دیکھ کر دلکشی زمانے کی
آرزو ہے فریب کھانے کی
مجھ کو سمجھاؤ نہ ساحرؔ میں اک دن خود ہی
ٹھوکریں کھا کے محبت میں سنبھل جاؤں گا
درد کہتا ہے یہ گھبرا کے شب فرقت میں
آہ بن کر ترے پہلو سے نکل جاؤں گا
سوز بھر دو مرے سپنے میں غم الفت کا
میں کوئی موم نہیں ہوں جو پگھل جاؤں گا
میری تقدیر میں جلنا ہے تو جل جاؤں گا
تیرا وعدہ تو نہیں ہوں جو بدل جاؤں گا
اب آ گئی ہے سحر اپنا گھر سنبھالنے کو
چلوں کہ جاگا ہوا رات بھر کا میں بھی ہوں
اے قیس جنوں پیشہ، انشاء کو کبھی دیکھا
وحشی ہو تو ایسا ہو، رسوا ہو تو ایسا ہو
اس دور میں کیا کیا ہے، رسوائی بھی، لذّت بھی
کانٹا ہو تو ایسا ہو، چُبھتا ہو تو ایسا ہو
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain