" شِکایتوں کی عِزت ہوتی ہے ، مقام ہوتا ہے ، وقعت ہوتی ہے ۔۔۔ اُنہیں ہر جگہ ہر کِسی سے نہیں کِیا جاتا ورنہ اُن کا مقام ختم ہو جاتا ہے عزت دو کوڑی کی رہ جاتی ہے! ۔ "
میں دشت دشت رُسوا، تُو سراب سا مُسلسل.. میں لمحہ لمحہ تنہا، تُو خواب سا مُسلسل.. مشہور ہیں نگر میں میری تشنگی کے قصے میں قَریہ قریہ پیـاسا، تُو آب سا مُسلسل.. میں عکسِ آشنائی، تُو سراپا دل لگی ہے.. میں خار خار زندگی، تُو گلاب سا مُسلسل.. میں گلی گلی مسافر، تیرے قُرب کی دیوانی، میں کوچہ کوچہ بکھری، تُو نایاب سا مُسلسل..!
اگر میں اپنی تصوراتی سلطنت کی تخلیق کرلوں تو میرے قلعے کے دیوان میں ہر خاص و عام کو آنے کی اجازت ہوگی ماسوائے تمہارے۔۔۔۔۔۔۔! اسے میرا احتجاج سمجھو یا اجنبیت کا احساس تم میری ازخود قائم کردہ دنیا میں اب کہیں بھی اپنا مقام نہیں رکھتے۔۔۔۔۔۔