ہماری ذندگی میں کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو کبھی ہمارا پیچھا نہیں چھوڑتیں سائے کی طرح ہمارے ساتھ چلتی ہیں کچھ غلطیاں جن کو نہ تو ہم بھول پاتے ہیں اور نہ ان کے لئے خود کو معاف کر پاتے ہیں کچھ پچھتاوے جو اذیت بن کر ہماری روح کو گھائل کرتے ہیں کچھ تکلیفیں جو ٹھہر سی جاتی ہیں اور ہمارے سکوت کا باعث بنتی ہیں اور کچھ لوگ جنکو یاد کرناہم چاہ کر بھی نہیں بھولتے
انسان کی سب سے خطرناک ایجاد "عارضی تعلقات" ہیں
دنیا میں بولی جانے والی تمام زبانوں میں سب سے میٹھی زبان
" مطلب " کی زبان ہے
بہت آسان ہے کسی پر طنز مار دینا اور پھر داد طلب نظروں سے آنکھیں گھما گھما کر سب کی جانب دیکھنا۔
بہت آسان ہے چالاکیاں دکھانا، بہت آسان ہے کسی کا مذاق اڑا دینا، کسی کی ہنسی اڑا دینا
لیکن بہت مشکل ہے سب کے منہ پر بول دینا کہ ابھی جو آپ نے مذاق کیا وہ ناشائستہ تھا۔ بہت مشکل ہے یہ جتلا دینا کہ مذاق اڑانا آپ کی تیزی نہیں بلکہ یہ ایک نرا بیوقوفانہ طرز عمل ہے
جب کسی کا مذاق اڑاؤ گے تو بہت لوگ ساتھ ہنسیں گے۔ اور جب کسی کو مذاق اڑانے سے روکو گے تو شاید ہی کوئی آگے بڑھ کر ساتھ دے یا باآواز بلند شاباشی دے
الٹا لوگوں کی برائی سر مول لو گے کہ یہ کون ہے جو رنگ میں بھنگ ڈال رہا ہے
آسان کام کرنے والے بہت زیادہ ہیں
مشکل کام کرنے والے بہت کم
آسان راستے تو آسان ہی ہوتے ہیں
جبکہ مشکل راستوں پر کانٹے اور پتھر
کہتے ھیں ایک پہاڑی نالے پر ایک نہایت ھی تنگ پُل تھا۔ مشکل سے پاؤں رکھا جا سکتا تھا۔ ایک دفعہ دو نادان بکریاں آمنے سامنے سے پل کے درمیان تک آ گیئں۔ جگہ تنگ تھی، دونوں نہیں گزر سکتیں تھیں۔ واپس جانا بھی مشکل تھا۔ ایک دوسرے کو کوسنے لگیں کہ تم نے میرا راستہ روکا ھے، جھگڑا شروع کر دیا۔ اور پھر۔۔۔۔۔۔۔۔ دھڑام سے نیچے گر گیئں۔ کچھ دیر کے بعد دو دانا بکریاں آمنے سامنے سے پھر درمیان میں آگیئں۔ انھوں نے غصہ کرنے کی بجائے صورت حال کا جائزہ لیا۔ سینگوں کی بجائے عقل سے کام لیا اور ایک بکری بیٹھ گئی اور دوسری نے اس کے اوپر سے گزر کر اپنی راہ لی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دونوں بچ گیئں
مجھ سے شہد سے بھی میٹھی محبت کرو یا نیم سے بھی کڑوی نفرت - مجھے سرسری تعلق نہیں چاہیے- مجھ سے سانسوں کا تعلق رکھو- محبت کرو تو آخری سانس تک، اور اگر نفرت کرو تو بھی آخری سانس تک عارضی تعلقات مجھے احساسات کی توہین لگتے ہیں
سنـــو پیـــاری لـڑکیـــوں
اگــر ایک غیــر اور نــامـحــرم مــرد تمہـارا ہمــدرد ہــو سکـتـــا ،،،،، تـــو الـلّٰـه تعـالیٰ کبھــی بھـــی اس ســے پـــردے کا حکـــم نہیــں دیتــے...
