دھوپ کتنی خوب صورت ہے یہاں حسیں چہروں پر دھوپ تاج محل پر دھوپ حسن خود چل کر یہاں حسن کو دیکھنے آتا ہے میں چلتے پھرتے حسن میں ایسا کھویا ہوں کہ کچھ سمجھ میں نہیں آتا تاج کو دیکھوں یا حسن گریزاں کو
کچھ عشق کیا کچھ کام کیا وہ لوگ بہت خوش قسمت تھے جو عشق کو کام سمجھتے تھے یا کام سے عاشقی کرتے تھے ہم جیتے جی مصروف رہے کچھ عشق کیا کچھ کام کیا کام عشق کے آڑے آتا رہا اور عشق سے کام الجھتا رہا پھر آخر تنگ آ کر ہم نے دونوں کو ادھورا چھوڑ دیا