وقت کی ایک اچھی بات ہے کہ وہ جیسا بھی ہو گزر ہی جاتا ہے مگر حالات ،لوگوں کے رویے ،لہجے اور فطرت یاد رہ جاتی ہے ۔ماضی کی تلخیوں کو دل میں رکھنے کی بجائے کسی کھنڈر قبرستان میں دفن کر دیا کریں ۔قدرت کا قانون ہے گزرا ہوا لمحہ واپس نہیں آ سکتا تو ضروری ہے کہ موجود وقت کو کھلے دل سے تسلیم کریں اور خود کو ہر حال میں قبول کریں اور خوش رہنے کے لیے تجربے آزمائیں ۔چاہے خوشی دو پل کی ہی سہی مگر زندگی کو بہتر انداز میں جینے کے لیے خود کو مضبوط بنائیں ۔
زندگی کو زیادہ لمبا تصّور نہ کریں۔ جس مستقبل کے بارے میں ہم دن رات سوچتے ہیں ہو سکتا ہے وہ مستقبل آئے ہی نا...!! لمبی زندگی کی گارنٹی کسی کے پاس نہیں جو اچھا ہوسکے وہ ضرور کریں۔ کیا معلوم دوبارہ ایسا موقع ملے یا نہ ملے اپنی زندگی کا سفر مکمل کرتے جائیں اک دن یہی چھوٹی نیکیاں ہماری بخشش کا بہانہ بن جائیں گی اِن شاء اللّٰہ..! shaba khair 🌃
خود کو مرجھانے مت دیں آپ نہیں تو کچھ بھی نہیں یہ زندگی کوئی فضول تھوڑی ہے جسے کسی بھی واقعہ کے سپرد کر دیا جائے. آپ خوش رہیں گے تو یہ دنیا بھی آپ کے ساتھ مسکرائے گی کیونکہ رونے والوں کے ساتھ کوئی نہیں ہوتا. خود کو ہمیشہ ایکٹو ریلیکس اور پر اعتماد رکھیں, اپنا ساتھ کبھی نہ چھوڑیں,آپ کو آپ کی سب سے زیادہ ضرورت ہے.
ہمارے معاشرے میں ناک ہوتی ہی مردوں کی ہے اور ایسی عجیب ناک کہ کسی کی بہن بیٹی کو چھیڑنے پے نہیں کٹتی اپنی بہن بیٹی کے چھڑنے پہ کٹ جاتی ہے زبردستی کی شادی کروانے یا زبردستی کی طلاق دلوانے پے نہیں کٹتی, مرضی کی شادی یا مرضی کی طلاق پہ کٹ جاتی ہے. اپنے یا بیٹے کے کرتوتوں کی نشاندہی پہ نہیں کٹتی بہن یا بیٹی کی ذرہ سی غلطی پہ کٹ جاتی ہے.۔ بہن کا حصہ کھا جانے پہ نہیں کٹتی, بہن کے حصہ مانگنے پہ کٹ جاتی ہے.. جن مردوں کے پاس اس قسم کی ناک ہے ایسی ناک گردن سمیت کٹ جائے تو بہتر ہے..