہے
وہ اگر لوٹ بهی آنا چاہے ...
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain