سنے کون قصہ اے درد دل میرا غمگسار چلا گیا جسے آشناؤں کا پاس تھا، وہ وفا شعار چلا گیا وہی بزم ہے وہی دھوم ہے، وہی عاشقوں کا ہجوم ہے ہے کمی تو بس میرے چاند کی، جو تہہ مزار چلا گیا وہ سخن شناس وہ دوربیں، وہ گدانواز وہ مہ جبیں وہ حسیں وہ بحرعلوم دیں، میرا تاجدار چلا گیا کہاں اب سخن میں وہ گرمیاں کہ نہیں رہا کوئی قدرداں کہاں اب وہ شوق میں مستیاں کہ وہ پروقار چلا گیا جسے میں سناتا تھا دردِ دل وہ جو پوچھتا تھا غم دروں وہ گدا نواز بچھڑ گیا، وہ عطا شعار چلا گیا یہیں کیوں نصیرنہ اشکِ غم، رہے کیوں نہ لب پر میرے فغاں ہمیں بےقرار وہ چھوڑ کر سر راہ گزار چلا گیا