تم سکوں بن کے میرے دل میں مکیں ہو جاو
کیوں بھٹکتے ہوئے پھرتے ہو ، خیالوں کی طرح

مجھ سے کیا پوچھتے ہو، زندگی کے بارے میں
اجنبی کیا بتائے ، اجنبی کے بارے میں
جفا کے ذکر پہ تم کیوں سنبھل کے بیٹھ گئے
تمہاری بات نہیں ہے، بات ہے زمانے کی

بے وقت اگر جاوں گا تو سب چونک پڑیں گے
اک عمر ہوئی دن میں کبھی گھر نہیں دیکھا
پتھر مجھے کہتا ہے مرا چاہنے والا
میں موم ہوں اس نے کبھی چھو کر نہیں دیکھا
جس دن سے چلا ہوں کبھی مڑ کر نہیں دیکھا
میں نے کوئی گزرا ہوا منظر نہیں دیکھا
نیند تو کیا آئے گی فراز
موت آئی تو سو لیں گے
میں تو کشتی ہوں تیرا پیار ہے ساحل میرا
یوں نہ کر وقت کے دریا کے حوالے مجھ کو
یہ کیا کہ غم کے خریدار آ گئے
ہم خواب بیچنے سربازار آ گئے




رات بھی ، نیند بھی ، کہانی بھی
ہائے کیا چیز ہے جوانی بھی




submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain