حضرت سعد رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ،میں نے عرض کی: یا رسولَ اللہ !صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، لوگوں میں سب سے زیادہ سخت آزمائش کس کی ہوتی ہے؟آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی، پھر درجہ بدرجہ مُقَرَّب بندوں کی،آدمی کی آزمائش اس کے دین کے مطابق ہوتی ہے، اگر دین میں مضبوط ہو تو سخت آزمائش ہوتی ہے اور اگر دین میں کمزور ہو تو اس کے دین کے حساب سے آزمائش کی جاتی ہے۔بندے کے ساتھ یہ آزمائشیں ہمیشہ رہتی ہیں یہاں تک کہ وہ زمین پر ا س طرح چلتا ہے کہ ا س پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔( ترمذی، کتاب الزہد، باب ما جاء فی الصبر علی البلاء، ۴/۱۷۹، الحدیث: ۲۴۰۶)
اللہ تعالیٰ ہمیں آزمائشوں پر صبر کرنے اور اپنی رض
حضرت انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بڑا ثواب ،بڑی مصیبت کے ساتھ ہے اور جب اللہ تعالیٰ کسی قوم سے محبت فرماتا ہے تو انہیں آزمائش میں مبتلا کرتاہے، پس جو ا س پر راضی ہوا اس کے لئے اللہ تعالیٰ کی رضا ہے اور جو ناراض ہوا اس کے لئے ناراضگی ہے۔( ترمذی، کتاب الزہد، باب ما جاء فی الصبر علی البلائ، ۴/۱۷۸، الحدیث: ۲۴۰۴)
رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور بعض صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمہر نماز کے لئے تازہ وضو فرمایا کرتے جبکہ اکثر صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم جب تک وضو ٹوٹ نہ جاتا اسی وضو سے ایک سے زیادہ نمازیں ادا فرماتے، ایک وضو سے زیادہ نمازیں ادا کرنے کا عمل تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَسے بھی ثابت ہے۔(بخاری، کتاب الوضو ء، باب الوضوء من غیر حدث، ۱/۹۵، الحدیث: ۲۱۴-۲۱۵، عمدۃ القاری، کتاب الوضو ء، باب الوضوء من غیر حدث، ۲/۵۹۰، تحت الحدیث: ۲۱۴)
وضو کے فرائض :
وضو کے چار فرض ہیں : (1) چہرہ دھونا۔ (2) کہنیوں سمیت دونوں ہاتھوں کا دھونا۔ (3)چوتھائی سر کا مسح کرنا۔ (4) ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں دھونا۔
Aurat ul Kahf makiah
{قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَكّٰىهَا: بیشک جس نے نفس کو پاک کرلیا وہ کامیاب ہوگیا۔} اللّٰہ تعالیٰ نے اس سے پہلی آیات میں چند چیزوں کی قَسمیں ذکر کر کے ا س آیت اور اس کے بعد والی آیت میں فرمایا کہ بیشک جس نے اپنے نفس کو برائیوں سے پاک کرلیا وہ کامیاب ہوگیا اور بیشک جس نے اپنے نفس کو گناہوں میں چھپادیا وہ ناکام ہوگیا۔( جلالین مع صاوی، الشّمس، تحت الآیۃ: ۹-۱۰، ۶/۲۳۷۰)
Hazrat Imam Aazam ka mazhab ye ha k nmaz me آمین ikhfa k sath yani aahista kahi jay.
حضرت ابو سعید رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :ایک شخص اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا کی بارگاہ میں حاضر ہوا،اس وقت آپ اپنا نقاب سی رہی تھیں ،اس نے عرض کی :اے اُمُّ المؤمنین! رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا، کیا اللہ تعالیٰ نے مال و دولت کی فراوانی نہیں فرما دی ؟آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا نے فرمایا: ’’چھوڑو (ان باتوں کو، میرے نزدیک) وہ نئے کپڑوں کا حقدار نہیں جو پرانے کپڑے استعمال نہ کرے۔( طبقات الکبری، ذکر ازواج رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، عائشۃ بنت ابی بکر، ۸/۵۸)
اللہ تعالیٰ ازواجِ مُطَہّرات رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کے زہد وقناعت کا صدقہ مسلمان مردوں اور عورتوں کو بھی زہد و قناعت اور دنیا سے بے رغبتی کی دولت نصیب فرمائے،اٰمین۔
{اٰمین}اس کا ایک معنی ہے :اے اللہ !عَزَّوَجَلَّ،تو قبول فرما۔دوسرا معنی ہے :اے اللہ !عَزَّوَجَلَّ،تو ایسا ہی فرما۔
اٰمین سے متعلق شرعی مسائل:
(1)…یہ قرآن مجید کا کلمہ نہیں ہے ۔
(2)… نماز کے اندر اور نماز سے باہر جب بھی ’’سورۂ فاتحہ‘‘ ختم کی جائے تو ا س کے بعد اٰمین کہنا سنت ہے۔
(3) … احناف کے نزدیک نماز میں آمین بلند آواز سے نہیں بلکہ آہستہ کہی جائے گی۔
{اٰمین}اس کا ایک معنی ہے :اے اللہ !عَزَّوَجَلَّ،تو قبول فرما۔دوسرا معنی ہے :اے اللہ !عَزَّوَجَلَّ،تو ایسا ہی فرما۔
اٰمین سے متعلق شرعی مسائل:
(1)…یہ قرآن مجید کا کلمہ نہیں ہے ۔
(2)… نماز کے اندر اور نماز سے باہر جب بھی ’’سورۂ فاتحہ‘‘ ختم کی جائے تو ا س کے بعد اٰمین کہنا سنت ہے۔
(3) … احناف کے نزدیک نماز میں آمین بلند آواز سے نہیں بلکہ آہستہ کہی جائے گی۔
Itna q sikhai ja rhi hy ZINDGI
Hmy kon si yaha Sadian guzarne hn