خوشی کا دن اور خوشی تب ہی منائی جا سکتی ہے جب دل سے نفرتوں کو مٹایا جا سکے مانا کہ ملنے والے زخم کبھی بھلائے نہیں جا سکتے مگر پھل دار درخت کو ہی ہمیشہ پتھر کھانے پڑتے ہیں لیکن اس کے باوجود پھل دار درخت اپنا پھل دینا ختم نہیں کرتا نفرتوں کو رب کائنات کی رضا کے لیے بھلا کر خوشی منائیں یقیناً دنیا پہلے سے کہیں زیادہ خوبصورت لگنے لگے گی اور رب کائنات کی طرف سے سکون و اطمينان نصیب ہوگا
احساس کی دیوار بڑی نازک ہوتی ہے جو الفاظ کی زرا سی بھی ضرب برداست نہیں کر سکتی زبان سے نکلا ہوا اک زرا سا لفظ اسے چکنا چور کر دیتا ہے۔ زبان سے لگاۓ ہوۓ زخموں پر کوٸی مرہم کارگر نہیں ہوتا یہ ایسے زخم ہیں جو نظر نہیں آتے مگر ان سے اٹھنے والی ٹیسیں روح تک کو گھاٸلکر دیتی ہے کوشش کریں اپنی زبان اور عمل سے مسیحاٸی کریں دوسروں کے لیے باعث آزار نہ بنیں
رات کو سونے کیلیۓ بستر پر لیٹیں تو تھوڑی دیر کیلیۓ اپنے آج کے گزرے دن پر نظر دوڑائیں کہ آپ نے صبح آنکھ کھلنے سے لیکر ابھی بستر پہ لیٹنے تک دِین کتنا کمایا ھے اور دُنیا کتنی کمائى ھے؟ کیا آپ نے ایک اچھی آخرت کی طرف کا کچھ سفر طے کیا ھے یا دوزخ کی طرف جانے والے راستے کی طرف قدم بڑھاۓ ھیں؟؟؟ ھوسکتا ھے آپ کا یہ لمحہ بھر کا سوچنا آپ کو راہِ راست کی طرف لے جاۓ۔ایک دفعہ سوچیۓ گا ضرور ....
کسی کو نفع نہیں دے سکتے تونقصان نہ کرو
خوشی نہیں دے سگتےتوغم بھی نہ دیں
میں جان وار دوں
کوئی جھوٹا بھی یار ہو....
مطمئن زندگی گزارنے کے لئے لازم ہے کہ اللہ نے آپ کو جو نعمتیں دی ہیں ان پر رب کا شکر ادا کیا جائےاگر یہ بھی نہ ہوتیں تو کیا کرتے
گمراہ وہ شخص ہوتا ہے جس کے پاس سوچ ہو اور ذہن میں سوچنے کی گنجائش ہو۔جب انسان یہ فیصلہ کر لے کہ اللّٰہ پاک کی تلاش میں کسی کا کہنا ماننا ہے تو اس کے پاس کوئی سوچ نہیں رہتی۔
میں اپنی خوشیاں دنیا کو دے کر.
خود اپنے غم چھپانا چاھتا ہوں.۔
دکھ دیئے ہیں دنیا نے بہت مجھ کو..
میں دنیا میں خوشیاں بانٹنا چاھتا ہوں
*زندگی میں سب کچھ کسی وجہ سے ہوتا ہے ، غلط ہوتا ہے تا کہ ہم صحیح کی قیمت جان سکیں ، لوگ بدلتے ہیں تا کہ انکے اصلی چہرے جان سکیں ، اور کبھی اچھی چیزیں کھو جاتی ہیں ، تا کہ ہمیں بہتر چیزیں مل سکیں ، ہمیشہ پروردگار پر یقین رکھیں اور اسکے شکرگزار رہیں.....
انسان ایک ایسا غافل منصوبہ ساز ہے
کہ
وہ اپنی ساری پلاننگ میں کبھی
موت کو شامل نہیں کرتا
خودکو یقین دلائیں سہارے دیرپا نہیں ہوتے،
ارادے دیرپا ہوتے ہیں ،جینے کا مقصد ڈھونڈ لیا جاے تو زندگی آسان ہو جاتی ہے۔۔۔
میں نے آج تک کسی شکر گزار کو پریشان نہیں دیکھا اور کسی پریشان کو شکر گزار نہیں دیکھا۔۔شکر گزاری صرف منہ سے نام کا الحمداللہ کہنے سے نہیں ہوتی بلکہ یہ تو آپ کے احساس اور عمل سے ظاہر ہوتی ہے۔شکر گزار انسان تو ہمیشہ خوش رھتا ہے۔اسے زندگی سے محبت ہوتی ہے۔اور یہی جذبہ وہ دوسروں میں بانٹتا پھرتا ہے۔
دنیا میں جتنی بھی تحقیقات اور ایجادات ہورہی ہیں۔ وہ وقت ، توجہ اور انرجی مانگتیں ہیں ۔ جو قوم اپنا وقت ، انرجی اور توجہ دے دیتی ہے ۔ وہ قوم ان میدانوں میں آگے نکل جاتی ہے اور جس قوم کی توجہ ، وقت اور انرجی کو میڈیا کے ذریعے عاشقی معشوقی کی طرف موڑ دیا جاتا ہے ۔ اس قوم میں پھر جنسی درندگیوں کے ہی واقعات ہی منظر عام پہ آتے ہیں۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain